تذکرہ شیخ جلال الدین تبریزی علیہ رحمہ

Spread the love

تذکرہ شیخ جلال الدین تبریزی علیہ رحمہ

زیر نظر کتاب تذکرہ شیخ جلال الدین تبریزی علیہ الرحمہ حضرت علامہ مفتی محمد ذاکر حسین اشرفی جامعی صاحب قبلہ کی ایسی کاوش ہے جس کی کی بنیاد پر حضرت ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

شیخ المشائخ کا تذکرہ حضرت نے جس جس خوش اسلوبی اور تحقیقی انداز میں کیا ہے وہ کتاب کو معتبر اور مفید بناتا ہے۔
اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہم بزرگان دین کی حیات طیبہ سے صرف کرامات کا تذکرہ کرتے ہیں جب کہ کرامات ضرورت کی تکمیل اور منکرین کے مابین شخصیت کو تسلیم کرانے کے لیے ہوتی ہیں تاکہ شخصیت مسلم ہونے کے بعد دینی خدمات کا دائرہ وسیع کیا جا سکے

مگر اصل بزرگوں کی تعلیمات اور ان کی حیات کے تابندہ نقوش ہی ہوتے ہیں۔ اور حضرت نے شیخ المشائخ کی حیات کے تابندہ نقوش کو مرتب کرکے نمایاں کام انجام دیا ہے۔
آج کل یہ بھی ہوتا ہے کہ اکثر بڑوں کے بچے تعلیم دین سے دور

رہتے ہیں اور خلافت کے بعد شریعت مطہرہ کی حکم عدولی کرتے دیکھے جاتے ہیں۔ جب کہ ہم جب بھی بزرگان دین کی حیات طیبہ کو دیکھتے ہیں تو پاتے ہیں کہ انہوں نے تعلیم ضرور حاصل کی ہے بھلے ہی اس کے لیے کتنی ہی پریشانیاں کیوں نہ اٹھانی پڑی ہوں۔

خود تارک السلطنت ابولقاسم الشاہ سید جلال الدین تبریزی علیہ الرحمہ نے تعلیم کے لیے کیسی صعوبتیں برداشت کی ہیں یہ حضرت ہی کی زبانی ملاحظہ فرمائیں: “فرید الدین بخارا میں ایک درویش تعلیم میں مشغول تھا، جس پر سات سال ایسے گزرے ہیں کہ اس دوران اسے ثابت ہیں بند نصیب نہیں ہوا، صرف ایک جانگھیہ پہنے پھرتا تھا”.
صاحب ‘سیرالاولیاء’ فرماتے ہیں: “درویشوں سے مراد خود اپنی ذات تھی تھی”۔
اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ہمارے بزرگان دین نے تعلیم کی راہ میں کیسے قربانیاں پیش کی ہیں اور کی صعوبتیں برداشت کی ہیں۔ لہذا ہمیں بھی تعلیم و تعلم میں خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ٹھیک اسی طرح ہمارے دور کے لوگوں میں عبادات و ریاضات کی بھی کمی پائی جاتی ہے جب کہ ہمارے بزرگ کیسی عبادتیں فرماتے تھے اس اقتباس سے اندازہ کریں تے۔

حضرت خواجہ شیخ فرید الدین مسعود گنج شکر فرماتے ہیں: “جن دنوں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اوشی، سید جلال الدین تبریزی اور سیخ بہاؤالدین زکریا ملتانی ایک ساتھ ملتان میں مقیم تھے۔ تینوں بزرگ عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا فرماتے تھے اور نوافل میں پورا قرآن مجید ختم کرتے تھے”۔ (خلاصۃ العارفین)
بزرگوں کی حیات طیبہ سے ہمیں یہ اسباق سیکھنے کی ضرورت ہے۔

اللہ عزوجل مولانا موصوف کو اجر عظیم عطا فرمائے کہ انہوں نے تارک السلطنت ابولقاسم الشیخ سید جلال الدین تبریزی علیہ الرحمہ کے حالات زندگی کو افادۂ عامہ کے لیے بڑی عرق ریزی سے جمع فرمایا ہے۔ نیز اللہ عزوجل اپنے محبوبین کے صدقہ حضرت کے علم و عمل میں خوب برکتیں عطا فرمائے اور حاسدین کے حسد سے محفوظ فرمائے۔

محمد شاہد علی مصباحی
جامعہ امام اعظم ابو حنیفہ، باگی، کدورہ، جالون۔
تحریک علماے بندیل کھنڈ – روشن مستقبل دہلی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *