میلاد مصطفیٰ کا پیغام عالم انسانیت کے نام
میلاد مصطفیٰ کا پیغام عالم انسانیت کے نام
از قلم : محمد افتخار حسین رضوی
بارہ ربیع الاول تاریخ عالم کا ایک ایسا عظیم الشان اور مقدس ترین دن ہے، جس کی نظیر کائنات کی تاریخ پیش نہیں کر سکتی، کیوں کہ یہ وہ اعلیٰ و ارفع مقام ومرتبہ کا حامل دن ہے
جس میں خالق کائنات نے اپنی سب سے افضل ترین و محبوب تر تخلیق، باعث وجود عالمین، سید المرسلین، امام الانبیاء، رحمۃ اللعٰلمین، خاتم النبیین، حضور پرنور، شافع یوم النشور احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ علیہ الصلوٰۃ و التسلیم کو مبعوث فرمایا ہے
محبوب رب العالمین کی اسی پاکیزہ نسبت کے سبب بارہ ربیع الاول بھی تمام ایام سے زیادہ فضائل و برکات کا حامل بن کر عظمت و رفعت کی بلندیوں پر پہنچ گیا، پروردگار عالم نے اپنے محبوب، دانائے غیوب، رسولِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکمیل دین اسلام، تکمیلِ انسانیت، تکمیل اخلاق، تکمیلِ حیات اور اس دنیا سے، عالم انسانیت سے کفر وشرک، الحاد و لادینیت، ظلم و بربریت، شروفساد، اور عدم انصاف کے مکمل خاتمے کے لئے بھیجا تھا۔
سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تبارک وتعالیٰ کے بے انتہا فضل وکرم سے عالمین اور کل مخلوقات کے لئے سراپا رحمت بن کر اور عالم انسانیت کے لیے امن و امان کا آفاقی پیغام لے کر اس دنیائے فانی میں جلوہ بار ہوئے،
اسی مناسبت سے بارہ ربیع الاول کی تاریخ بھی گویا پیغمبر اسلام، رسول اعظم، امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے توسط و وسیلے سے اللہ وحدہ لاشریک کا بھیجا ہوا عالم انسانیت کی ہدایت کا آفاقی پیغام نشر کرنے اور غافل انسانوں کو متنبہ اور بیدار کرنے کا نقیب بن گیا، جو قیامت تک عظمت مصطفیٰ، مقام حبیب خدا، کمالات احمد مجتبیٰ، اسوۂ حسنہ، سیرتِ سرورِ کونین، رحمت و عنایات نبوی، اخلاق رسالت مآب، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے انوار و تجلیات سے دنیا کے گوشے گوشے کو روشن و منور کرتا رہیگا۔
بارہ ربیع الاول کی مبارک تاریخ کائنات اور سسکتی ہوئی انسانیت کے لیے فرحت و نشاط کا مژدہ جانفزا بن کر عدم سے وجود میں آئی، جو میلادالنبی اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اسلامی اور روحانی انقلاب کا مستحکم استعارہ بن چکی ہے، عدل وانصاف اور امن و امان کی یادگار اور تابناک علامت بن گئی ہے،
اس لیے جب بھی ربیع الاول کا متبرک ماہ اور بارہ ربیع الاول آتا ہے تو اپنے دامن میں اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا عالمگیر الہامی و قرآنی پیغام بھی سمیٹ کر لاتا ہے، اور تمام انسانوں اور جنوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتا ہے۔
سیکورازم بچانا ہماری ذمہ داری ہے صاحب
قارئینِ کرام ! جب ہم سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ اور حیات طیبہ کے حوالے سے بارہ ربیع الاول پر غوروفکر کرتے ہیں تو بارہ ربیع الاول کی عظمت و اہمیت مکمل آب و تاب اور اپنی تمامتر جلوہ سامانیوں اور رعنائیوں کے ساتھ ابھر کر سامنے آتی ہے۔
میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم الشان تاریخ عموماً تمام انسانوں کے اور خصوصاََ مسلمانوں کے منجمد جذبات واحساسات کو جھنجھوڑ کر متحرک و فعال کرتی ہے۔ اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زندگی کو سنوارنے کی ہدایت دیتی ہے۔
یہ تاریخی دن پیغام خدا و رسول جل و علا و صلی اللہ علیہ وسلم کو عالمی سطح پر نشر کرنے کے لئے مخصوص ہے۔
اس دن کو صرف رسمی جشن و سرور اور ظاہری آرائش و زیبائش کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ وسیع اور ہمہ گیر دینی و علمی، روحانی و اخلاقی، سیاسی و سماجی، معاشی و اقتصادی مفادات کے حصول کے استعمال کرنا چاہئے، جو اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہو۔
عہد حاضر میں جس طرح انسانی حقوق کی پامالی کی جاتی ہے، عدل وانصاف کا خون کیا جاتا ہے، ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، عفت مآب خواتین کی عصمتیں تار تار کی جارہی ہیں، انسانی خون ارزاں ہوچکا ہے، غریبوں اور مجبوروں کو ستایا جارہا ہے، بغض و عناد اور نفرت کی آندھیاں چل رہی ہیں، انسانیت مردہ ہوچکی ہے، گویا دنیا میں دوبارہ ابلیسی و طاغوتی نظام حاوی ہو رہا ہے۔
ایسے عالم میں بارہ ربیع الاول عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الہامی، قرآنی، روحانی اور نبوی پیغام کی طرف اہل دنیا کو اپنی تمام تر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔اور پیغمبر اسلام کی سیرتِ طیبہ سے ہدایات و تعلیمات اور راہنمائی کی روشنی حاصل کرکے اپنی زندگی کو ملک سماج اور سوسائٹی کو برائیوں کی آلودگیوں سے پاک و صاف کرنا چاہیے، تاکہ دنیا پھر سے عدل وانصاف، مساوات، مسرت و شادمانی، خوشحالی، اور امن و امان کا گہوارہ بن جائے۔
ربیع الاول کے ماہ مقدس میں بین الاقوامی، ملکی و صوبائی، اور شہری و علاقائی سطح پر عظمت و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور اسوۂ حسنہ کے حوالے سے بسیط پیغام سے عوام الناس کو روشناس کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ مختلف عنوانات پر مشتمل تقاریب کو اس طرح ترتیب دیا جائے کہ حالات حاضرہ کے مطابق سیرتِ طیبہ کے تمام پہلوؤں پر کما حقہ روشنی ڈالی جا سکے۔
اس حوالے سے علماے دین و مفتیان شرع متین اور مشائخ عظام کی ذمے داریاں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔ ہمارے مذکورہ مذہبی رہ نماؤں کو چاہیے کہ ہر سال جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم مکمل طور پر بامقصد و بامراد اور مثالی کردار کا حامل بن جائے، عید میلاد کا پیغام مسلمانوں تک محدود نہ رہے بلکہ تمام ادیان و اقوام تک بحسن وخوبی پہنچ جائے۔
اس وقت بر صغیر اور دیگر بعض ممالک میں گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ناموس رسالت پر حملے کررہے ہیں، جس سے مسلمانوں کے جذبات واحساسات بری طرح مجروح اور رنج و الم سے دل چھلنی ہوچکے ہیں،
اس لیے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس و عزت کی حفاظت و تحفظ کی لئے تمام مسلمانوں کو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد مبارک کے عظیم اور سنہرے موقعے پر غوروخوض اور منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور مسلمانوں کی انفرادی طاقت و توانائی کو اجتماعی طاقت و قوت تبدیل کرنے کی طرف مکمل توجہ دینی چاہیے۔
ارباب حل و عقد کو چاہیے کہ وہ اس عظیم اور یادگار دن میں مسلمانوں کو ایک ایسا جامع پیغام دیں کہ اس کی پیروی کرکے مسلمان فائز المرام ہو جائیں۔
از قلم : محمد افتخار حسین رضوی
مدیر: اردو دنیا(ویب پورٹل)
اردو کالونی ،ٹھاکر گنج