محفلِ ختمِ بخاری شریف جامعہ نعیمیہ مرادآباد میں منعقد ہوئی
محفلِ ختمِ بخاری شریف جامعہ نعیمیہ مرادآباد !!!!
مؤرخہ 21 فروری بروز بدھ 2024 کی صبح گیارہ بجے مرکز اہل سنت جامعہ نعیمیہ مرادآباد کے وسیع صحن میں ختمِ بخاری شریف کی محفل منعقد ہوئی، محفل کا آغاز درجۂ فضیلت سے فارغ ہونے والے ایک طالب علم مولوی محمد قاسم رضا نعیمی نے تلاوت کلام پاک سے کیا، بعد ازاں درجۂ فضیلت کے ایک طالب علم مولوی عسجد رضا نعیمی نے گلہائے نعت پیش کئے.
اس کے بعد مفتئ اعظم مرادآباد حضرت علامہ مفتی محمد ایوب خانصاحب نعیمی شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ مرادآباد نے بخاری شریف کا آخری درس دیا، اپنے آخری درس میں حضرت نے فن حدیث کی صحیح تر کتاب بخاری شریف کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس کے مصنف امام محمد بن اسماعیل بخاری علیہ الرحمہ کا تعارف پیش فرمایا۔ بخاری شریف کی اہمیت بتاتے ہوئے آپ نے فرمایا :
علماے کرام فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کے بعد سب سے صحیح کتاب بخاری شریف ہے، صدیوں سے اس کے درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے، درس نظامی کے آخری سال میں اس کتاب کا درس ہوتا ہے، پوری بخاری پڑھائی جاتی ہے، جس دن آخری درس ہوتا ہے تو اس کے لیے خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے، اس محفل کو محفل ختم بخاری کے نام سے شہرت حاصل ہے۔
اس کتاب کی اہمیت کا اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کے لکھنے میں کمال احتیاط سے کام لیا گیا ہے، جس حدیث کے بارے میں ذرہ سا بھی شبہ تھا اسے اس کتاب میں درج نہیں کیا گیا، امام بخاری نے اپنی پوری زندگی میں جتنی احادیث پڑھیں ان کی تعداد علمائے کرام نے تین لاکھ سے بھی زائد بتائی ہے، امام بخاری نے ان میں سے صرف چار ہزار کے قریب بخاری میں درج کی ہیں، یعنی ان میں سے دسواں حصہ بھی اس میں نہیں ہے، بلکہ احادیث صحیحہ میں سے بھی صرف وہی لکھیں جو ان کی شرائط کے مطابق تھیں۔
امام بخاری ہر ایک حدیث کو لکھنے سے پہلے غسل کرتے اور دو رکعت نفل نماز پڑھتے، اس طرح سولہ سال کے طویل عرصے میں بخاری شریف لکھی، علاوہ ازیں بخاری کے تراجم خاص روضۂ رسول ﷺ کے سامنے لکھے گیے، جس سے اس کتاب کی مقبولیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
امام بخاری نے احادیث حاصل کرنے کے لیے بڑی محنتوں، مشقتوں اور جد جہد کا سامنا کیا، ایک ایک حدیث حاصل کرنے کے لیے لمبے لمبے سفر طے کیے، کبھی کبھی تو ایک حدیث کے لیے ہزار میل کا فاصلہ طے کرنا پڑا۔
آخر میں حضرت نے بخاری شریف کی آخری حدیث کی تشریح فرمائی، اس سے حاصل ہونے والے علمی نکات بیان کیے، وعظ ونصیحت کے گلدستے پیش کیے، ذکر واذکار کے فضائل وفوائد بیان کیے۔
آخری حدیث میں جن دو جملوں کی اہمیت نبی کریم ﷺ نے اجاگر فرمائی ہے اس کے وردِ زبان رکھنے کی تاکید فرمائی، اور فارغ ہونے والے طلبہ، محفل میں موجود علما وعوام کو اس پر کاربند رہنے کی نصیحت کی، طلبۂ عظام کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا، قوم کی خدمت کی تلقین فرمائی، دعوت وتبلیغ کی اہمیت بتائی، اور علماء وطلبہ کو ان کی ذمہ داریاں دیانت داری سے نبھانے کی تاکید فرمائی۔
امسال جامعہ کے شعبۂ فضیلت سے فارغ ہونے والے طلبہ کی تعداد 60 کے قریب ہے، اس علاوہ دیگر شعبہ جات مثلًا مولوی، عالم، تخصص، تجوید اور شعبۂ تحفیظِ قرآن سے ایک بڑی تعداد فارغ ہو رہی ہے۔
محفل کا اختتام قل خوانی، سلام اور مفتئ اعظم مرادآباد دامت برکاتہم العالیہ کی دعا پر ہوا۔
اس موقع پر جامعہ کے جملہ اساتذہ کرام، علما عظام، طلبہ اور اراکین کمیٹی اور شہر وبیرون شہر کے معزز حضرات موجود رہے۔
رپورٹ:
خادم العلماء (مفتی) کرامت اللہ خان نعیمی.
استاذ درسِ نظامی جامعہ نعیمیہ دیوان بازار مرادآباد یوپی الہند