تکبر ایک مہلک مرض ہے
تکبر ایک مہلک مرض ہے
محمد مقصود عالم قادری عفی عنہ
اللہ تعالی نے انسان کو جن نعمتوں سے مالامال کیا ہے ان کے بدلے میں اگر انسان اللہ تعالی کا شکر بجا لائے اور تحدیث نعمت کے طور پر دوسروں کے سامنے ظاہر کرے تو اللہ تعالی مزید نعمتیں عطا فرماتا ہےاللہ کریم کا ارشاد ہے “لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ” اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا (ابراہیم آیت 7)۔
لیکن اگر اللہ عزوجل کی دی ہوئی نعمت کو محض اپنی کاوشوں سے حاصل شدہ خیال کرتے ہوئے لوگوں کے سامنے ظاہر کرے اور اپنے آپ کو اعلی سمجھے اور دوسروں کو حقیر تو یہی تکبر کہلاتا ہے ،تکبر ایک ایسا باطنی مرض ہے جس کو لاحق ہو جائے وہ ہلاک و برباد ہو جاتا ہے جس طرح معلم الملکوت (فرشتوں کے استاد) کامرتبہ پانے والے ابلیس نے تکبر کیا تو اپنے اعلیٰ ترین مقام ومنصب سے محروم ہوکر جہنمی قرار پایا،
حضوراعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا:کہ تکبر کا علم سیکھنا اہم فرائض میں سے ہے (فتاویٰ رضویہ ج 23 ص 624 )
ذیل میں تکبر کی مذمت کے حوالے سے چند فرامین مصطفی ﷺ تحریر کیے جاتے ہیں ان کو گہری نگاہ سے پڑھئے اور اپنا محاسبہ کیجئے کہ کہیں یہ مہلک بیماری ہمارے اندر تو نہیں پائ جاتی ہےاگر احساس ہو تو فوری طور پر صدق دل سے توبہ کیجیے۔
(1) حضور پاک ﷺنے فرمایا جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا (مسلم شریف کتاب الایمان حدیث نمبر91)۔
(2) آپ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے بڑائی میری چادر اور عظمت میرا تہبند ہے جو کوئی ان میں سے کسی کے بارے میں بھی مجھ سے جھگڑے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں (احیاء العلوم ج 3 ص 991 المدینہ العلمیہ دعوت اسلامی )
یعنی عظمت و کبریائی صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے ان دونوں میں اس کا کوئی شریک نہیں جس طرح کوئ شخص اپنی چادر اور تہبند جو کہ اس کا لباس ہوتا ہے اپنے علاوہ کسی غیر کو شریک نہیں کر سکتا
(3)سرکار مدینہ ﷺنے فرمایا کہ بدتر ہے وہ شخص جو تکبر کرے اور حد سے بڑھے اور سب سے بڑے جبار ﷻ کو بھول جائے ،بدتر ہے وہ شخص جو سرکشی کرے اور سب سے بلند اور بڑائی والی ذات کو بھول جائے،بدتر ہے وہ شخص جو غافل ہو اور کھیل کود میں پڑا رہے اور قبر اور اس میں بوسیدہ ہونے کو بھول جائے (احیاء العلوم ج 3 ص992 العلمیہ المدینہ دعوت اسلامی )۔
(4)مدینے والے آقا ﷺنے فرمایا ہر سخت مزاج اترا کر چلنے والا، متکبر ،خوب مال جمع کرنے والا اور دوسروں کو نہ دینے والا جہنمی ہے جب کہ اہل جنت کمزور اور کم مال والے ہیں (احیاء العلوم ج 3 ص993 المدینہ العلمیہ دعوت اسلامی )
(5) جو شخص اس فانی دنیا میں اپنی دولت، شہرت، اور عزت پر تکبر کرے گا تو اسے قیامت کے دن ذلیل و خوار کرکے اٹھایا جائے گا چناں چہ ہمارے پیارے آقاﷺ نے فرمایا قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکل والی چیونٹیوں کی صورت میں اٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہوگی۔
انہیں جہنم کے بولَس، نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غالب آجائے گی ،انہیں ،،طینة الخبّال یعنی جہنمیوں کی پیپ ،،پلائی جائے گی (احیاء العلوم ج 3 ص993 المدینہ العلمیہ دعوت اسلامی )
اس کے علاوہ بھی قرآن مجید کی بہت ساری آیتیں اور حدیثیں تکبر کی مذمت پر موجود ہیں جوکہ یہاں لکھنا ممکن نہیں ،اللہ تعالی ہم سب کو تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔
اتردیناج پور مغربی بنگال
Pingback: تکبرکی مذمت ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر ۔محمدتوحیدرضا
Pingback: عصر حاضر کے مسلمانوں کی دردناک تصویر ⋆ اردو دنیا از : محمد افتخار حسین رضوی