انجمن باغ و بہار میں یاد کیے گئے با ل ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یافتہ

Spread the love

یوم پیدائش پر انجمن باغ و بہار میں یاد کیے گئے با ل ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یافتہ ۔ مناظر عاشق ہرگانوی

انجمن باغ و بہار کی جانب سے 2023ء کا مناظر عاشق ہرگانوی ایوارڈ افسانہ نگار ڈاکٹر عشرت بیتاب کو

02جولائی2023ء بھاگل پور(پریس ریلیز)

انجمن باغ و بہار،برہ پورہ،بھاگل پور کے زیر اہتمام اسلام نگر،برہ پورہ میں مشہور و معروف شاعر فیروز اختر کی صدارت میںپروفیسر منا ظر عاشق ہرگانوی کے یوم پیدائش پر ایک ادبی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر انجمن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد پرویز نے کہا کہ دور جدید میں اردو زبان و ادب کا شاید ہی کوئی ایسا سنجیدہ قاری ہوگا جو مناظر عاشق ہرگانوی کو نہیں جانتا ہوگا۔

انہوں نے اردو ادب کی لگ بھگ ہر صنف پر طبع آزمائی کی اور ہر صنف پر اردو ادب کو کتابیں دیں۔وہ جب تک رہے اردو ادب کی مانگ میں نئے نئے رنگ بھرتے رہے۔

۱۹۶۳سے اپریل ۲۰۲۱ سے انہوں نے مسلسل علم و ادب کے باغ کی آبیاری کرتے رہے لیکن ان کے چہرے پر کبھی تھکاوٹ کے کوئی آثار نظر نہیں آئے اور نہ کبھی ان کے قلم کی چمک دمک میں کوئی کمی آئی۔

ان کا اصل نام مناظر حسن اور قلمی نام مناظر عاشق ہرگانوی۔ایک جولائی ۱۹۴۸ کو چترا ہزاری باغ میں پیدا ہوئے اور وفات ۱۷ اپریل ۲۰۲۱ ء کو بھاگل پور میں۔

انہوں نے مختلف موضوعات پر ۲۷۰ کتابیں اردو ادب کا دیا اور انکی شخصیت پر میر ی جانکاری کے مطابق ۷۱ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ آگے ڈاکٹر محمد پرویز نے کہا کہ آج مناظر عاشق ہرگانوی کی یوم پیدائش ہے اور اس موقع پر انجمن باغ و بہار ہر سال ان کے نام سے اردو ادب کی خدمت کرنے والے ادبا و شعرا کوایوارڈ دیتی ہے

اس سال یعنی ۲۰۲۳ ء کا مناظر عاشق ہرگانوی ایوارڈ دور جدید کے نامور افسانہ نگار،تنقید نگار ، محقق ڈاکٹر عشرت بیتاب کو ان کی پچاس سالہ اردو ادبی خدمات کے لیے دیا جاتا ہے۔

 

انجمن باغ و بہار میں یاد کیے گئے با ل ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یافتہ

اس موقع پر ڈاکٹر عشرت بیتاب نے کہا کہ انجمن باغ و بہار، برہ پورہ،بھاگل پور بہار کا ایک بہت ہی فعال ادبی ادارہ ہے، جب بھی میں بہار کے حوالے سے اردو اخبار دیکھتا ہوں تو انجمن باغ و بہار کی خبریں مل ہی جاتی ہیں۔آگے ڈاکٹر عشرت بیتاب نے کہا کہ پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی دلکش اسلوب کے مالک تھے، انہوں نے اردو ادب کے تمام گوشوںکو اپنے نوک قلم سے منور کیا۔

ان کی سب سے بڑی خوبی تھی کہ وہ نئے لکھنے والوں کی خوب ہمت افزائی کرتے تھے اور ا یسے لوگ صدیوں میں ایک آدھ ہی پیدا ہوتے ہیں

مہمان خصوصی پروفیسر قمر جہاں نے کہا کہ جب میں تلکا مانجھی بھاگل پور یونیور سٹی میں صدر شعبہ اردو تھیں تو مناظر صاحب بھی ساتھ تھے۔،انکی شخصیت پہلودار تھی۔ وہ خوش مزاج ،شگفتہ طبیعت اور علم دوست تھے۔

ان کی شخصیت کا ایک اہم پہلوں یہ بھی تھا کہ وہ اپنے تمام ہم پیشہ کو بے پناہ عزت و توقیر بخشتے تھے۔مغربی بنگال سے آئے شاعر و ادیب فیروز اختر نے کہا کہ مناظر عاشق ہرگانوی نام ہے ایک اسکول کا۔

انہوں نے اردو شاعری کی ۲۸ نئی اصناف پر طبع آزمائی کی اور سبھی اصناف پر کتابیں بھی دیں جو ایک بڑی بات ہے۔ڈاکٹر نیر حسن نے کہا میں نے ان کی نگرانی میں پی۔ایچ۔ڈی کی ،وہ بہت ہی فعال،نیک اور ملنسار تھے۔

شہزور اختر نے کہا کہ پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی دور حاضر کی ایک اہم ادبی شخصیت تھی۔انہوں نے ہر میدان میں اپنے ہنر کا سکہ جمایا۔

شاہینہ داود ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین داؤد علی عزیز نے کہا کہ مناظر صاحب ہر صنف سخن میں اپنا ایک انفرادی انداز و لہجہ رکھتے تھے۔بہت ہی ملن سار اور نیک دل آدمی تھے وہ میرے پڑوس میں لگ بھگ بیس سال رہے۔ شاعرفیض الرحمن نے کہا کہ ایک کامیاب تخلیق کار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منفرد ناقد بھی تھے۔

ڈاکٹر حبیب مرشد خاں نے کہا کہ مناظر عاشق ہرگانوی صاحب کی نگرانی میں ،میں نے پی۔ایچ۔ڈی کی ہے،وہ دور حاضر کے بہت ہی فعال ادیب و شاعر تھے۔اس موقع پرپروگرام میں نظامت کر رہے حافظ مکرم شاہین ،ڈاکٹر ارشد رضا،ڈاکٹر خالدہ ناز،ڈاکٹر محمد صدیق ،محمد ہارون رشید ،مظہر مجاہدی،پارس نکونج ، محمد بلال الدین، محمد سہیم الدین وغیرہ نے مناظر عاشق ہرگانوی حیات و فن سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا

پروگرام میں شرکت کرنے والوں میں صحافی قمر امان ،محمد عبدلرزاق،محمد اشعر عالم، قمر تاباں، محمد تاج الدین،شبیر احمد جعفری،محمد نصر عالم،معصوم رضا عادل،،محمدامان اللہ خان ، محمد حسین صدیقی،محمد عامر پرویز،محمد شہنباز وغیر ہ تھے۔

اس موقع پر شاہینہ دائود ایجو کیشنل ٹرسٹ کے چیرمیں دائود علی عزیز نے اردو رسالہ بچوں کی دنیا،اْمنگ لوگوں کے درمیان تقسیم کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *