ملک کو اعلی تعلیم کی زیور سے آراستہ کرنے میں مولانا آزاد کی خدمات ناقابل فراموش

Spread the love

ملک کو اعلی تعلیم کی زیور سے آراستہ کرنے میں مولانا آزاد کی خدمات ناقابل فراموش : پروفیسر وجے کمار جیسوال

ممتاز مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم ولادت پر جشن یوم تعلیم کا انعقاد

مظفرپور:11/ نومبر (وجاہت، بشارت رفیع) ملک کے ممتاز مجاہد آزادی اور آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش و قومی یوم تعلیم اور قومی اساتذہ تنظیم کے یوم تاسیس کی مناسبت سے تنظیم کی طرف سے شہر کے واقع پکی سرائے مسلم کلب حضرت علی اکیڈمی میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر سابق رکن ریاستی یونیورسٹی کمیشن پٹنہ پروفیسر وجے کمار جیسوال نے کہاکہ مولانا آزاد کی یوم ولادت صرف مسلمان منائے یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے، مولانا آزاد کی یوم ولادت سبھوں کو منانا چاہیے، مولانا آزاد بیک وقت فارسی، اردو، عربی، ہندی، اور بنگلہ زبانوں پر یکساں دسترس رکھتے تھے، انہوں نے اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر ملک میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا

،انہیں ملک کے سب سے بڑے اعجاز بھارت رتن سے سرفراز کیا،مولانا آزاد نظریاتی طور پر گاندھی جی سے متاثر تھے، تحریک آزادی میں انہوں نے نمایاں کردار ادا کیا۔

ملک کو اعلی تعلیم سے آراستہ کرنے میں مولانا آزاد کا اہم کردار ہے، قومی اساتذہ تنظیم کے ریاستی کنوینر محمد رفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو اساتذہ کے ٹریننگ کا انتظام ابھی تک نہیں ہوسکا ہے، قومی اساتذہ تنظیم کی کوشش جاری ہے کہ اردو میڈیم کے اساتذہ کو بھی ٹریننگ دی جائے تاکہ وہ درس و تدریس کے فرائض بحسن و خوبی سرانجام دے سکے

مولانا تاج الدین قاسمی نے کہاکہ مولانا ابوالکلام آزاد نے آزاد ہندوستان کے اندر تعلیمی میدان میں جو کارہائے نمایاں خدمات انجام دیے ہیں وہ لائق تحسین اور قابل تقلید ہے

یہی سبب ہے کہ آج بھی انہیں کے خطوط پر ملک کا نظام تعلیم رائج ہے، ان کے خدمات کے اعتراف میں ملک گیر سطح پر قومی یوم تعلیم منایا جاتا ہے، اور یہ ایک حسن اتفاق ہے کہ آج ہی کے دن بہار کی متحرک و فعال تنظیم قومی اساتذہ تنظیم کا قیام عمل میں آیا تھا ۔

قومی اساتذہ تنظیم مولانا آزاد کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے روز اول سے سرگرم ہے، قومی اساتذہ تنظیم کی خدمات مشعل راہ ہے،معروف سماجی کارکن شاہد کمال نے کہاکہ مولانا آزاد کو ایک خاص فکر تک محدود کردینا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی، مولانا آزاد کی زندگی کا اہم مقصد وقت کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا تھا

جب انگریزوں کے خلاف متحدہ لڑائی کی ضرورت تھی، لہذا انہوں نے اس تقاضے کو پورا کرنے کےلئے برادران وطن اور مسلمانوں کو متحد کرتے ہوئے ملک کو ایک راستہ دکھایا

آج بھی ان کے راستے پر چل کر ملک کی آئین اور جمہوریت کی حفاظت کی کوشش کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔بہار انٹرمیڈیٹ کاؤنسل بہار کے سابق ڈپٹی چیئرمین پروفیسر ابوذر کمال الدّین نے کہا کہ کوئی بھی زبان صرف سرکار کے ذریعے باقی نہیں رہ سکتی ہے زبان بولنے لکھنے اور پڑھنے سے زندہ رہتی ہے

مادری زبان اس بات کی مرہون منت نہیں ہے کہ حکومت اسے مانے گی تبھی وہ زندہ رہے گی۔ اگر پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول کے اساتذہ اردو پڑھاتے ہیں تو اس صورت حال میں یہ زبان کبھی ختم نہیں ہو سکتی ہے، آج ہندی کے بعد سب سے زیادہ اردو بولی جاتی ہے، اردو کی کوئی ایک ریاست نہیں ہے، بلکہ پورا ہندوستان اردو ریاست ہے، اردو زبان کی حفاظت میں اساتذہ کا اہم کردار ہے

انہوں نے حوالے کے طور پر کہاکہ فیس بک پر ڈاکٹر ریحان غنی کے صاحبزادے پروفیسر کامران غنی صبا کی ایک تحریر کو دیکھا جس میں لکھا ہوا تھا کہ میرے پاس اردو کا کوئی بھی طالب علم آتا ہے تو سب سے پہلے اس سے ایک معمولی سا فارم بھرواتا ہوں. جس میں بہت بنیادی قسم کے سوالات ہوتے ہیں.

مثلاً طالب علم کا نام، والد والدہ کا نام، پانچ افسانہ نگاروں کے نام، شاعروں کے نام، اردو کے پانچ اخبارات کے نام وغیرہ… میرے پاس ان بچوں کے سیکڑوں فارم جمع ہیں. جن میں تقریباً بیس فیصد بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین کا نام اور گھر کا پتہ تک اردو میں ٹھیک سے لکھنے کے قابل نہیں ہیں. نوے فیصد بچے اردو کے پانچ شاعروں اور پانچ اخبارات کے نام بھی نہیں جانتے

ابوذر کمال الدین نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں اردو اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے زیر تربیت اردو طلبہ و طالبات کی ایسی تربیت کردے کی وہ اردو لکھ اور پڑھ سکے، یہ اردو زبان کی لازاوال خدمت ہوگی۔ اس موقع پر سابق رکن ریاستی یونیورسٹی کمیشن پٹنہ پروفیسر (ڈاکٹر) وجئے کمار جیسوال و سابق ڈپٹی چیئرمین بہار انٹرمیڈیٹ کاؤنسل ، پٹنہ پروفیسر (ڈاکٹر) ابوذر کمال الدین صاحب کے ساتھ ہی کئی افسران موجود رہے۔

اس موقع پر تنظیم کے تمام عہدیداران، ممبران و کثیر تعداد میں ضلع کے اردو اساتذہ و محبان اردو نے شرکت فرما کر یک جہتی و بیداری کا ثبوت پیش کیا۔

تقریب کا آغاز قومی اساتذہ تنظیم مظفر پور کے رکن صبغت اللہ رحمانی کے تلاوت قرآن شریف سے ہوا۔ تعارفی کلمات، تقریب کے ناظم و قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع نے پیش کیا۔محمد رفیع نے یہ بھی کہا کہ عربی و فارسی زبان کا وجود ختم ہو رہا تھا اس کو بچانے کا کام قومی اساتذہ تنظیم نے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عربی زبان کے اساتذہ کی بحالی نہیں ہوتی تھی اور فارسی بھی اب آخری سانس لے رہی ہے ایسے میں تنظیم نے جناب عبدالسلام انصاری کی حمایت سے عربی و فارسی زبان کے اساتذہ کے بحالی کے لئے پہلے تو اسامیوں کا اعلان کرایا پھر ایس ٹی ای ٹی کرا کر ریاست میں عربی اور فارسی زبان کے اساتذہ کے بحالی کا راہ ہموار کیا۔

وہیں رفیع نے کہا کہ اردو زبان کی بقاء، ترویج و اشاعت، اردو اساتذہ، طلبہ و طالبات کے ساتھ ہی اردو اسکولوں کے وجود کو لے کر تنظیم بہتر پہل کرتی رہی ہے‌ تنظیم کی کوشش ہی کی وجہ سے اور عبدالسلام انصاری کی حمایت سے ہم اردو اسکولوں کے وجود کو بچانے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں، اردو اسکول ہندی اسکول میں ضم نہیں ہوا ہے۔ اور غلطی سے جو ہوا ہے اسے ہر حال میں ہم بچائیں گے۔

جناب رفیع نے کہا ہمارا سب سے بڑا عزم ہے اردو طلبہ و طالبات کو اردو کی اچھی تعلیم دینا اسی لئے مسلسل ہم اردو اساتذہ کو اردو میڈیم سے ٹریننگ کی بات کرتے رہتے ہیں، ایس سی آر ٹی مہندرو نے ہمیں مطمئن کیا ہے لیکن ہم آپ کے ذریعہ سے بھی حکومت بہار سے جو اردو اور اقلیت نواز ہے اردو اساتذہ کے ٹریننگ کی مانگ کرتے ہیں۔ استقبالیہ کلمات تنظیم کے سیکریٹری محمد تاج الدین نے پیش کی۔

جناب تاج العارفین نے صدارتی خطبہ پیش کیا صدر تاج العارفین نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ وہ قوم جو اپنے اکابر و زبان سے دور ہوگا اس قوم کا وجود باقی نہیں رہے گا ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے تواریخ کو پڑھیں اور گہرائی سے جانیں۔ زبان کسی قانون یا سرکاروں کی محتاج نہیں۔

زبان ہماری زندگی میں مضبوط ہونگی تو وہ ہمیشہ رواں دواں رہے گی۔ کسی بھی احتجاج کا نتیجہ اگر چاہتے ہیں تو آپکا کتنا متحد ہیں اسی بات پر منحصر کرتا ہے۔ تقریب کو ریاستی مجلس عاملہ کے رکن نسیم اختر نے اظہار تشکر پیش کر تقریب میں شرکت کرنے والے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور منظم ہو کر تنظیمی شکل میں اردو اور قوم کی خدمت کو انجام دینے کی اپیل کی۔

مولانا ابوالکلام آزاد کا گھرانہ مذہبی تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر جلال اصغر فریدی سمیت مجلس عاملہ کے رکن محمد رضوان، رضی احمد، نسیم اختر، محمد امان اللہ، وقار عالم، محمد سجاد، ضلع صدر شمشاد احمد ساحل، سیکریٹری محمد آفتاب، شمشاد احمد، ابرار الحسن عرف لال بابو، سید ریاض احمد عرف ننھو بھائی، انجینیئر شاہنواز ظفر، پرنسپل مارواڑی اسکول محمد شمیم، محمد شاہد بی آر پی مڑون، ڈاکٹر نور عالم خان، اسلم رحمانی، مشہور شاعر محفوظ احمد عارف، تابش قمر، اشرف رضا، شاہد کمال، قمر اشرف، عاشق حسین، ناظر انوار، ڈاکٹر پرویز ھاشمی، نشاط سلطانہ، مشہور شاعر جلال اصغر فرید، راجد شہری حلقہ کے صدر رائی شاہد اقبال منا وغیرہ نے تقریب سے خطاب کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *