محبوب یزدانی حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی

Spread the love

محبوب یزدانی حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ
از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی

خادم: دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف، باڑمیر (راجستھان)


تاریخِ تصوف کی درخشاں کہکشاں میں تارک السلطنت حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ ایک ایسے خورشیدِ ولایت ہیں، جن کی ضیائے روحانی نے نہ صرف برصغیر ہند کو منور کیا بلکہ آج بھی دلوں کے اندھیروں کو روشنی عطا کر رہی ہے۔

آپ کا اسمِ گرامی اوحدالدین سید اشرف، لقب جہانگیر، اور عرفِ عام میں محبوبِ یزدانی ہے۔ ولادت ۷۰۸ھ/١٣٠٩ء میں سمنان (ایران) کے شاہی خانوادے میں ہوئی، اور وصال ۲۸ محرم الحرام ۸۰۸ھ/۱۴۰۵ء کو روح آباد، کچھوچھہ مقدسہ میں ہوا۔


آپ ایک مردِ کامل، جامعِ صفات، اور مرجعِ اہلِ دل بزرگ تھے جنہوں نے بیک وقت علم و عمل، زہد و ورع، ترک و فقر، اور عشق و عرفان کو اپنی ذات میں سمیٹ رکھا تھا۔ شاہی خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود، جب دل میں محبتِ الٰہی کی چنگاری بھڑکی تو آپ نے سلطنت اور اس کی تمام ظاہری زینت کو ترک کر کے فقیرانہ زندگی اختیار کر لی۔

آپ نے ابتدائی تربیت حضرت عماد الدین تبریزی علیہ الرحمہ سے حاصل کی اور پھر سلسلہ چشتیہ کے عظیم پیشوا، سلطان المشائخ حضرت مخدوم علاؤالدین پنڈوی قدس سرہ کے دستِ حق پرست پر شرف بیعت حاصل کی۔
وہیں سے آپ کو روحانیت کا خزینہ عطا ہوا، جس کی برکت سے آپ لاکھوں دلوں کے طبیبِ باطن بنے۔

حضرت نے مختلف سلاسلِ طریقت سے روحانی فیوض حاصل کیے اور ان کی جامع برکتوں سے ایک ہمہ گیر، معتدل اور متوازن روحانی نظام مرتب فرمایا۔ یہ نظام محبت، اخلاص، شریعت کی پاسداری، خدمتِ خلق اور اصلاحِ باطن پر قائم تھا۔ آپ کی خانقاہ عبادت و ریاضت کا مرکز ہی نہیں، بلکہ علم و تربیت، تبلیغ و ارشاد، اور عوامی خدمت کا عظیم سرچشمہ بھی تھی۔


کچھوچھہ مقدسہ میں واقع آپ کا مزارِ مبارک آج بھی زائرین کے لیے مرکزِ سکون و تسکین ہے۔یہ ایک زندہ روحانی حقیقت ہے، جہاں پریشان دل کو قرار، بیمار کو شفا، اور سائل کو دعاؤں کی قبولیت نصیب ہوتی ہے۔

آپ کی تعلیمات کا جوہر یہ تھا کہ:۔

شریعت پر استقامت اختیار کی جائے۔

طریقت میں انکساری اپنائی جائے۔

معرفت میں سادگی ہو۔اور حقیقت میں فنا کا جذبہ پیدا ہو۔

آپ کی حیاتِ مبارکہ ہمیں سکھاتی ہے کہ قربِ خداوندی کا راستہ ترکِ نفس، اخلاص، خدمتِ خلق، اور اطاعتِ شریعت سے ہو کر گزرتا ہے۔

روحانیت کا اصل حسن ظاہری کرامتوں میں نہیں بلکہ باطن کی صفائی، اخلاقِ حسنہ اور خلوصِ نیت میں ہے۔


آج کے مادّی دور میں جب انسان روحانی پیاس، اخلاقی زوال اور قلبی اضطراب کا شکار ہے، ایسے میں حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کی تعلیمات، ان کا آستانہ، اور ان کا طریقِ سلوک ہمارے لیے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتے ہیں۔


آپ کی حیات اور تعلیمات ہمیشہ اہلِ تصوف و اہلِ شریعت کے لیے مشعلِ راہ بنی رہیں گی۔اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے اور ان کے طریقِ عشق و سلوک پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *