سید الایام کے محاسن وکمالات
سید الایام کے محاسن وکمالات ! از قلم۔ محمداشفاق عالم نوری فیضی
اللہ رب العزت کاانسانوں پر بے شمار احسانات ہیں ساتھ ہی ساتھ بے شمار نعمتیں بھی ہیں جن کا شکریہ ادا کرنا ہم جیسے بندوں پر لازم ہے
لہٰذا یہ عبادات اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا سبب اور ذریعہ بھی ہیں اور جب انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے تو وہ اپنی مزید نعمتوں سے نوازتا ہے ۔اور اس مقصد کے حصول کے لیے اللہ تعالی نے کچھ ایام خاص کیے ہیں جن میں اس کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اورگناہ گاروں کے گناہ بخش دیتا ہے۔
ان دنوں میں ایک خاص دن جمعہ کا دن ہے اس دن اللہ ربّ العزت اپنے بندوں کے ناقص نیکیاں قبول فرماتا ہے اور گناہوں کو اپنی رحمت اور فضل سے بخش دیتا ہے۔ سابقہ امتوں کے لیے بھی ہفتہ میں ایک دن عبادات، مناجات،اور ریاضات کے لئے مقرر کیا گیا تھا
جس میں وہ اپنے رب کا ذکر کرتے اور اپنے گناہوں کی مغفرت و بخشش کیلئے التجائیں کرتے تو ان کے گناہ معاف کر دیے جاتے ۔حضرت آدم علیہ السلام کے لیے جمعرات کو مقرر کیا گیا تھا۔ یہودیوں نے اپنی مناجات کے لیے سبت یعنی ہفتہ کا دن مقرر کر رکھا تھا، عیسائیوں نے اتوار مختص کیا ہوا تھا۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے لئے سموار، زکریا علیہ السلام کے لیے منگل اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کے لئے بدھ کےایام خاص تھے۔
یہودی اب بھی ہفتہ کے دن اور عیسائی اتوار کے دن مناجات کرتے ہیں اور ان کی عظمت کے قائل ہیں اور جب بھی یہودیوں نے اس دن کی عظمت کا خیال نہ رکھا تو ان پر خدائی عذاب نازل ہوا اور ان کی شکلیں بگڑ گئیں اور وہ بندر بن گئے یا ان کے اندر بندروں جیسی عادات پیدا ہوگئیں اور ان پر ذلت مسلط کر دی گئی۔
جمعہ کا دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں اور امتیوں کے لیے رحمت و بخشش کا ذریعہ بنایا گیا اور اسے سیدالایام کہا گیا۔
جمعہ کے دن میں ایک ایسی مقبول ساعت ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا کوئی بندہ جو کچھ اس سے مانگتا ہے وہ اسےعطا فرمادیتا ہے اور جو وہ دعا کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے ۔ جمعہ کے دن جو ساعت مقبول ہے اس کے متعلق متعدد اقوال ہیں مگر ان میں سے دو قول زیادہ قابل اعتماد ہیں بعض علماء کا خیال ہے کہ وہ مقبول ساعت اس وقت شروع ہوتی ہے جب امام خطبہ کے لیے ممبر پر تشریف فرماتا ہے اور اس سے فارغ ہونے تک باقی رہتی ہے
اور بعض کا خیال ہے کہ وہ مقبول ساعت عصر کی نماز کے بعد شروع ہوتی ہے اور غروب آفتاب تک رہتی ہے اور حضرت فاطمتہ الزھراء رضی اللہ تعالی عنہا کے نزدیک یہی قول معتبرہے اس لیے آپ نے ایک غلام مقرر کر رکھا تھا کہ وہ جمعہ کے دن اس آخری ساعت سے آپ کو آگاہ کرے۔
چناں چہ جب وہ آپ کو آکر آگاہ کرتا تو آپ سارے کام چھوڑ دیتی تھیں اور دعا کرنے میں مصروف ہو جاتی تھیں۔ اسی لیے جب اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کے سامنے جمعہ کے دن کی عظمت ظاہر فرمائی تو انہوں نے التجا کی کہ یہ دن انہیں عطا فرمایا جائے تو اللہ تعالی نے فرمایا اے موسی!یہ دن تو میں نے حضور اکرم صلی اللہ وسلم کی امت کے لیے خاص فرما دیا ہے اس لیے آپ کو عطا نہیں کیاجا سکتا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہفتے کے ایام میں سے جمعہ کا دن افضل ہے ۔
اسی لیے سید الایام کہاجاتا ہے اور سال کے ایام میں سے افضل ترین دن عرفہ ہے ۔جمعہ نام رکھنے کی وجہ اور اسلام میں اس کا آغاز :-زمانہ جاہلیت میں اس دن کو” عروبہ ” کہا جاتا تھا اور روایات میں اس طرح مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد کعب بن لوی اس روز قریش کو اکٹھا کرتے تھے اور انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خبر سناتے اور انہیں تاکید کرتے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں اور حضور صلّی اللہ علیہ وسلم کی نصرت میں غفلت سے کام نہ لیں۔
حضرت کعب نے ہی اس دن کا نام یوم الجمعہ رکھا تھا لیکن اسلام کو شہرت حاصل نہ ہوئی اہل عرب اس کو یومِ عروبہ ہی کہتے رہے۔ کعب بن لوی اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے درمیان پانچ سو ساٹھ سال(560) کا فاصلہ ہے جب مدینہ طیبہ کی سرزمین میں اسلام کا سورج طلوع ہوا اور اس کے اطراف نور ہدایت سے جگمگا اٹھے اور اس دن میں مسلمان اکٹھے ہوکر عبادت کرنے لگے تو اس نام کو شہرت حاصل ہوئی اور یہ دن ” یوم الجمعہ” کے نام سے مشہور ہوا۔
یوم جمعہ کی فضیلت کے وجوہات :-
اس دن کی فضیلت کی بے شمار وجوہات میں سے چند وجوہات یہ ہیں۔
1 .حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق اسی دن ہوئی اور جمعہ کے دن ہی انہیں جنت میں داخل فرما یاگیا۔
2.اسی دن میں جنت سے نکالا گیا۔
3.اسی دن آدم علیہ السلام کا وصال ہوا۔
5.اسی دن صور پھونکا جائے گا۔
6.اسی دن قیامت قائم ہوگی۔
7.اسی میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا جب تک حرام کا سوال نہ کرے۔
8.اسی دن اللہ تعالی جہنم سے چھ لاکھ جہنمیوں کو آزاد فرماتا ہے۔
9 .اسی دن یا رات میں مرنے والے مسلمان کو اللہ تعالیٰ فتنہ قبر سے نجات دیتا ہے۔
10.اسی دن مرنے والے مسلمان کےحق میں شہید کااجر لکھا جاتا ہے۔
جمعہ کی ادائیگی کا ثواب:-
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا “کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔” کہ جو شخص نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے غسل کرتا ہے تو اس سے اس کےگناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جب وہ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے چلتا ہے تو اللہ تعالی اسے ہر ہر قدم کے بدلے بیس بیس سالوں کی عبادت کا ثواب عطا فرماتا ہے اور جب وہ جمعہ کی نماز ادا کر لیتا ہے تو اسے دوسو سال کی عبادت کے مطابق اجر عطا کیا جاتا ہے۔” (درةالناصحين)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایاکہ جو شخص جمعہ کے روز غسل کرے۔ اچھی طرح مسواک کرے اور جو خوشبو اسے دستیاب ہو اپنے جسم پر لگا ے اورصاف ستھرا اور خوب صورت لباس پہنے پھر وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں آئے ۔ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرے۔ اس کے بعد دو رکعت نماز تحیتہ المسجد اور جمعہ کی پہلی چار سنتیں ادا کرے پھر خاموشی سے بیٹھ جائے اور امام کا خطبہ خاموشی سے سنتا رہے تو سابقہ جمعہ سے لے کر اس جمعہ تک جو گناہ اس سے صادر ہوئے تویہ نماز ان کی بخشش کا کفارہ بن جاتی ہے۔ ( ابو داؤد شریف)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے پہلی ساعت میں مسجد آے تو اس نے قربانی کا جانور ذبح کرنے کا ثواب حاصل کرلیا اورجو دوسری ساعت میں آیا تو اسے اتنا ثواب حاصل ہوگا جتنا گائے ذبح کرکے فی سبیل اللہ تقسیم کرنے کا ثواب حاصل ہوتا ہے اور جو تیسری ساعت میں آیا تو اس نے گویا مینڈھا ذبح کرکے اللہ رب العزت کا قرب حاصل کر لیا
اور جو چوتھی ساعت میں آیا تواس نے مرغی صدقہ کرنے کا ثواب حاصل کیا اور جو پانچویں ساعت میں آیا تو اسے انڈہ صدقہ کر نے جتنا ثواب حاصل ہوا اور جب امام خطبہ کے لیے ممبر پر بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اپنے دفتر لپیٹ لیتے ہیں اور قلمیں اٹھا لیتے ہیں اور ممبر کے پاس بیٹھ کر خطبہ سنتے ہیں اور جو اس کے بعد مسجد میں آے تو وہ صرف نماز کا حق ادا کرنے کے لئے حاضر ہوا یعنی اس کے دفتر میں ثواب وغیرہ نہیں لکھا جاتا۔ (زبدةالواعظين)
علامہ طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا” کہ جمعہ کے دن میری بارگاہ میں کثرت کے ساتھ دورود شریف بھیجا کرو کیونکہ یہ وہ دن ہے جس کی فضیلت کی شہادت دی گئی ہےاس دن میں ملائیکہ حاضر ہوتے ہیں اور بندوں میں سے کوئی بندہ بھی مجھ پر درود شریف پڑھتا ہے تو اس کی آواز مجھ تک پہنچتی ہےخواہ وہ جہاں بھی ہو۔ (راوی نے کہا) ہم نے عرض کی کیا آپ کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا تو آپ نے ہاں میں جواب فرمایا کہ میری وفات کے بعد بھی وہ درود شریف میری بارگاہ میں پیش کیا جاتا رہے گا کیونکہ اللہ تعالی نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کے جسموں کو کھائے” (جلاءالافہام)
“حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز جمعہ کو معمولی اور حقیر سمجھتے ہوئےتین جمعےمسلسل ترک کۓ اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہرلگادےگا- (تفسیر مظہری ) مہر لگنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص جس کے دل پر مہر لگا دی جائے اس پر ہدایت کے دروازے بند ہوجاتے ہیں،وہ خدا کے عذاب کا مستحق ہوجاتا ہے۔
“حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ فرض ہے سوائے مریض، مسافر،عورت،نابالغ اور غلام کےجوشخص کسی لہو لعب یا تجارت کی بناء پر اس سے بے پرواہی کرتاہےاللہ تعالیٰ اس سے بے پرواہی کرےگا اور اللہ تعالی غنی اور حمید ہے۔” (دارقطنی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا ” کہ جمعہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو نماز ادا کرنے کی جگہ سے اتنی مسافت پر رہائش پذیر ہو کہ وہ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد اپنی رہائش گاہ کی طرف آسانی سے لوٹ سکے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بغیر کسی غذر شرعی کے جمعہ ترک کرے تو اسے چاہیے کہ وہ ایک دینار صدقہ کرے اور اگر ایک دینار اسے دستیاب نہ ہو تو نصف دینار صدقہ کرے اور جس نے مسلسل تین جمعے چھوڑے اسکی شہادت قبول نہ ہوگی۔(مصابیح)
روز جمعہ اور شب جمعہ کے بعض اعمال :-
حجامت بنوانا،ناخن ترشوانا اور غسل کرنا افضل ہے ۔ اس دن یا رات میں سورہ کہف کی تلاوت افضل ہے،اور زیادہ بزرگی رات میں پڑھنے کی ہے ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں جو شخص سورہ کہف جمعہ کے دن پڑھے اس کے لیے دونوں جمعوں کے درمیان نور روشن ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے کہ جو شخص شب جمعہ میں سورہ کہف پڑھے اس کے لیے وہاں سے کعبہ تک نور روشن ہوگا۔ (بہارشریعت)
نماز جمعہ کی عجیب وغریب برکتیں :-
ایک شخص تھا جو جمعہ کی نماز کا سخت پابند تھا۔ اس نے جمعہ کے دن آٹاپسوانے کےلئے اپنے گدھے پر گندم کی بوری لادلی اس نے کہا جب میں نے گدھے سے گندم اتارلی تو وہ بھاگ کھڑا ہوا اور عین اسی وقت میرا ایک پڑوسی تھا اور اس کی زمین میری زمین کے ساتھ متصل تھی اس نے آکر مجھے بتایا کہ آج ہی تیری پانی کی باری ہے۔
اٹھواور اپنی زمین کو سیراب کر لو ورنہ تمہاری پانی کی باری ضائع ہو جائےگی تو میں نے سوچا کہ آج جمعہ ہے اور جمعہ کا وقت نزدیک ہے اور مجھے تمام باتوں سے جمعہ کی نماز ادا کرنا زیادہ پسند ہے ۔اس لیے میں نے ان تمام کاموں کو چھوڑا مسجد میں گیا اور جمعہ کی نماز ادا کی تو نماز سے فراغت کے بعد جب میں گھر پہنچا تو دیکھا کہ گندم پس چکی تھی اور روٹی تیار کی جا رہی تھی اور میری زمین بھی سیراب کردی گئی تھی اورمیرا گدھا بھی واپس گھر پہنچ چکا تھا ۔
میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا تو اس نے جواب دیا کہ ہمارا پڑوسی چکی پر گیا تھا اور اس نے یہ گمان کرتے ہوے کہ ہماری گندم کی بوری اس کی ہے اس نے آٹا پسوایا تو جب وہ اسے لیکر اپنے گھر پہنچا تو اس نے پہچان لیا کہ گندم کی بوری ہماری تھی ۔
اس لیے وہ اسے اٹھا کر ہمارے گھر لے آیا ۔اور زمین سیراب ہونے کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے پڑوسی نے اپنی زمین کو پانی لگایا۔ اس کی زمین سیراب ہو کر بھرگئی تو اس کا پانی اچھل کر ہماری زمین کو سیراب کر گیا تو جب میں نے اللہ تعالی کی طرف سے یہ برکت دیکھی تو میں نے دنیا کے تمام معاملات کو ترک کیا اور اللہ تعالی کی عبادت و ریاضت میں ہمیشہ کے لئے اپنے آپ کو مصروف کر لیا. (مطالع الانوار)
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہےکہ روز جمعہ اور نمازجمعہ کےمحاسن وکمالات سے ہم سبھوں کو مستفیض فرمایا۔
از قلم ۔ محمداشفاق عالم نوری فیضی
رکن۔مجلس علماے اسلام مغربی بنگال،کولکاتا۔ 136
رابطہ نمبر۔9007124164
Pingback: ساری مخلوقات کی اجتماعی عید ⋆ اردو دنیا تحریر: مفتی محمد شمس تبریزقادری علیمی
Pingback: جماعت کے ائمہ سے چند تلخ باتیں ⋆ اردو دنیا
Pingback: عید میلاد النبی ﷺ کا ثبوت فتاویٰ علماے دیوبند کی روشنی میں محمد شمس تبریز علیمی
Pingback: مشرقی بتھنا میں ہوا بہترین انعامی مقابلہ ⋆
Pingback: شانِ اہل بیت و عظمت صحابہ پرپیر سید جامی اشرف کامدلل خطاب ⋆ اردو دنیا