غداری قانون پر سپریم کورٹ نے روک لگائی
غداری قانون پر سپریم کورٹ نے روک لگائی ایف آئی آر درج نہ کرنے کا بھی حکم
نئی دہلی (یواین آئی) سپریم کورٹ نے بدھ کو غداری قانون پر روک لگادی اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو تعزیرات ہند ( آئی پی ) کی دفعہ 124 – اے کے تحت ایف آئی آر درج نہ کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں تین ججوں کی بینچ نے غداری کے قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے بعد اپنے عبوری حکم میں کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 124-اے کے تحت تمام کارروائیاں ملتوی کی جاتی ہیں ۔
بینچ نے کہا کہ دفعہ 124-اے کے تحت جیل میں نظر بند افراد راحت اور ضمانت کے لیے مجاز عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔
بینچ نے مرکز سے غداری کے قانون پر دوبار غور کرنے کو بھی کہا ہے۔ بیچ نے واضح کیا کہ جب تک ملک سے غداری قانون پر نظر ثانی نہیں ہوتی ، اس دفعہ کے تحت کوئی مقدمہ درج یا کسی بھی قسم کی تفتیش نہیں کی جاۓ گی ۔
معاملے کی اگلی ساعت جولائی کے تیسرے ہفتے میں ہوگی ۔
ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا، سابق میجر جنرل ایس جی وومبٹکیرے، ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا، صحافی انیل چامڑیا اور دیگر نے عدالت عظمیٰ میں غداری کے قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کیا ہے ۔
سینئر صحافی اور سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے بھی اپنی درخواست میں کہا ہے کہ غداری قانون آئین کے آرٹیکل 14 اور (1)19اے ) کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔
ملک سے بغاوت کے قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والے معاملے کی بدھ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
اس دوران مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوۓ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ریاستی حکومتوں کو جاری کی جانے والی ہدایات کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔
ان کے مطابق ریاستی حکومتوں کو واضح ہدایت ہوگی کہ ضلع پولیس کیپٹن یعنی ایس پی یا اعلی سطح کے افسر کی منظوری کے بغیر خاوت کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی ۔
اس دلیل کے ساتھ سالیسٹر جنرل نے عدالت سے کہا کہ فی الحال اس قانون پر روک نہیں لگنی چاہیے
Pingback: دو سال سے قید گلفشا فاطمہ کی عرضی پر ہائی کورٹ کا دہلی حکومت کو نوٹس ⋆ اردو دنیا رپورٹ