︎حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ
︎حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ
عمران رضا عطاری (بنارسی)
جامعة المدینه فیضان عطار نیپال درجه دورة الحدیث الشریف
گھوسی کی سر زمین پر کئی ایسی شخصیات پیدا ہوئی ہیں؛ جن کے ذریعے دینِ متین کا بڑا کام ہوا، انہیں میں سے ۱ بڑی شخصیت حضور شارح بخاری علامہ مفتی شـــــریف الحـــق امجدی علیہ الرحمہ کی ہے۔
ولادت و نسب
آپ کی ولادت ١٣٤٠ھ بمطابق ١٩٢١ء ضلع مئو کے مشہور و معروف قصبہ گھوسی کے محلہ کریم الدین پور میں ہوئی۔
آپ کا سلسلہ نسب یوں بیان کیا جاتا ہے۔
مفتی شریف الحق امجدی بن عبدالصمد بن ثناءاللہ بن لعل محمد بن مولانا خیرالدین ،
سلسلہ تعلیم
محلہ باغیچہ قصبہ گھوسی کے مقامی مکتب میں آپ نے ناظرہ قرآن شریف کی تعلیم حاصل کی، اور صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ کے منجھلے بھائی حکیم احمد علی علیہ الرحمہ سے گلستاں و بوستاں کی تعلیم بڑے ہی شوق، دلچسپی و لگن سے حاصل کی۔ ابتدا ہی سے یہ امنگ اور جذبہ تھا کہ جید علماے کرام اور ماہرین علوم و فنون سے اعلی تعلیم حاصل کریں
چناں چہ اسی تمنا اور لگن کے زیر اثر آپ نے ١٠، شوال المکرم ١٣٥٣ھ/١٩٣٤ء کو دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں داخلہ لیا اور یہیں آپ نے حافظ ملت علیہ الرحمہ کے زیر کرم رہ کر آٹھ سال تک تعلیم حاصل کی۔ اس دوران آپ نے تمام علوم و فنون بڑی محنت عرق ریزی اور جاں سوزی کے ساتھ پڑھا۔ محرم الحرام ١٣٦١ھ/١٩٤٢ء میں سات آٹھ ماہ مدرسہ اسلامیہ عربیہ، اندرکوٹھ میرٹھ کے بھی آپ طالب علم رہے، یہاں آپ نے صدرالعلما حضرت مولانا سید غلام جیلانی میرٹھی اور خیرالاذکیا حضرت علامہ غلام یزدانی اعظمی نوراللہ مرقدھما سے مختلف کتابوں کا درس لیا۔
شوال المکرم ١٣٦١ھ/١٩٤٢ء میں آپ مدرسہ مظہر اسلام محلہ بہار پور، بریلی شریف پہنچے، جہاں محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ سردار احمد صاحب قبلہ کا نور علم تمام تر تابانیوں کے ساتھ اپنی قرنیں بکھیر رہا تھا۔ محدث اعظم پاکستان سے صحاح ستہ حرفًا حرفًا پڑھ کر دورہ حدیث کی تکمیل کی۔ اور ١٥، شعبان ١٣٦٢ھ/١٩٤٣ء کو درس نظامی سے آپ کی فراغت ہوئی۔
صدرالشریعہ مولانا امجد علی اعظمی، صدرالافاضل مفتی نعیم الدین مرادآبادی، مفتی اعظم ہند مفتی محمد مصطفی رضا قادری نوری اور دیگر ممتاز علما و مشائخ اہل سنت نے اپنے مقدس ہاتھوں سے دستار فضیلت اور جبہ مبارک سے نوازا۔
درس نظامی کے علاوہ فتاوی نویسی کی تعلیم و تمرین ایک سال سے زائد حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ سے حاصل کی اور حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کی بارگاہ میں گیارہ سال رہ کر فتاوی نویسی سیکھی، یہاں تک کی ایک مستند مفتی اور معتمد فقیہ کی حیثیت سے آپ کی ذات گرامی بر صغیر پاک و ہند میں مشہور و معروف ہو گئی، اور علمی حلقوں میں “نائب مفتی اعظم ہند” کے لقب سے آپ کو یاد کیا جانے لگا۔
تدریسی خدمات
ماہرین علوم و فنون اور جلیل القدر اساتذہ سے اکتساب علم کرنے کے بعد حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ نے تقریباً ٣٥ سال تک نہایت ذمہ داری، جاں سوزی اور کمال مہارت کے ساتھ ہندوستان کے مختلف مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں اور اخیر میں درس و تدریس کا مشغلہ چھوڑ کر جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں شعبہ افتا کی مسند صدارت پر متمکن ہو کر ٢٤ برس تک رشد و ہدایت کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ آپ نے ۱۰ جامعات میں تدریسی فرمائی ، اس میں سب سے مشہور الجامعة الاشرفیه مبارک پور ہے ۔
بیعت و خلافت
١٣٥٩ھ میں دارالعلوم اہل سنت مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم کے ایک جلسہ میں صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔ آپ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کے سابقین اولین مریدوں میں سے ہیں۔
شوال المکرم ١٣٦٧ھ/١٩٤٨ء کو دوسرے سفر حج و زیارت کے موقع پر صدرالشریعہ قدس سرہ نے آپ کو سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ کی خلافت و اجازت دی اور بریلی شریف کے قیام کے زمانے میں حضور مفتی اعظم ہند الشاہ علامہ مصطفی رضا قادری رضوی نوری بریلوی قدس سرہ نے ٧، رمضانالمبارک، ١٣٨١ھ میں “النور والبھاء ” میں مذکور ٣٩ سلاسل کی تحریری اجازت کے ساتھ سلسلہ عالیہ برکاتیہ رضویہ کی بھی اجازت مرحمت فرمائی، علاوہ ازیں ١٣٨٣ھ میں مفتی اعظم نے “الاجازات المتینہ” میں درج تمام سلاسل کی بھی اجازت عطا فرمائی، اور احسن العلما حضرت سید شاہ مصطفی حیدر علیہ الرحمہ سجادہ نشین خانقاہ قادریہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ نے عرس قاسمی ١٤٠٤ھ کے موقع پر بلا طلب اپنے خاندان کے تمام سلاسل جدیدہ کی اجازت عطا فرمائی اور دستاربندی کی۔
مشہور شیوخ و اساتذہ :
● صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ
● مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ
● حافظ ملت شاہ عبد العزیز مرادآبادی علیہ الرحمہ
● محدث اعظم پاکستان سردار احمد چشتی علیہ الرحمہ
● سید غلام جیلانی میرٹھی علیہ الرحمہ
آپ کے مشہور خلفا
● مفتی نسیم احمد مصباحی ● مفتی بدر عالم مصباحی ● مولانا صغیر احمد جوکھنپوری، وغیرہ
مشہور کتب و رسائل
● نزھة القاري شرح صحيح البخاري
● اشرف السیر
● اشک رواں
● اسلام اور چاند کا سفر
● تحقیقات
● فتنوں کی سر زمین کون نجد یا عراق
● سنی دیوبندی اختلافات کا منصفانہ جائزہ
● مقالاتِ شارح بخاری
● فتاوی شارح بخاری وغیرہ
وصال پر ملال
٦/صفر المظفر ١٤٢١ھ مطابق ١١، مئی، ٢٠٠٠ء بروز جمعرات آپ نے الجامعة اشرفیہ، مبارک پور، اعظم گڑھ میں نماز فجر اور وظائف و معمولات کی ادائیگی کے بعد دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے پانچ بج کر چالیس منٹ پر اچانک اس دار فانی سے دار جاودانی کی طرف کوچ کیا، اور یہ علم و فن کا رازداں اور استقامت و ثابت قدمی کا پیکر نایاب ہمیشہ کے لیے آغوش زمین میں محو خواب ہو گیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
کیا خبر تھی موت کا یہ حادثہ ہو جائے گا
یعنی آغوش زمین میں آسماں سو جائے گا
Pingback: عیدقرباں کا پیغام امت مسلمہ کے نام ⋆ سید نوراللہ شاہ بخاری