نوع انساں کو وہ لوگ جدائی کرنے لگے

Spread the love

غزل :: نوع انساں کو وہ لوگ جدائی کرنے لگے

جو سڑکوں پہ سر عام بے حیائی کرنے لگے

کل تلک دل جو میرا توڑ کر رکھا تھا

میرے زخموں پہ اب وہ دوائ کرنے لگے

زمانے کی بدنامیاں دیکھ کراہل خانہ

جلد بازی میں میری سگائ کرنے لگے

جو لوگ میرے قدموں تک پہنچ نہ سکے

وہ میرے پیروں تلے کھدائی کرنے لگے

جس کی زلفوں کا اسیر برسوں تھا شاہی

بس اک خامی پہ تجھے وہ رہائی کرنے لگے

 نتیجۂ فکر:: سبطین رضا شاہی

( جامعہ دار الھدی اسلامیہ کیرالا )

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *