ملک عزیز ہند میں فتنوں کی بارش
از : محمد مقصود عالم قادری ملک عزیز ہند میں فتنوں کی بارش
ملک عزیز ہند میں فتنوں کی بارش
بھارت میں فتنوں کا برپا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے ہر بار کوئی نہ کوئی فتنہ ضرور ابھر آتا ہے لیکن اگر سال2022 کا محاسبہ کیا جائے( جس کےابھی صرف تین ہی مہینے گزرے ہیں) بہت سے فتنوں نے جنم لیااور ان فتنوں کو جنم دینے والے کون لوگ ہیں
وہ سب پر سورج کی روشنی کی طرح عیاں ہے وہ ملک جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ (سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمار)ا اسی ملک میں اپنی اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بیج بویا جا رہا ہے
خود کو ہندو دھرم کے مذہبی گرو کہلوانے والے پلکت مہاراج نے غازی آباد میں 11 اپریل کو اپنے پیروکار بھگوا پہننے والوں سے دہشت گرد بنے کی اپیل اور نصیحت کی، اور اس کے ساتھ اپنی ناپاک زبان سے اللہ تعالی کی شان میں نازیبا الفاظ بھی بکا،معاذااللہ.
اور دوسری طرف مدھیہ پردیش کے شہر کھرگون میں 10 اپریل کو رام نوی جلوس کے دوران ملک کی فضا خراب کرنے والے ہندوؤں نے مسجدوں کے سامنے بھڑکاؤ گانے اور نعرے لگائے اور مسجدوں میں پتھر بازی بھی کیے
مسلمانوں کے دکانوں اور مکانوں کو جلایا گیا آتش زنی کرکے مسلمانوں کو زخمی کیا گیا
جب شرپسند مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل چکے تو پولیس ظالم ہندوؤں کو گرفتار کرنے کے بجائے مسلمان مردوں اور عورتوں کو جن کے ساتھ شیر خوار بچے بھی تھے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا کھرگون میں مسلمانوں پر ظلم یہی تک بس نہیں ہوا
بلکہ شیواراج سرکار نے مسلمانوں کے گھروں کو مع سازوسامان زمین بوس کر دینے کا حکم جاری کر دیا تقریبا پچاس مکانات اور گھر زمین میں دھنسا دیئے گئے اور خبروں کے مطابق کرفیو بھی لگایا گیا یہ بھی ایک طرح کا ظلم ہے
کہ اس کے سب مسلمان اپنے زخموں پر مرہم بھی نہیں رکھ سکتے بات یہی ہوئی کہ مار بھی کھاؤ اور روۓ بھی نہ اور ایک فتنہ اتر پردیش سے ہوکر مہاشٹر میں آیا وہ یہ ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اذان پر وہاں کی سرکارنے پابندیاں عائد کردی ہے
جب اس کو روک نہ سکا تو اذان کے وقت لاؤڈ-اسپیکر لگا کر تیز آواز میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کا حکم دیا اور یہ لاؤڈاسپیکر گھروں کے چھتوں میں یا پھر مسجد کے سامنے لگائے گئے ہیں
اسی طرح گوناگوں فتنے اور تنازعہ مسلمانوں کے خلاف سر اٹھا رہے ہیں ماضی قریب میں کرناٹک میں حجاب پر پابندی لگائی گئی اور ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کو یہ کہہ کر صحیح قراردے دیا کہ حجاب مذہب اسلام کا لازمی جز نہیں ہے
اور حال ہی میں وہاں حلال گوشت پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا اور خبروں کے مطابق ایک مسلمان کی دوکان پر حملہ کیا گیا اور توصیف نامی شخص کو دھمکی بھی دیا گیا اور لو(Love) جہاد کی طرح حلال اشیاء کے کاروبار کو بھی اقتصادی جہاد قرار دے دیا
اور کچھ ہفتے پہلے ایک ویڈیو بھی بہت وائرل ہوا جس میں کثیر تعداد میں ہندو لوگ موجود تھے اور باہم یہ فیصلہ کیا اور حلف بھی لیاگیاکہ مسلمانوں سے نہ کوئ چیز خریدنی ہے
اور نہ ہی ان سے تجارت کرنا ہے عصر حاضر میں جتنے بھی دنگے فساد ہو رہے ہیں یہ ہو نہیں رہا ہے بلکہ کروایا جارہا ہے اور یہ بات بھی مخفی نہیں ہے کہ کون لوگ کروا رہے ہیں، اور چند وجوہات کی بنا پر یہ دنگےاور فساد کروا رہے ہیں
(1)مسلمانوں سےحد درجہ نفرت
(2) بھارت کو ہندو راشٹر بنانا ہے
(3)ہندو مسلم کو آپس میں لڑا کر اپنی سیاست کی روٹی سیکھنا ہے
(4)آج مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور لوگ بے رروزگار بیٹھے ہوۓ ہیں یہ لوگ دنگے فساد میں لگے رہیں تاکہ وہ مہنگائی اور بے روزگاری پر چرچا نہ کرے
ان فتنوں کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مسلم قیادتیں خامشی کا روزہ توڑ دے آپ کو اللہ ﷻ نے طاقت دی ہے تو وہ طاقت محض اپنی ذاتی مفاد کیلئے استعمال نہ کرے بلکہ اپنی طاقت کا استعمال کر کے ان فتنوں کو جڑ سے ختم کیجیے
، اور ارباب قرطاس و قلم سے عاجزانہ گزارش ہے کہ آپ کے پاس قلم کی طاقت ہے تو آپ اپنے قلم کی نوک کو ان فتنوں کے خلاف موڑ دیجیے،اور قوم کے خطبابھی ان فتنوں کے خلاف آواز اٹھائیں اور ہمیں بھی چاہیے کہ صرف ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے اور سوشل میڈیا پر مظلوم مسلمانوں کے حالات کو دیکھ کر افسوس نہ کریں
بلکہ ہم بھی میدان میں اترے اور قدم بڑھائے ان شاءاللہ فتح ضرور حاصل ہوگی ،ہمت مرداں مدد خدا، مسلمانوں تم کچھ بھی کر سکتے ہو اپنی تاریخ یاد کرو
دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دئے گھوڑے ہم نے
از قلم : محمد مقصود عالم قادری
Pingback: فضائل شب قدر اور نزول قرآن مجید ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر:محمد مقصود عالم قادری
Pingback: مسلمانوں کے ساتھ یہ دوہرا معیار کیوں ⋆ اردو دنیا تحریر:محمد مقصود عالم قادری