جمعہ کا دن سید الایام ہے
جمعہ کا دن سید الایام ہے
از : (حافظ)افتخاراحمدقادری
جمعہ کا دن ظاہری طور پر اپنے اندر بڑی خوبی کا جامع ہے- جس میں ہفتہ واری تعلیمی و تربیتی پہلو کا عنصر غالب ہے- جو بڑا ہی پاکیزہ خوش منظر، بارونق اور پر بہار ہوا کرتا ہے- اور باطنی طور پر خدائے تعالیٰ کے خاص الطاف و عنایات کا مقدس دن ہے- جو توجہ الی الله ذکر و دعا اور روحانی برکات میں ملائکہ کے پاک و صاف مجمع کے ساتھ مشابہت و مناسبت رکھتاہے-
حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سارے دنوں میں سب سے بہترین دن جس میں آفتاب طلوع ہوتا ہے وہ بزرگ و برتر جمعہ کا دن ہے- جمعہ کے دن حضرتِ آدم علیہ السلام پیدا کیے گیے- اور اسی دن جنت میں داخل کیے گیے- جمعہ ہی کے دن جنت سے روئے زمین پر تشریف لائے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی-(مشکوٰۃ و مسلم)
حضرتِ طارق بن شہاب رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جمعہ کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم و واجب ہے سوائے چار آدمی کے- ایک وہ غلام جو کسی کا مملوک ہو- دوم عورت، سوم وہ بچہ جو بالغ نہ ہوا ہو- چہارم وہ مریض جو عذر شرعی رکھتا ہو- (ابوداؤد)
حضرتِ سلمان فارسی رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جو آدمی جمعہ کے دن غسل کرے اور جہاں تک ہو سکے صفائی پاکیزگی کا اہتمام کرے اور جو تیل خوشبو اس کے گھر ہو لگائے اور مسجد میں پہنچ کر اس کی احتیاط کرے کہ دو آدمیوں کے پیچ نہ بیٹھے جو دونوں سے پہلے ساتھ بیٹھے ہوں پھر جو نماز اس کے لیے مقدور و میسر ہو پڑھے- پھر جب امام خطبہ دے تو توجہ اور خاموشی کے ساتھ سنے تو من جانب الله اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان کی جملہ صغائر خطائیں معاف کردی جائیں گی-(رواہ البخاری)
حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اگر کوئی مسلمان بندہ خاص اس گھڑی میں خیر اور بھلائی کا الله رب العزت سے سوال کرتا ہے تو الله تعالیٰ اس کو عطا فرما دیتا ہے (متفق علیہ) *عبید بن سیاق رضی الله تعالیٰ عنہ سے مرسلا روایت ہے کہ ایک جمعہ کو حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے خطاب فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا اے مسلمانو! الله رب العزت نے جمعہ کے دن کو عید کا دن بنایا ہے۔
لہذا اس دن غسل کیا کرو اور جس کے پاس خوشبو ہو اس کے لیے کوئی حرج نہیں کہ وہ خوشبو لگائے اور مسواک اس دن ضرور کیا کرو- جمعہ کے دن ایک ساعت سعید ہے جس کے تعین میں مختلف اقوال ہیں- اول: یہ ہے کہ جس وقت امام ممبر پر جائے اس وقت سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک جو وقت ہوتا ہے یہی وقت ساعت اجابت ہے گویا خطبہ اور نماز کے مابین کا وقت قبولیت دعا کا خاص وقت ہے- دوم: یہ ہے کہ وہ ساعت عصر کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب کا وقت ہے- جمعتہ المبارکہ کی غیر معمولی اہمیت اور اس کے ترک پر وعیدیں بکثرت احادیث میں وارد ہیں- چنانچہ ارشاد ہے: جو آدمی تین جمعہ مسلسل بلاعذر کاہلی کی وجہ سے چھوڑ دے تو الله تعالیٰ اس کے دل پر مہر ثبت فرما دے گا- (ترمذی شریف)
جمعہ کا نام عربی زبان میں عروبہ تھا جمعہ اس کو اس لیے کہا جاتا ہے کہ نماز کے لیے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے سب سے پہلے جس شخص نے اس دن کا نام جمعہ رکھا وہ کعب بن لؤی ہیں-اصحابِ سیر کا بیان ہے جب سرکار مدینہ صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو روز دوشنبہ کو چاشت کے وقت مقام قبا میں اقامت فرمائی اور جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی روزے جمعہ مدینہ کا عزم فرمایا- اور بنی سالم بن عوف کے بطن وادی میں جمعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا- (خزائن العرفان)
جمعہ کا دن سید الایام ہے- حدیث شریف میں ہے جو مومن اس روز مرے الله تعالیٰ اس کو شہید کا ثواب عطا فرماتا ہے-لہٰذا تمام دینی بھائیوں سے التجاء ہے کہ جمعہ کا بالخصوص اہتمام کریں عمدہ لباس اور خوشبو میں معطر ہو کر مسجد میں حاضر ہوں- اور درود شریف کی کثرت کریں پھر قبرستان کو جائیں اور اپنے مرحومین و مسلمین و مسلمات کو ایصالِ ثواب کریں- ترک جمعہ کا گناہ: حضرت جابر بن عبد الله رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی الله تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ کے دن جمعہ کی نماز فرض ہے-
البتہ بیمار، مسافر، عورت، بچہ، اور غلام مستثنیٰ ہیں- جو شخص کھیل کود اور تجارت کی وجہ سے جمعہ سے دور رہا الله تعالیٰ کو اس کی پرواہ نہیں اور الله رب العزت بے نیاز لائق حمد ہے
حضرت ابو جعد ظہیری رضی الله تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: آپ نے فرمایا جس شخص نے سستی سے تین بار جمعہ چھوڑا الله تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے- حضرت جابر بن عبد الله رضی الله تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: کہ میں نے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو ممبر پر فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! مرنے سے پہلے الله تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو، مشغولیت سے پہل اچھے اعمال میں جلدی کرو، کثرتِ ذکر کے ساتھ الله تعالیٰ سے تعلق جوڑو سعادت مندی حاصل کرو گے-
ظاہر و پوشیدہ بکثرت صدقہ کرو اجر پاؤ گے، تمہاری تعریف کی جائے گی اور تمہیں رزق دیا جائے گا جان کو کہ الله تعالیٰ نے اس جگہ اس مہینے اور اس سال تم پر جمعہ کی نماز قیامت تک کے لیے فرض کردی ہے- جو آدمی اس کا موقع پائے وہ ادا کرے اور جو شخص اس کا انکار کرتے ہوئے یا حقیر سمجھتے ہوئے میری زندگی میں یا اس کے بعد اسے چھوڑ دے حالانکہ اسے ظالم یا عادل حکم ران بھی حاصل ہے الله تعالیٰ اس کے منتشر کاموں کو جمع نہیں فرمائے گا اور نہ اسے کاموں میں برکت دے گا، سنو! نہ اس کی نماز ہے، نہ وضو، نہ زکوٰۃ، نہ حج اور خوب سنو! کوئی عورت کسی مرد کی امامت نہ کرے- اعرابی مہاجر کی اور فاجر مومن کی امامت نہ کرے البتہ یہ کہ اسے ظالم بادشاہ کی تلوار یا کوڑوں کا ڈر ہو- ( غنیتہ الطالبین، صفحہ، (542)
باجماعت نماز پڑھنے کا ثواب: حضرتِ ابو درداء رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن باجماعت نماز ادا کرے الله رب العزت اس کے لیے ایک مقبول حج کا ثواب لکھ دیتا ہے- اگر عصر کی نماز پڑھے تو عمرے کا ثواب ملتا ہے پھر اسی جگہ ٹھہرا رہے اور مغرب کی نماز ادا کرے تو الله رب العزت سے جو کچھ مانگتا ہے عطا ہوتا ہے- (غنیتہ الطالبین، صفحہ نمبر، 543)
حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر جانور جمعہ کے دن اپنے پاؤں پر کھڑا ہوتا ہے اسے قیامت کے قائم ہونے کا ڈر ہوتا ہے البتہ شیطان اور بدبخت انسان بے خوف ہیں- کہا جاتا ہے کہ جمعہ کے دن پرندے اور کیڑے مکوڑے ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمہیں سلام ہو آج کا دن کتنا اچھا ہے- ایک دوسری حدیث میں ہے کہ زوال سے پہلے جب سورج دوپہر کے وقت کھڑا ہوتا ہے اس وقت جہنم کی آگ تیز ہوجاتی ہے۔
لہٰذا جمعہ کے علاوہ اس وقت نماز نہ پڑھو، جمعہ سارے کا سارا نماز کا وقت ہے اور اس دن جہنم نہیں بھڑکائی جاتی- ( غنیتہ الطالبین، صفحہ نمبر، 544)۔
جب نماز کے لیے مسجد میں آئے تو گردنیں نہ پھلانگے البتہ امام اور مؤذن آگے جاسکتے ہیں- نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے مروی ہے آپ نے ایک آدمی کو گردنیں پھلانگ کر آگے جاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اے فلاں! تمہیں ہمارے ساتھ جمعہ ادا کرنے سے کس چیز نے روکا ہے؟۔
اس نے عرض کیا یارسول الله صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم! آپ دیکھ رہے ہیں ( کہ میں جمعہ ادا کرنے آیا ہوں) آپ نے فرمایا میں نے تجھے دیکھا کہ تو ٹہرا رہا اور تونے ایذا رسانی کی یعنی جلدی آنے کے بجائے تاخیر کی اور اب تکلیف پہنچا کر آرہا ہے-
ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تجھے آج کس چیز نے جمعہ پڑھنے سے روکا ہے؟ اس نے عرض کیا یارسول الله! میں جمعہ پڑھنے آیا ہوں- آپ نے فرمایا کیا میں نے تجھے نہیں دیکھا کہ تو لوگوں کی گردنیں پھلانگ رہا ہے، حالاںکہ کہا گیا ہے کہ جس نے یہ حرکت کی اسے قیامت کے دن دوزخ کے اوپر پل بنا دیا جائے گا اور لوگ اس کے اوپر سے گزریں گے- نمازی کے آگے سے بھی نہ گزرو، کیوں کہ حدیث شریف میں ہے تم میں سے کسی کا چالیس سال تک کھڑا رہنا اس سے بہتر ہے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔
ایک دوسری روایت میں ہے ایک آدمی کا راکھ بن جانا کہ اسے ہوا اڑا کر لے جائے نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر وہاں نہ بیٹھے- نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اٹھاکر اس کی جگہ نہ بیٹھے-
حضرت عبد الله بن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ کا یہ طریقہ کار تھا کہ اگر کوئی شخص ان کے لیے اپنی جگہ سے اُٹھتا تو آپ وہاں نہ بیٹھتے بلکہ واپس پیچھے کی طرف لوٹ جاتے۔
کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اتر پردیش
iftikharahmadquadri@gmail.com