قربانی روح اسلام پیغام وفا درس اطاعت
قربانی روح اسلام پیغام وفا درس اطاعت
از: قاری رئیس احمد خان
دارالعلوم نورالحق، چرہ محمد پور، فیض آباد (ایودھیا)، یوپی
اے مسلماں! سن یہ نکتہ درس قرآنی میں ہے
عظمتِ اسلام و مسلم، صرف قربانی میں ہے
عید قرباں،ایک روحانی پیغام
عید الاضحیٰ، جسے عید قرباں کہا جاتا ہے، صرف تہوار یا خوشی کا دن نہیں بلکہ اطاعت، ایثار، خلوص اور تسلیم و رضا کا وہ عظیم پیغام ہے، جو ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کے عظیم واقعہ کی یاد دلاتا ہے۔ یہ عید ہمیں بتاتی ہے کہ بندہ جب اللہ کی رضا پر خود کو مکمل سپرد کر دیتا ہے، تو وہی بندگی کا اعلیٰ مقام حاصل کرتا ہے۔
واقعۂ قربانی،وفا کی بلند ترین مثال
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں(بصورت وحی) اللہ تعالیٰ کا حکم پایا کہ اپنے نورِ نظر کو اس کی راہ میں قربان کریں، تو بلا تردّد اس پر عمل پیرا ہو گئے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بچپن میں ہی سرِ تسلیم خم کر دیا۔ اس بے مثال وفا و اطاعت کو ربِ کائنات نے ہمیشہ کے لیے امتِ مسلمہ کے لیے نشانِ راہ بنا دیا۔
الحمدللہ! آج بھی مسلمان دنیا بھر میں ایامِ نحر (10، 11، 12 ذی الحجہ) کے دوران جانوروں کی قربانی کر کے سنتِ ابراہیمی کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ یہ قربانی صرف ظاہری عمل نہیں، بلکہ ایک روحانی پیغام ہے کہ اللہ کے راستے میں ہر چیز قربان کی جا سکتی ہے- حتیٰ کہ اپنی انا، خواہشات اور دنیاوی حرص بھی۔
قربانی کا فلسفہ:جسم نہیں، روح کی پیش کش:
قربانی کا اصل مفہوم یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کے سامنے کامل اطاعت، خلوص اور وفاداری کا مظاہرہ کرے۔ قربانی گوشت یا خون کا نام نہیں، بلکہ تقویٰ کا اظہار ہے: جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
“لن ینال اللہ لحومہا ولا دماؤہا ولکن ینالہ التقویٰ منکم…”
(سورۃ الحج: 37)
ترجمہ: “اللہ تک نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔”
پس اگر قربانی کے ساتھ دل میں تقویٰ، نیت میں اخلاص اور عمل میں اطاعت ہو، تو یہی قربانی ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔
نوجوانانِ ملت کے لیے پیغام:
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جوانی میں پیش کی گئی اطاعت، آج کے نوجوانوں کے لیے ایک لازوال نمونہ ہے۔ جب نوجوان اپنی خواہشات کو رب کی رضا پر قربان کرنا سیکھ جائے، تو معاشرہ صالح، پرامن اور ترقی یافتہ بن سکتا ہے۔
آج بھی ہو جو ابراہیم سا ایماں پیدا
تو آگ کر سکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا
تجدیدِ عہد،خود کو بدلنے کا لمحہ
آئیے! اس عید قرباں پر صرف جانور ہی نہ ذبح کریں، بلکہ:
اپنے نفسِ امارہ کو بھی قربان کریں
اپنی حرص، کینہ، نفرت کو بھی ذبح کریں
اپنی انا اور خودی کو بھی راہِ خدا میں چھوڑ دیں
یہی وہ حقیقی قربانی ہے جس کے ذریعے ہم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں، اور امتِ مسلمہ کی عظمت کو بحال کر سکتے ہیں۔
عید الاضحیٰ کا یہ بابرکت موقع ہمیں اخلاص، ایثار، تقویٰ اور اتحاد کا سبق دیتا ہے۔ ہم سب عہد کریں کہ
“ہم اپنی زندگی کو قربانی، خلوص اور وفا کے سانچے میں ڈھالیں گے، اور اپنی خواہشات کو شریعت کے تابع کر کے اللہ و رسول ﷺ کی رضا کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔”
عید قرباں کی خوشیاں مبارک ہوں
ایامِ نحر کی برکتیں آپ کے حق میں مقبول ہوں!