اعلیٰ حضرت اسلام اور شریعت کے سچے محافظ تھے

Spread the love

اعلیٰ حضرت اسلام اور شریعت کے سچے محافظ تھے

از : محمد افتخار حسین رضوی

اسلامی تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ اسلام اور شریعت کی حفاظت،حمایت اور دفاع کی جب جب اور جس دور میں بھی ضرورت پڑی ہے

اللہ تعالیٰ نے اپنے کچھ بندوں کو اسلام و شریعت کی حفاظت و حمایت کے لیے مقرر اور وقف فرمایا ہے، اور اللہ عزوجل کے ان برگزیدہ مقرب بندوں نے بھی اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت دین و شریعت کا تحفظ کا فریضہ بحسن وخوبی انجام دیا ہے۔

چناں چہ انیسویں صدی عیسوی میں بھی جب کفار و مشرکین، گمراہ و بدمذاہب، فسّاق و فجّار اور جہلا اسلام و سنیت کو مٹانے کی ناپاک کوشش اور دین و شریعت کو بدلنے، تحریف کرنے کی جسارت اور حق و باطل کے امتیازات کو ختم کرنے کی جرأت کررہے تھے تو اسلام و سنیت اور دین و شریعت کی حفاظت کے لیے، حق و باطل کے درمیان خط امتیاز کھینچنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ حضرت، عظیم البرکت، امام عشق ومحبت، مجدد دین و ملت، امام احمد رضا خان قادری برکاتی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ((پیدائش 1856انتقال1921)) کو پیدا فرمایا۔

پھر دنیا نے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری کے عظیم الشان دینی و شرعی، علمی وادبی، فقہی و تحقیقی، فکری و تجدیدی، اور روحانی کارناموں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح انہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لائے اور اپنی بے لوث خدمات سے اسلام و سنیت اور دین و شریعت کی حفاظت کا فریضہ انجام دیا اور سب کو حیران کردیا۔ امام احمد رضا خان قادری کی دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے

انیسویں صدی عیسوی کے نصف آخر میں محافظین دین و شریعت علمائے اسلام کی جو مقدس جماعت اسلامی علوم و فنون کی نشرواشاعت اور تبلیغ اسلام و سنیت کے لیے سرگرم تھی

مجدد اعظم امام احمد رضا خان قادری اس جماعت کے سرخیل و سردار تھے، عرب و عجم کے بڑے بڑے علماء و فقہاء، محققین و مفکرین، اور اولیائے کاملین اپنے شرعی مسائل کے حل کے لئے آپ سے رجوع اور استفادہ کرتے تھے

سب پر آپ کا علمی رعب و دبدبہ طاری تھا،سب آپ کی لاجواب علمی تحقیقات اور تصنیفات کی اہمیت و افادیت اور عظمت و رفعت کے قائل تھے، آپ بچپن سےہی بہت زیادہ ذہین و فطین اور حیرت انگیز یادداشت کے مالک تھے، چنانچہ آپ چھ سال کی عمر میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ایک بڑے مجمع میں میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر بہترین خطابت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں

 

آٹھ سال کی عمر میں عربی گرامر کی مشہور کتاب ہدایت النحو کی عربی شرح لکھ دیتے ہیں، اور محض تیرہ سال دس ماہ اور پانچ دن کی عمر میں تمام مروجہ علوم و فنون کی تکمیل کرکے فتویٰ نویسی کا آغاز کردیتے ہیں اور والد ماجد علامہ نفی علی خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کی اجازت سے مسند افتاء پر مسند نشیں ہوجاتے ہیں۔

امام احمد رضا کی گھٹی میں اللہ ورسول جل و علا و صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیائے کرام کی محبت پلا دی گئی تھی، جو آپکے رگ و پے میں سرایت کر چکی تھی، اسلام و سنیت اور دین و شریعت کی عظمت روح میں رچی بسی تھی، اس لئے آپ بچپن سےہی ہمہ وقت عشق الٰہی اور محبت رسول سے سرشار نظر آتے تھے اور سختی سے احکام شریعت پر عمل کرتے تھے، آپ سنتوں کا چلتا پھرتا نمونہ تھے

آپ جتنے بڑے عالم و فقیہ تھے، اتنے ہی زیادہ متقی و پرہیزگار بھی تھے، آپ کی عملی زندگی اور آپکے فتاویٰ اس امر کے گواہ ہیں کہ آپ شریعت سے سرمو انحراف پسند نہیں کرتے تھے

آپ چوں کہ مجدد کے منصب جلیل پر فائز تھے، اور مجدد کا کام ہوتا دین اسلام کی تجدید و احیاء اس لیے آپ تاحیات دنیا بھر سے آئے ہوئے اسلامی سوالات کا قرآن و احادیث کی روشنی میں تحقیقی جوابات دیکر، اسلامی معاشرہ اور مسلمانوں کی اصلاح،اور رد بدعات ومنکرات کے لئے مختلف موضوعات پر عمدہ کتب ورسائل تحریر کرکے باطل افکار و نظریات کی نشاندھی کرکے حقیقی دین و شریعت کو اجاگر کرتے رہے۔

امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ کے عہد کا اگر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس دور کے بڑے بڑے علماء ومشائخ دنیاوی مصلحت کے نام پر اور دنیاوی مفاد کی خاطر اسلام و سنیت اور دین و شریعت کے احکام کو بدل دیتے تھے

جاہل صوفیاے عوام کو بیوقوف بنانے اور تن آسانی کے لئے شریعت کو طریقت سے جدا کررہے تھے، بلکہ دین کے رہ نما کہلانے والے دانستہ طور پر باطل افکار و نظریات اور خود ساختہ عقائد کو دین و شریعت میں شامل کرکے مسلمانوں کو گمراہ کررہے تھے، حالات بہت ہی بھیانک اور خطرناک تھے

اس دور میں اگر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نہیں ہوتے تو شاید ہندوستان میں کوئی سنی صحیح العقیدہ مسلمان نہیں بچتا، کوئی خانقاہ اور مزار نہیں بچتا، آپ نے اپنے تجدیدی کارناموں سے دین کے غداروں اور انکی سازشوں کو ان کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا دیا، گستاخان خدا و رسول کو بےنقاب کیا جس سے وہ زمانے میں ذلیل ورسوا ہوئے

آپ شریعت کے معاملات میں غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کی بھی پرواہ نہیں کرتے تھے، شریعت کی حفاظت ہی آپکی پاکیزہ حیات و زیست کا اصلی مقصد تھا، شریعت پر استقامت آپکی سب سے بڑی کرامت تھی

آپ نے دین و شریعت کی حفاظت ، مسلمانوں کے ایمان وعقائد، اور اصلاح معاشرہ کی لئے ایک ہزار سے زیادہ کتب ورسائل تصنیف فرمائے، جن سے قیامت تک مسلمانوں کی رہنمائی ہوتی رہیگی، بارہ جلدوں میں آپ کا فتاویٰ رضویہ فقہ حنفی کا عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا ہے، جو شرعی دلائل سے مزین اسلامی علوم و فنون اور تحقیقات کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے

اس عظیم انسائیکلوپیڈیا سے دنیا بھر کے علماء و مفتیان کرام اپنی علمی تشنگی بجھا رہے ہیں۔ آپکی تصنیفات عالیہ قدم قدم پر مسلمانوں کی رہنمائی کررہی ہیں، آپکی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے اللہ و رسول جل و علا و صلی اللہ علیہ وسلم، انبیاء ومرسلین، صحابہ و اولیا وعلما، اور سادات کرام کی دل میں بےپناہ محبت پیدا ہوتی ہے، علمی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، شرعی دلائل ازبر ہوتے ہیں، ایمان وعقائد میں مضبوطی آتی ہے۔

سنی مسلمان بدمذہبی سے محفوظ رہتے ہیں، اس لیے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کی عقیدت و محبت سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہونے کی پہچان بن گئی ہے

آپ اسلام و سنیت کے سچے پاسبان تھے، شریعت کے محافظ و امین تھے۔ اگر ایمان بچانا ہے عقائد مضبوط کرنے ہیں۔

تو اعلیٰ حضرت کا عمدہ تصنیف “تمہید ایمان” کا مطالعہ کیجئے، باطل اور گمراہ فرقوں سے ایمان بچانا ہے تو “حسام الحرمین” پاس میں رکھیں، قرآن مجید کا ترجمہ کے لیے”کنزالایمان” پڑھیں، علم غیب مصطفیٰ کا مسئلہ سمجھنے کے لیے”الدولت المکیہ”اذان قبر کے لیے”ایذان الأجر” دینی مسائل کے لیے “احکام شریعت”اور “عرفان شریعت” مسلمانوں کی ترقی کے لیے”فلاح تدبیر و نجات” رد حرکت زمین کے لیے”فوز مبین” اسی طرح تمام اسلامی عقائد و نظریات اور تمام شرعی مسائل سمجھنے اور قرآن و احادیث کے مطابق انہیں درست کرنے کے لیے “فتاویٰ رضویہ” کو اپنے مطالعہ کی میز کی زینت بنائیے۔

محمد افتخار حسین رضوی

ٹھاکر گنج کشن گنج بہار

9546756137

2 thoughts on “اعلیٰ حضرت اسلام اور شریعت کے سچے محافظ تھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *