اعراس کی محافل سے دور ہوتی روحانیت
اعراس کی محافل سے دور ہوتی روحانیت
از قلم ✍️ محمد مجیب الرحمٰن رہبر
محافل و مجالس میلاد کا قیام دور اول سے تبلیغ دین کے لیے کیا جا رہا ہے ،جس طرح تحریر کے ذریعے سے خدمت و تبلیغ دین کی جاتی رہی ہے اسی طرح تقاریر و نعوت کے ذریعے سے بھی خدمت و تبلیغ دین کا کام لیا جاتا رہا ہے جو آج تک جاری و ساری ہے
لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اور مخلص و با أدب علما و فقہا و مشائخ صوفیا دنیا سے کوچ فرماتے رہے تو دیگر شعبوں کی طرح یہ تقاریر و نعت کا شعبہ بھی زوال پذیر ہوتا گیا اور آج حالت یہ ہے کہ اب منعقد ہونے والی بہت سی محافل محافل دین نہیں بلکہ محافل لہو ولعب لگتی ہیں
نعت ہو یا تقریر یہ دونوں چیزیں دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کے یہاں رائج رہی ہیں خود مصطفی جان رحمت اپنے کئی ایک صحابہ کرام سے نعت پاک سنتے تھے اور حوصلہ افزائی بھی فرماتے تھے ،لیکن جس وقت صحابہ بارگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوتے تھے
تو ان کی حالت یہ ہوتی تھی گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں کہ اگر وہ ذرا سے بھی ہلے یا سر کو جنبش دی تو پرندے اڑ جائیں گے،اس کے علاوہ جب بھی وہ بارگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں زبان کھولتے تو بہت ہی آہستہ بات کرتے یہاں تک کے نبوی جاہ و جلال کی وجہ سے صحابہ کرام مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات تک نہیں کرتے تھے
انتہا تو اس پر ہوئی کہ زور سے بولنے پر قرآن نے حبط اعمال کی وعید سنا دی اور قیامت تک کے لوگوں کو بارگاہ مصطفی کا ادب بتا دیا لیکن اس سب کے باوجود آج ہماری دینی محفلوں کی کیا حالت ہے اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے
ہمارے یہاں محفل شروع ہوتے ہی یہ دعوے شروع ہو جاتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس محفل میں تشریف لائیں گے لا رہے ہوں لانے ہی والے ہیں( بحیثیت سنی ہمارا عقیدہ ہے کہ سرکار دو عالم اگر چاہیں تو تشریف لا سکتے ہیں) لیکن ذرا ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچیے اور سوچ کر بتائیے جن محفلوں کی حالت ایسی ہوگی،جہاں نہ محفل مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب و پاس ہے اور نہ ہی نبوی جاہ و جلال کا رعب
جہاں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسے اچھل کود ہوگی ،جہاں اس طرح شور شرابا ہوگا کیا وہاں مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے ارے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کی تو بات ہی کیا ہے ایسی اچھل کود والی محافل میں تو کوئی سنجیدہ مسلمان بھی نہیں رک سکے گا
یہ بات بالکل سچی اور صاف ستھری ہے کہ دور حاضر میں یہ محافل تبلیغ دین کا ذریعہ کم بلکہ روٹی کمانے کا ذریعہ زیادہ بنی ہوئی ہیں،اور یہ صرف دعوی نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے
نعت و تقاریر پر طے شدہ موٹے نذرانے اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں امام اہل سنت اعلی حضرت کا نام لینے والے یہ نعت خواں و شعرا کیوں بھول جاتے ہیں کہ رقم طے کرکے نعت پڑھنے کے بارے میں امام اہل سنت نے کیا فرمایا ہے
البتہ تقریر کے لیے اجازت دی بھی تو وہ بھی اس صورت میں کہ اگر تقریر نہ کرنے سے دین میں حرج واقع ہو رہا ہو
لیکن یہاں تو نہ کوئی حرج ہے نہ کوئی مسئلہ آج چپے چپے پر اچھے آئمہ و علما موجود ہیں مگر اس کے باوجود بھی پہلے بھاو تاو کرکے نعت و تقریر کرنا کیا یہ تعلیمات امام اہل سنت ہیں
اور پھر نعت خوانی کے نام پر پہلے گائے بھینس کی خریدو فروخت کی طرح رقم طے کرکے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہو کر آنسو بہانا اور اہل مجلس کو بھی اس میں شامل کرلینا کیا یہ حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمرے میں آسکتا ہے
اور میں یہ بات دعوے کے ساتھ کہ رہا ہوں کہ آج کل نعت و تقریر کے پیشے سے وابسطہ افراد خالص مال و متاع کے حریص ہیں اس کے علاوہ ان کی کوئی نیت نہیں (الا ماشاءاللہ ) اگر میری بات جھوٹ ہو تو فردا فردا شعرا و مقررین سے فون کرکے رابطہ کرلیں اور بتائیں فی سبیل اللہ نعت و تقاریر کے لیے آپ کو ہماری مجلس میں آنا ہے پھر دیکھیے آگے سے کیا جواب آتا ہے خود میں نے کتنی ہی مرتبہ اس بات کا تجربہ کیا ہے
یہاں تک تو بات ہو گئی ان زر پرست نعت خواں و مقررین کی اس کے بعد اہل منبر کی حالت بھی اتنی ہی خراب ہے،منبر پر بیٹھ کر گٹکھا کھانا۔ سورتی کھانا ،تمباکو کھانا، گل منجن منہ میں رکھ کر چوسنا،اور پھر جب کوئی پڑھنے والا پڑھتے وقت ہلڑ بازی کرے تو اس میں شامل ہو کر مزید شور شرابا کرنا
منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی ایسا نہیں ہوتا تو جو ان زر پرست لوگوں سے سختی کے ساتھ منع کر سکے کہ آپ منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہیں، اس منبر کا ادب ،محفل مصطفی کا ادب بر قرار رکھیے
یہاں کھڑے ہو کر کودنا اچھلنا یہ انتہائی نامناسب باتیں ہیں لیکن مجال ہے جو کوئی ان باتوں پر روک ٹوک کرے بلکہ یہاں تو حالت یہ ہے منبر پر جو مقرر موجود ہوگا وہ بھی کھڑے ہو کر نعت خواں پر پیسے لٹانا شروع کردے گا( جبکہ شرعا اس کی اجازت بھی نہیں ہے ) اور پھر پوری محفل کو اپنے ساتھ اس کھیل میں شریک کرلے گا ،اب سوچیے ایسی محفلیں تبلیغ دین کا فریضہ سر انجام دے سکتی ہیں
یہاں ایک اور بات کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا وہ یہ کہ اگر کوئی عالم ،چاہے معمر ہو یا نوجوان ان زر پرست نعت خواں و مقررین کی ایسی بیہودہ حرکات پر تنقید کرتا ہے یا اصلاح کرتا ہے یا اس روش سے باز آنے کی تلقین کرتا ہے تو یہ پیشے ور نعت خواں و مقررین اس کے دشمن بن جاتے ہیں
اس پر جملے کستے ہیں، منبری برادری سے اس کا بائیکاٹ کرنا چاہتے ہیں ،بلکہ قطع تعلق کراتے ہیں جن لوگوں کی باطنی حالت ایسی ہو بتائیے کیا وہ اس لائق ہیں کہ انہیں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جگہ دی جائے اور ان کے ہاتھوں میں یہ اس شعبے کو پائے مال ہونے دیا جائے
زیر نظر ویڈیو ایک مرکزی جگہ کے جلسے کی ہے آپ اس مجمع و مجلس کی حالت دیکھیے اور بتائیے کیا اس محفل کو دینی محفل کہا جا سکتا ہے کیا اس محفل سے لوگ ادب بارگاہ مصطفی سیکھ سکتے ہیں حیرت ہے کہ اتنی مرکزی محفل میں بھی کوئی ایسا نہیں تھا جو اس طریقہ نعت خوانی پر روک لگاتا اور اصلاح کرتا
اللہ پاک ہم سب کو دینی محافل کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ و سلم ___