مسلمانوں اٹھو بیدار ہو جاؤ

Spread the love

از قلم : محمد اظہر شمشاد جامعہ ملیہ اسلامیہ مسلمانوں اٹھو بیدار ہو جاؤ

مسلمانوں اٹھو بیدار ہو جاؤ

مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کی سازشیں زمانۂ قدیم سے ہی لوگ کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک الگ ہی شان اس قوم کو بخشی ہے کہ تمام تر سازشوں اور ہتھکنڈوں کے بعد بھی اسلام مخالف طاقتیں کامیاب نہ ہو سکیں اور نہ ہی کبھی ہوں گے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خوش خبری مسلمانوں کے حق میں سنائی ہے

انا فتحنا لک فتحا مبینا ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی عزت و آبرو کو بچانے کے لیے ایک مرد حق کا انتخاب کیا کبھی وہ صلاح الدین ایوبی کے شکل میں نمودار ہوا تو کبھی عثمان غازی کی شکل میں

ہر دور میں خدائے تعالی نے دشمن طاقتوں سے مسلمانوں کی حفاظت فرمائی اور انہیں عروج بخشا موجودہ دور میں کچھ باطل پرست طاقتیں اس خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کو نیست و نابود کر دیں گے

اور اس باطل گمان کو انجام تک پہنچانے کے لیے مسلمانوں کو پریشان کر کے ان پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں چاہے وہ میانمار کے مسلمان ہوں یا تریپورہ کے یا پھر چین کے ہر طرف مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے

اور ہمارے طاقتور لیڈران خواب خرگوش میں مست ہیں ۵۰ سے زیادہ مسلم ممالک ہونے کے باوجود بھی مسلمان پریشان حال ہیں چند طاقتور مسلم ممالک کو تو اپنے علاوہ کسی سے کوئی سروکار ہی نہیں حالاں کہ اگر وہ چاہے تو دنیا کا نقشہ بدل سکتے ہیں مسلمانوں پر ڈھائی جانے والے مظالم بند کرا سکتے ہیں

لیکن اس کے باوجود انہیں مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں بات اگر صرف مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے تک ہی محدود رہتی تو کچھ حد تک مسلمان برداشت بھی کر لیتے لیکن کچھ نجاست آلودہ ذہن رکھنے والے حرام نطفے کے پیداوار ہمارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت کر رہے ہیں۔

اس سے غافل کہ مسلمان ہر چیز برداشت کر سکتے ہیں لیکن آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں کوئی گستاخی کرے یہ قطعی منظور نہیں اگر جان کی بازی لگا کر بھی تحفظ ناموس رسالت پر پہرہ دینا پڑے تو مسلمان اس سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے

لیکن آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کریں گے اس لیے ایسی ذہنیت رکھنے والے خواب غفلت سے باہر آ جائیں کیوں کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جسے تم جتنا دباؤ گے وہ اتنا ہی ابھرے گا۔

اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
جتنا ہی دباؤ گے اتنا ہی وہ ابھرے گا

اگر مسلمان اپنے حالات پر غور کریں تو یہ بات بھی سامنے آئے گی کہ اپنی بربادی اور تباہی کے کچھ حد تک ہم بھی ذمہ دار ہیں کیوں کہ ہم نے فرامین مصطفیٰ کو فراموش کر کے مغربی تہذیب و تمدن اختیار کر لیا ہے اور جن باتوں سے ہمیں باز رہنے کا حکم دیا گیا ہے

انہیں کاموں کو ہم بڑے فخریہ انداز میں کرتے ہیں اور چند دنوں کی عیش و عشرت کے خاطر ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی مول لی ہے دنیاوی مصروفیات میں ہم نے خود کو اس قدر مبتلا کر لیا ہے کہ ہمارے پاس نماز و قرآن پڑھنے کا بھی وقت نہیں رہا

اگر کسی جگہ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے تو اس کے خلاف آواز اٹھا کر ان مظلوموں کے قدم سے قدم ملا کر ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے ہم محض افسوس اور لاچارگی کا اظہار کر کے خود کو بری الذمہ سمجھ لیتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ پھر سے کوئی صلاح الدین ایوبی آ گا جو بادل قوتوں کو مسمار کر کے ہمیں فتح و نصرت سے ہم کنار کر دے گا

حالاں کہ اب ایسا کچھ نہیں ہونے والا کیوں کہ اگر آپ تاریخ کا مطالعہ کریں گے تو پتہ چلے گا کہ اس وقت کے مسلمانوں کے اندر ہمت و حوصلہ تھا اور وہ فرامین مصطفیٰ کو اپنے لیے بہترین راہ سمجھ کر ہر کام‌ شریعت کے مطابق کیا کرتے تھے اس لیے وہ تعداد میں معمولی ہونے کے باوجود فتح و کامرانی سے سرشار ہوتے تھے

لیکن آج کے مسلمانوں کا حال مختلف ہے آج دنیا میں دوسرا سب سے زیادہ پیروکار اسلام کا ہے تعداد کے اعتبار مسلمان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہمارا حال نا قابل گفت و شنید ہے

دنیا کی سب سے مظلوم قوم کا خطاب جسے ملا ہے وہ میانمار کے مسلمان ہیں جس کے ذمہ دار ہم خود ہیں اگر اب بھی مسلمان ہوش کے ناخن لیں اور فرامین مصطفیٰ پر عمل کرتے ہوئے متحد ہو کر باطل قوتوں کا مقابلہ کریں تو کام یابی ضرور قدم چومے گی اور باطل طاقتیں یہ جان لیں گی کہ اسلام اور مسلمانوں کو مٹانے کا خواب ان کا بس ایک خواب ہی رہے گا

اس لیے ہمیں چاہیے کہ جہاں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا جائے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی جاے ہم اپنی آواز بلند کریں اور جب تک یہ سب ختم نہ ہو جائے ہم ان کے خلاف احتجاج کرتے رہیں تاکہ کوئی بھی ہمیں مظلوم قوم سمجھنے کی بھول ہرگز نہ کرے

نہ سنبھلوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری داستاں بھی نہ رہے گی داستانوں میں
از قلم : محمد اظہر شمشاد
جامعہ ملیہ اسلامیہ
8436658850

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *