سکچھمتا امتحان میں اردو اساتذہ کے ساتھ ہوا دھوکہ، قومی اساتذہ تنظیم نے انصاف کے لئے لکھا خط
سکچھمتا امتحان میں اردو اساتذہ کے ساتھ ہوا دھوکہ، قومی اساتذہ تنظیم نے انصاف کے لئے لکھا خط
بورڈ نے کیا دھوکہ، اردو اساتذہ کو بدنام کرنے کی ہے سازش، لڑائی میں ملی، سماجی و سیاسی رہنما بھی آئیں ساتھ، امیدواروں کو ملے پورے 22 نمبر: محمد رفیع
پٹنہ، 9/ مارچ، حکومت بہار کے ملازمین کا درجہ حاصل کرنے کے لئے محکمۂ تعلیم نے سبھی لگ بھگ 4 لاکھ اساتذہ کو سکچھمتا امتحان پاس کرنے کی شرط لگائی ہے۔
پہلے مرحلہ میں دو لاکھ سے زیادہ اساتذہ نے فارم بھڑا اور امتحان بھی دیا، اس درمیان اردو اساتذہ کے ساتھ ہونے والے ناانصافیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پہلے تو درجہ اول کے اردو اساتذہ سے صرف 22 نمبر کا سوال ہی اردو زبان و ادب سے پوچھا گیا، حالانکہ کچھ سوالات ایسے بھی تھے جو سائنس کے تھے بس اردو رسم الخط میں تھے اس لئے اردو کا سوال ہو گیا۔ لیکن اس سب سے بڑھ کر جو نا انصافی اردو اساتذہ یا اردو امیدواروں کے ساتھ ہوئی وہ یہ تھی کہ سبھی سوالوں کے لئے جوابات کے آپشن چار ہی تھے لیکن اردو والوں سے آپشن اردو میں ڈالنے کے بعد انگریزی میں بھی ڈالا جس سے اساتذہ تذبذب کا شکار ہو گئے، آٹھ آٹھ آپشن آجانے کی وجہ سے کمپیوٹر اسکرین پر بھی پورا نہیں دکھ رہا تھا۔ جو کمپیوٹر میں ماہر تھے ان کو تو دکھا باقی سے چھوٹ گیا۔
انگریزی والا آپشن بھی اپنے آپ میں سوال بن گیا، یعنی ایک نمبر کے لئے اردو والوں سے دو سوال پوچھا گیا جو کہ نا انصافی ہے۔ یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع نے کہی ہے۔
انہوں نے آج اردو اساتذہ کو انصاف دلانے کے لئے وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار، چیئرمین بہار اسکول اگزامینیشن بورڈ پٹنہ آنند کشور و ڈائریکٹر ایس سی ای آر ٹی پٹنہ کو مکتوب ارسال کرنے کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا۔
جناب رفیع نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیشہ اردو والوں کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے۔ بی پی ایس سی کے امتحان میں اردو کا سوال نامہ نہیں دیا گیا اور سکچھمتا امتحان 2024 میں اردو کے سوالات ملے بھی تو ایک سازش کے تحت ایسا کھیل کھیلا گیا جس سے اردو اساتذہ پاس نہ کریں اور انہیں نا اہل قرار دے دیا جائے۔ جناب رفیع نے یہ بھی کہا کہ بہار سرکار میں بیٹھے ایسے افسران کے خلاف جانچ ہونی چاہئے اور انہیں سزا ملنی چاہئے۔
جناب رفیع نے مزید کہا کہ اردو اساتذہ کو انصاف دلانا جتنی ہماری ذمہ داری ہے وزیر اعلی بہار، حزب اختلاف کے رہنما، تمام ملی، سماجی و سیاسی رہنما بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں۔
اس لئے میں تمام سے مؤدبانہ گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس لڑائی کو اپنی لڑائی سمجھ کر اردو اساتذہ کو انصاف دلانے کا بیش قیمتی کام کو انجام دیں، اس کا اجر اللہ ربّ العزت بھی آپ کو دے گا۔