اسکولوں میں آن لائن حاضر ی

Spread the love

اسکولوں میں آن لائن حاضر ی

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ وجھارکھنڈ

سرکاری اسکولوں میں طالب علموں کی گھٹتی تعداد اور اساتذہ کی غیر حاضری کی شکایتوں کے پیش نظر 16 جولائی سے اساتذہ اور طلبہ کی حاضری کو آن لائن کر دیا ہے، یہ حاضری آمد ورفت دونوں کے وقت بھیجی جانی ہے، مدرسہ بورڈ کے مدارس میں یہ حاضری رجسٹر کی فوٹو کے ذریعہ ہو رہا تھا، اب ہو سکتا ہے وہاں بھی یہ سلسلہ جاری ہوجائے۔

یہ ایک اچھا قدم ہے، اس کی وجہ سے اساتذہ کی زبان میں’’فرنچ لیو‘‘ پر پابندی لگے گی، رخصت اتفاقیہ کی درخواست دے کر غائب رہنے اور آئندہ دن آکر حاضری بنانے پر بھی روک لگے گی ، بعض سر پھرے استاذ اور استانیاں صدر مدرس سے سی ایل چڑھانے پر جھگڑ لیتے تھے، جس سے اسکول میں پڑھنے والے طلبہ وطالبات اور استاذ واستانیوں پر بُرا اثر پڑتا تھا، اس سے بھی نجات ملے گی، حاضری کا تناسب بڑھے گا اور کار طفلاں جو تمام ہوتا جا رہا تھا اس پر بڑا فرق پڑے گا، طلبہ کی حاضری ہوگی تو پڑھائی کا ماحول بھی بنے گا

اور طلبہ وطالبات کی دلچسپی اسکول سے بڑھے گی ، ابھی بیش تر اسکولوں میں طلبہ کی حاضری مڈ ڈے میل کے حصول کے لیے ہوتی ہے اور کھانا کھا کر طلبہ وطالبات رفو چکر ہوجاتے ہیں،

پہلے استاذ سکنڈ ہاف میں خوش گپیوں میں مشغول رہتے تھے اور استانیاں سوئٹر بننے میں ، اب سوئٹر بننے کا کام بند ہو گیا ہے

چناں چہ استانیاں بھی خوش گپیوں میں شریک ہوجاتی ہیں، ان حالات میں گارجین حضرات یہ سمجھتے تھے کہ لڑکوں کو اگر پڑھانا ہے تو کسی کنونٹ یا پرائیوٹ اسکول کا سہارا لیا جائے، چنانچہ سرکاری اسکولوں میں داخل بیش تر بچے کھانا اسکول میں دن کا کھاتے ہیں اور پڑھائی کہیں اور کرتے ہیں۔

استثنا سب جگہ ہوتا ہے، یہاں بھی ہے، لیکن بیش تر اسکولوں کا حال وہی ہے، جس کا ذکر اوپر کیا گیا ، شہری اسکولوں میں کم اور دیہاتی اسکولوں میں زیادہ ، شہری اسکولوں کی طرف تعلیمی افسران کا رخ زیادہ ہوتا ہے

کسی کسی دن تو الگ الگ کٹیگری کے افسران دن میں دو بار بھی آدھمکتے ہیں اور دارو گیر کرتے ہیں، داروگیر کو نرم کرنے بلکہ ختم کرنے کا رجحان بھی ہندوستانی روایات کے مطابق ہے، اور اس سے بھی کام چلالیا جاتا ہے

لیکن برابر ایسا نہیں کیا جا سکتا، اس لیے یہ نسخہ بھی ہمیشہ کام نہیں آتا، بعض سخت گیر افسران ہوتے ہیں جن کے یہاں داد ودہش کا مفہوم آج بھی رشوت ہے، وہ کسی طرح مینیج نہیں ہوپاتے

در اصل ایسے ہی افسران سے لوگ صحیح رخ پر جاپاتے ہیں، ظاہر ہے یہ فیصلہ اساتذہ اسکول کو راس نہیں آ رہا ہے، لیکن راس آوے یا نہیں ’’راست‘‘ یہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *