بی جے پی کی اقتدار میں واپسی ذمہ دار مسلمان

Spread the love

بی جے پی کی اقتدار میں واپسی ذمہ دار مسلمان : مایاوتی

لکھنو:27 مارچ (یواین آئی ) اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اقتدار میں واپسی کے لیےمسلم سماج کو قصور وار قرار دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے صاف ہو چکا ہے کہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے پاس نہ تو اتر پردیش میں حکومت بنانے کی اور نہ ہی بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی قابلیت ہے۔

بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی قوت صرف بی ایس پی میں ہے ۔ اتوار کو یہاں پارٹی کے دفتر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے جائزہ کے لیے طلب کی گئی میٹنگ میں بی ایس پی سپریمو نے کہا انتخابی نتائج سے صاف ہو گیا کہ اس الیکشن میں جب بی ایس پی سے وابستہ مسلم سماج کا ووٹ یک طرفہ سماج وادی میں جاتے دکھا تب پھر ہندو سماج نے بھی بی پی حکومت کی پالیسیوں وطرزعمل سے دکھی ہوتے ہوئے بھی یہ سو چ کر اپنا زیادہ تر ووٹ بی جے پی کو دے دیا کہ کہیں یہاں پر پھر ایس پی کی ۔ غنڈہ ، مافیا، دہشت زدہ، ہلا بو و بدعنوان راج وغیرہ واپس نہ آ جائے ۔

اس سے ایس پی اقتدار میں تو نہیں آسکی بلکہ بی جے پی اقتدار میں ضرور واپس آ گئی ۔ اس کا کافی زبردست سیاسی نقصان بی ایس پی کو ہوا جس کے لیے ایس پی وزیادہ تر مسلم سماج پورے طور سے ذمہ دار وقصور وار بھی ہے۔ وہ یہیں نہیں رکیں بلکہ انہوں نے کہا جب جب بھی یو پی کے مسلم سماج نے ایس پی کو یک طرفہ ووٹ دیا ہے اورجوڑ توڑ کی بنیاد پر جب بھی ایس پی اقتدار میں آئی ہے تب تب یہاں بی جے پی اور بھی مضبوط بن کرا بھری ہے ۔لیکن بی ایس پی جب یہاں انتخابات میں مضبوط ہوکر ابھری ہے اور چار بار حکومت بنائی ہے تب تب یہاں بی جے پی کافی کمزور ہوئی ہے اور اقتدار سے بھی باہر ہوئی ہے۔اور یہ سب ہوتے ہوئے یہاں مسلم سماج نے بھی دیکھاہے ۔

ملک میں جھوٹ اور لوٹ مار کا کاروبار کب تک چلے گا

اب آ گے ان کو ایسی کوئی بھی غلطی نہیں کرنی چاہیے جس سے بی جے پی کو اور بھی زیادہ مضبوطی ملے ۔ بی ایس پی سپریمو نے کہا مسلم سماج کا یک طرفہ ووٹ لے کر اور درجن بھر تنظیموں و پارٹیوں سے اتحاد کر کے الیکشن لڑنے کے باوجود بھی ایس پی اقتدار میں آنے سے کافی دور رہ گئی ہے ۔ایسے میں اب ایس پی کبھی بھی آگے یہاں اقتدار میں واپسی نہیں کر سکتی اور نہ ہی یہ پارٹی بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روک سکتی ہے۔

مایاوتی نے کہا ہمیشہ کی طرح مسلم سماج کے لوگ ایس پی کو ووٹ دے کر کافی زیادہ پچھتار ہے ہیں اور ان کی اسی کمزوری کا ایس پی یہاں یو پی میں بار بار فائدہ بھی اٹھا رہی ہے جسے روکنے کے لیےاب ہمیں ان گمراہ و بے راہ ہوئے لوگوں سے قطعی بھی منھ نہیں موڑ نا ہے بلکہ ان کو ایس پی کے شکنجے سے باہر نکال کر اپنی پارٹی میں دوبارہ واپس لانے کی بھی پوری پوری کوشش کرنی ہے ۔

دیگر سبھی ہندو سماج کو بھی اب پھر سے بی ایس پی میں سال 2007 کی طر ہی کیڈر کے ذریعہ جوڑ نا ہے ۔ دلتوں میں بھی میری ذات کو چھوڑ کر جو دیگر دلت سماج کے لوگ ہیں انہین بھی ان پارٹیوں کے ہندوتو سے باہر نکال کر بی ایس پی میں جوڑ نا ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ انہیں صدر جمہور یہ بنائے جانے کے گمراہ کن پروپیگنڈے کے ذریعہ بی ایس پی کے ووٹروں کو گمراہ کرنے کا بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا بی جے پی نے اس الیکشن میں ایک سوچی بھی حکمت عملی و سازش کے تحت پروپیگنڈہ کروایا ہے کہ یوپی میں بی ایس پی کی حکومت نہ بننے پر ہم آپ کی بہن جی کو ملک کا صدر جمہور یہ بنوادیں گے۔

اس لیے آپ کو بی جے پی کو اقتدار میں آنے دینا چاہیے۔ جب کہ میرے لیے ملک کا صدر جمہوریہ بنا تو بہت دوری کی بات ہے بلکہ اس بارے میں میں خواب تک میں بھی ایسا کچھ سوچ بھی نہیں سکتی ہوں۔ اور میں تو کانشی رام کے قدموں پر چلنے والی ہوں جنہوں نے ان کے اس تجویز کو بہت پہلے ہی ٹھکرا دیا تھا۔

انہوں نے پارٹی کیڈر سے کہا کہ ریاست میں بی ایس پی کو پھر سے اقتدار میں واپسی لانے کے لیے یہاں قدم قدم پر کبھی ذات پات کی حامل ، سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ قوتوں سے کافی سخت جد جہد کا سامنا کرنا ہوگا اور اس کے لیے انہوں نے پھر سے اپنی کمر کس لی ہے

بحوالہ :روزنامہ کامل یقین 28 مارچ 2022

ان سب کو بھی پڑھیں

مذہب اور سیاست کے مابین رشتوں کی نوعیت

اسلام ہی سچا مذہب کیوں ؟ 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *