مسلم معاشرہ اور ہماری ذمہ داریاں

Spread the love

 از قلم : محمد اظہر شمشاد مسلم معاشرہ اور ہماری ذمہ داریاں

مسلم معاشرہ اور ہماری ذمہ داریاں

مسلمان ہونے کی حیثیت سے بہت سارے فرائض و لوازمات ہم پر عائد ہوتے ہیں جن کا پورا کرنا لازم و ضروری ہے صرف پنج وقتہ نماز برق رفتاری سے پڑھ لینے اور کچھ دینی امور کو انجام دینے کا نام مسلمان ہونا نہیں ہے

بلکہ اس کے ساتھ بہت سے ایسے امور بھی ہیں جن کا ادا کرنا ہم پر از حد ضروری ہے جن میں اخلاقی،اصلاحی، فکری ، سیاسی وغیرہ بہت سی ذمہ داریاں ہیں جس کو انجام دینا صرف ایک فرد سے ممکن نہیں

بلکہ اس کے لیے پوری قوم کی ضرورت ہے اگر غور و فکر کیا جائے تو آج ہم بہت سے اعتبار سے پچھڑے ہوئے ہیں حالاں کہ کام یابی کی راہ بتانے والی سب سے بہترین اور عظیم کتاب ہمارے پاس ہے

جس میں ہر چیز کا بیان دلچسپ انداز میں موجود ہے کہ کس طرح ہم اپنی زندگی کو سنوار کر بہترین اور دوسروں کے لیے مشعل راہ بنا سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے اتنے پیچھے رہنے کی سب سے بڑی اور اہم وجہ دینی تعلیم سے محرومی اور اسلامی طریقۂ کار کو چھوڑ کر مغربی تہذیب و تمدن اختیار کرنا ہے

جب کہ قرآن پاک میں خدائے تعالی نے ارشاد فرمایا ہے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ یعنی کہ تمہارے لیے عملی اعتبار سے سب سے بہترین مثال۔

رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اسوۂ حسنہ ہیں اگر ہم آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہر چیز کا جواب ہمیں عملی طور پر ملے گا

کہ کس طرح ہم اصلاحی،اخلاقی، سیاسی وغیرہ ہر ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دے سکتے ہیں اور اپنے کردار سے پوری دنیا کو حیران کر سکتے ہیں لیکن افسوس کہ آج مسلمان دینی تعلیم سے دور ہونے کی وجہ سے اس‌ قدر محرومی کے شکار ہو چکے ہیں

کہ اب وہ حلال و حرام صحیح و غلط کی تمیز بھی نہیں کر پاتے جو کہ بالکل غلط ہے اس لیے ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے معاشرے کی اصلاح کریں اور برے امور کو انجام دینے سے لوگوں کو روکیں

کیوں کہ حدیث پاک میں ہے کہ تم سے کوئی شخص اگر کسی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے اور اگر اپنے ہاتھ سے نہ روک سکے تو اسے اپنی زبان سے روکے اور اگر اپنی زبان سے بھی نہ روک سکے تو اپنے دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے

اس حدیثِ پاک سے اس بات کی صراحت ہوتی ہے کہ اگر ہمارے معاشرے میں غلط چیزوں کا رواج عام ہو رہا ہو یا شریعت کے خلاف کوئی کام انجام دیا جا رہا ہو یا کچھ بھی غلط ہو رہا ہو جو نہیں ہونا چاہیے تھا تو یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اسے روکنے کی کوشش کریں

اور اپنے معاشرے سے اس کا خاتمہ کریں دور حاضر میں مسلم معاشرے میں ان گنت خرافات نے اپنی جگہ بنا لی ہے مثلاً جھوٹ، غیبت چغلی ظلم و تشدد وغیرہ طرح طرح کے برے خرافات مغربی تہذیب و تمدن کا چلن اور بے شمار بری عادتیں جو مسلم معاشرے کے لیے ایک ناسور کی حیثیت رکھتی ہے اور ان سب کے ذمہ دار ہم خود ہیں کیوں کہ

آج کل ہم گھر والوں کی ذمہ داری کے علاوہ خود کو کسی بھی ذمہ داری سے بری الذمہ سمجھتے ہیں حالاں کہ ایسا نہیں ہے گھر والوں کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ایک بہترین معاشرے کی تشکیل بھی ہماری ذمہ داری ہے

اگر کسی کو غلط کرتے دیکھے تو اس کی اصلاح کی کوشش کریں ہو سکے تو ہر محلے گاؤں میں چند لوگ ایک نشست منعقد کریں اور معاشرے کی اصلاح اور فلاح و بہبود کے لیے مثبت لائحہ عمل تیار کریں اگر ہم کوشش کریں

اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں تو تمام غلط رسم و رواج اور برائیاں ہمارے معاشرے سے خود بخود ختم ہو جائیں گی اس لیے تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے جو بھی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں

انہیں بحسن و خوبی انجام دینے کی کوشش کریں اور مسلم معاشرے سے ان تمام برائیوں کو اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کریں جو مسلمانوں کے اندر رچ بس گئی ہے اور جنہیں آج بہت سے لوگ برائی بھی گمان نہیں کرتے مثلاً جھوٹ، غیبت، چغلی، بے حیائی، عریانیت، فحاشی، جہیز کی لین دین

لوگوں کی دل آزاری، کسی کا مذاق اڑانا، ظلم و تشدد کرنا، لوگوں کا مال غصب کرنا، دینی تعلیم سے دوری، شریعت کی باتوں کو فراموش کرنا، مغربی تہذیب و تمدن کو کامیابی کا زینہ سمجھنا، لڑائی جھگڑا، فتنہ فساد، عشق و عاشقی کے نام پر لڑکیوں کے ساتھ نا جائز رشتہ بنانا

کینہ، بغض و عداوت، حسد،جلن، سیاسی معاملات سے دوری، ماں باپ کی نا فرمانی، عزیز و اقارب سے بد سلوکی، بد خلقی وغیرہ ، جس دن ان ساری برائیوں سے ہمارا معاشرہ پاک و صاف ہو جائے گا ہم کام یابی کی منزل سے قریب ہو جائیں گے

اس لیے ہر ایک فرد کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مسلم معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ کر کے ایک بہترین معاشرے کے تشکیل میں اہم کردار نبھانا چاہیے۔

 تحریر: محمد اظہر شمشاد
برن پور بنگال
8436658850

 ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *