اپریل فول ڈے ناجائز و حرام ہے
تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشیدپور اپریل فول ڈے(APRIL FOOL DAY)نا جائز و حرام ہے :
کسی بھی قوم کی تہذیب و ثقافت اس قوم کی پہچان ہوتی ہے، اگر وہ اپنی تہذیب سے منھ موڑ کر اغیار کی ثقافت پر عمل پیرا ہوجائے تو اس قوم کی پہچان مٹ جاتی ہے۔ افسوس آج قوم مسلم اپنے ازلی دشمن یہود و نصاریٰ کی تمام رسم و رواج ، طرز عمل ، ہر قسم کے فیشن کو نہایت ہی فراخ دلی سے قبول کر رہی ہے۔
اسلام ایک مکمل تہذیب والا ایسا دین ہے جس کی اپنی تہذیب و شناخت ہے اور اسلام اپنے ماننے والوں کو اس خاص خدائی رنگ میں پورے طور پر عمل پیرا دیکھنا پسند کرتا ہے جسے قرآن میں صبغت اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آج مسلمان اپنی تہذیب و ثقافت اور اخلاق و کردار کو چھوڑ کر مغربی تہذیب کے پیچھے آنکھ بند کر کے چلا جا رہا ہے۔
مغرب سے آنے والی برائی کو آسمانی تحفہ سمجھ کر بڑی فراخ دلی سے قبول کر رہا ہے۔ ان کی پیروی ہر خرافات میں کی جاتی ہے۔ غلط کاری ، بدتہذیبی میں ان کی تقلید کی جارہی ہے، خواہ گناہ ہی کیوں نہ ہو۔
ہمارے معاشرے میں جن رسموں کو رواج دیا جا رہا ہے ان ہی میں سے ایک رسم ’’اپریل فول‘‘ کی بھی ہے جس نے مسلم قوم کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔’’اپریل فول ‘‘ کے حرام و ناجائز ہونے میں کسی مسلمان کو ذرہ برا بر تذبذب کا شکار نہیں ہونا چاہئے ۔اس لئے کہ اس میں جن باتوں کا ارتکاب کیا جاتاہے وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں۔
جیسے جھوٹ، دھوکا، گندہ مذاق، تمسخر، و عدہ خلافی، مکر و فریب ، بددیانتی اور امانت میں خیانت وغیرہ۔ یہ سب مذکورہ ا مور فرمانِ الٰہی اورفرمانِ رسول کی روشنی میں ناجائز اور حرام ہیں۔ خلاف مروت، خلاف تہذیب اور ہندوستان کے سماج و معاشرے کے خلاف ہیں۔
’’اپریل فول‘‘ ماہ اپریل کی پہلی تاریخ کو جھوٹ بول کر اور دھوکا دے کر ایک دوسرے کو بے و قوف بنایا جاتا ہے۔اردو کی مشہور لغت’’نور اللغات‘‘ میں اپریل فول کے تعلق سے مصنف مولوی نور الحسن نیرؔ لکھتے ہیں۔’’اپریل فول انگلش کا اسم ہے ۔
اس کا معنی اپریل فول کا احمق ہے اور حقیقت یہ ہے کہ انگریزوں میں یہ دستور ہے کہ پہلی اپریل میں خلاف قیاس دوستوں کے نام مذاقاً بیرنگ خط، خالی لفافے یا خالی لفافے میں دل لگی چیزیں رکھ کر بھیجتے ہیں۔
اخباروں میں خلاف قیاس (جھوٹی) خبریں چھاپی جاتی ہیں۔جو لوگ ایسے خطوط لے لیتے ہیں یا اس قسم کی خبر کو معتبر سمجھ لیتے ہیں وہ اپریل فول (بے وقوف ) قرار پاتے ہیں۔
اب ہندوستان میں اس کا رواج ہو گیا ہے اوران ہی باتوں کو اپریل فول کہتے ہیں۔‘‘(نو راللغات جلد اول ، صفحہ 241)روشن خیالی کے نام پر اس دن لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں۔ جھوٹ،مکرو فریب کا کھلے عام سہارا لیتے ہیں جو کہ تہذیب ِ اسلام میں سراسر حرام ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’(ترجمہ: پس پرہیز کر بتوں کی نجاست سے اور جھوٹی بات سے۔(القرآن ، سورہ الحج، آیت 30)۔جھوٹ بات میں، جھوٹی قسم بھی شامل ہے۔ مسلمانوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ یہ بت جس کو مشرکین نے اپنا معبود بنا یا ہو ا ہے ، سراسر نجاست اور غلاظت ہیں۔
ا ن سے دور بھاگو اور ہر قسم کی جھوٹی باتوں سے اجتناب کرو۔ کذب بیانی ، جھوٹی شہادتوں سے پرہیز کرو ، یہ سب قولِ زور میں شامل ہیں ۔ اس کو حدیث پاک میں شرک اورماں باپ کی نافرمانی کے بعد تیسرے نمبر پر گناہوں میں شمار کیاگیا ہے۔(تفسیر ضیاء القرآن جلد 3،صفحہ212)
اپریل فول میں جھوٹ بول کر فریب دینا حرام ہےاللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ جس نے کسی مومن کو نقصان پہنچایا اس کے ساتھ فریب (دھوکا) کیا وہ ملعون ہے۔(جامع ترمذی)
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ جامع الاحادیث میں ایک حدیث نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشال فرمایا ۔’’جس نے کسی مسلمان کے ساتھ بد دیانتی کی ،اسے نقصان پہنچایا یا اس کو دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔ ‘‘اپریل فول کی بد ترین روایت ہے کہ وقتی اور عارضی طور پر لوگوں کو پریشان کیاجائے ۔
مذہب اسلام نے اپنی تعلیمات میں قدم قدم پر اس بات کا حکم دیا ہے کہ ایک مسلمان کی کسی نقل و حرکت یا کسی کام و ادا سے دوسرے کو کسی بھی قسم کی جسمانی، ذہنی ، نفسیاتی یا مالی تکلیف نہ پہنچے۔ المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ(ترمذی شریف حدیث نمبر 2627)
مذاق میں نہ جھوٹ بولنا ہے نہ دھوکا دینا ہےلوگ مذاق میں تفریح کے لیے جھوٹ بولتے اور دھوکا دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم نے مذاق کیا ہے۔
حالاں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مذاق میں جھوٹی باتیں کرنا منع فرمایا ہے۔ چناں چہ ایک حدیث پاک میں ارشاد فرمایا کہ افسوس ہے اس شخص پر اور دردناک عذاب ہے جو محض لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔(ابو داؤد،کتاب الادب ،باب فی التشدید فی الکذب، حدیث نمبر4990)
اپریل فول(April Fool Day) میں دھوکا دینا عام بات ہے اور اس بارے میں حضور ﷺ نے واضح الفاظ میں ارشاد فرمایا کہ جو شخص دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں(مجمع الزواید، حدیث نمبر 6341)۔
غور کرنے کا مقام ہے ۔ پیارے مسلمانو !محسنِ کائنات ﷺ کا کسی سے اظہار ِ برأت اور اعلان ِلاتعلقی اس شخص کی بہت بڑی بد بختی ہے اور جب پوری قوم اپنے طرز عمل سے اس بد بختی میں مبتلا ہو تو اللہ کی پناہ لینا اور مسلمانوں کی ہدایت کی دعا ہی کی جا سکتی ہے۔
ایک حدیث شریف میں ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں جا رہے تھے ۔ ایک صحابی نے دوسرے صحابی کی رسی اٹھا لی۔ وہ سو رہے تھے، بیدار ہونے کے بعد انھیں گھبراہٹ اور پریشانی ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا:لا یحل المسلم یعنی کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو پریشانی میں مبتلا کرے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی، حدیث نمبر 21709)۔
دوسری روایت میں آیا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کا سامان مذاق میں یا سنجیدگی سے (بلا اجازت) نہ اٹھا ئے ۔جس نے اپنے بھائی کی لاٹھی اٹھائی ہے واپس کردے۔(بیہقی، حدیث نمبر11733)۔
پیارے مسلمان نوجوانو! یہ بہت چھوٹا مذاق ہے لیکن رسول اللہ ﷺ پر اہلِ ایمان کی معمولی سی تکلیف بھی گراں گزری۔ اس لئے آپ نے صراحت (Detail)کے ساتھ منع فرمایا۔ایمان والوں کی خوبیاہلِ ایمان اورسنجیدہ لوگوں کو اپریل فول کی بد تمیزیوں سے نہ صرف گریز و پرہیز کرنا چاہئے بلکہ بڑھ چڑھ کر اس کے خلاف تبلیغ کرنا چاہئے۔
اہلِ ایمان کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ۔والذین لا یشہدون الزورِ واذا مرّو باللغوِ مرّوکراماً(ترجمہ: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔ (القرآن 25/71)
ایمان والے اس طرح کے جھوٹے بدکاروں کی مجلس سے دور رہتے ہیں۔ انھیں جھوٹوں کی گواہی دینے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ اسی لئے علما فرماتے ہیں ۔ ’’بد مذہبوں کے وعظ نہ سنو، کافروں کے میلے ٹھیلے میں نہ جاؤ۔ یہ تمام چیزیں زور ہیں، دغا ، فریب ، مکر وغیرہ ۔اس طرح کی بر ی مجلسوں میں شرکت نہیں کرتے ۔
اگر راہ میں برے لوگ مل جائیں تو اپنے کو ان سے بچا تے ہوئے نکل جاتے ہیں۔ نہ وہاں کھڑے ہوں نہ ان سے راضی ہوں، نہ ان کا ساتھ دیں نہ ہی باطل کی سرگرمی یا لہوولعب کی محفلوں میں شریک ہوں۔ بخاری شریف میں ہے۔ ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔ ’’میں تمھیں خبر دار نہ کروں سب سے بڑاگناہ کون کون سے ہیں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔
‘‘پہلے حضور ﷺ ٹیک لگائے تھے پھر آپ بیٹھ گئے اور فرمایا ۔’’خبر دار خبردار،جھوٹی گواہی‘‘۔ اور ان الفاظ کو حضور دہراتے رہے۔ فرمایا’’جھوٹی گواہی سے بہت سی خرابیاں ہوتی ہیں۔‘‘
اسی لیے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جھوٹے گواہوں کو چالیس کوڑے لگاتے، اس کا منھ کالا کرتے اور اس کا سر منڈواتے اوراسے بازار میں پھراتے تاکہ اس کی خوب تشہیر ہو۔ نیک لوگ ایسی بیہودہ حرکات سے لطف اندوز نہیں ہوتے بلکہ بڑی سنجیدگی کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں اور ان خرافات کی طرف ذرا توجہ نہیں کرتے۔
اپریل فول گناہِ عظیم ہےاسلامی اور شرعی نقطہ ِ نظر سے یہ رسم بدترین گناہوں کا مجموعہ ہے ۔ احادیث میں غیروں سے مشابہت اختیار کرنے کی سخت ممانعت آئی ہے ۔ حضور ﷺ نے بار بار یہودو نصاریٰ کی مخالفت کا حکم فرمایا ۔ عاشورہ کے روزہ کا یہودی بھی اہتمام کرتے تھے ۔ آپ نے تاکید فرمائی کہ اس سے پہلے یا بعد میں ایک روزہ ملا لیا کرو۔(بیہقی ، حدیث نمبر 87)
اہلِ کتاب افطار میںدیر کیا کرتے تھے ۔ آپ نے وقت ہونے کے بعد افطار میںعجلت کی تاکید فرمائی۔(ابو داؤد، حدیث نمبر3355)
سورج طلوع و غروب کے وقت کفار بت پرستی ، (عبادت )کیا کرتے تھے ۔ ان اوقات میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے منع کیا گیا۔ (مسند احمد، حدیث نمبر17014) داڑھی رکھنے اور مونچھوں کو کتروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ مشرکین کی مخالفت کرو(بخاری،جلد 3، صفحہ 875) ۔
فقہ کی کتابوں میں سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ آج کا مسلم نوجوان اسلامی تعلیمات سے محروم ہے ، دنیاوی معاملات میں جائز و نا جائز میں تمیز ہی نہیں کرتااور افسوس اس پر ہے کہ بتانے پر بھی سمجھنے کے لیے کوشاں نہیں ہے۔
اللہ پاک ہم تمام مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات اور سیرتِ مصطفی و بزرگانِ دین کی راہ پر چلنے اور دوسری قوموں ،کفار ومشرکین اور یہود ونصاریٰ کی تقلید سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین!
حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020
رابطہ:09386379632
Pingback: جھوٹ سے بچیں اور سچائی اختیار کرنے والے بنیں ⋆ اردو دنیا محمد قاسم ٹانڈؔوی
Pingback: فرسٹ اپریل اور جھوٹ کی وبا ⋆ اردو دنیا از قلم : محمد جنید رضا
Pingback: روزہ انسانی تربیت کا مؤثر ترین ذریعہ ⋆ تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
Pingback: زکات میں حکمت خداوندی اور ہماری ذمے داریاں ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : محمد جنید رضا
Pingback: ناخن پالش اور لپ اسٹک لگانا کفار کی تقلید ہے ⋆ اردو دنیا ⋆ شمشیر عالم مظاہری
Pingback: سی اے اے این آر سی اور تحریک شاہین باغ ⋆ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
Pingback: مولانا عبد السمیع جعفری صادق پوری حیات وخدمات تعارف و تبصرہ ⋆ اردو دنیا
Pingback: حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی قائم جن کے دم سے ہے محفلوں کی تابانی ⋆
Pingback: کچرے سے سونا نکالنے کی تگ ودو ⋆ مفتی ناصرالدین مظاہری
Pingback: قربانی اور زکات کے درمیان کیا فرق ہے ⋆ از : شمشیر عالم مظاہری
Pingback: اللہ کے احکام رسول کے فرامین کے آگے پیش قدمی نہ کرو ⋆ مولانا محمد عبدالحفیظ اسلامی
Pingback: پیاری زبان اردو تعارف وتبصرہ ⋆ ڈاکٹر نورالسلام ندوی