جنت میں مرد کو سترحوریں ملیں گی تو عورت کو کیا ملے گا
جنت میں مرد کو سترحوریں ملیں گی تو عورت کو کیا ملے گا ؟
الجواب :
عصر حاضر کا سب سے پسندیدہ موضوع صنفی امتیاز ہے۔ ایسے سوالات اسی لیے زیادہ مقبول ہو جاتے ہیں کہ ان میں اسلام پر صنفی امتیاز کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔
اس صنفی امتیاز کی بنیاد مغربی تصور مساوات پر ہے۔ جبکہ اس کے برعکس اسلام دین فطرت ہے وہ مرد و عورت کے مابین مساوات نہیں بلکہ عدل پر یقین رکھتا ہے۔
مرد و عورت کی ذہنی و جسمانی ساخت اور فطرتی تقاضوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اب چاہے کوئی اسے تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن یہ آفاقی سچائی ہے جسے بدلا نہیں جا سکتا ۔
مذکورہ سوال میں مرد کو جنت میں ملنے والے خصوصی انعام کا تذکرہ ہے۔ یوں تو قرآن میں جنت اور اس کی نعمتوں کا بیان موجود ہے جو کسی آنکھ نے نہ دیکھیں ۔
وہاں جنتیوں کی ہر ایک خواہش کے پورا ہونے کا بیان ہے وہاں ایسی ایسی نعمتوں کا تذکرہ موجود ہے جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ عمومی انعامات ہیں ان کے ساتھ ساتھ مرد و عورت کے فطری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ خصوصی انعامات بھی ہیں ۔
مرد کی فطرت ہے کہ وہ ایک سے زائد عورتوں کی خواہش رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ فطرت وہ نہیں ہوتی جو کسی مخصوص خطے کے مخصوص حالات کے تحت پروان چڑھ جائے بلکہ فطرت وہ ہوتی ہے جو شرق و غرب کے انسانوں میں یکساں پائی جائے۔ یہ ایک بدیہی امر ہے اس کا انکار کوئی نہیں کر سکتا ۔ مرد کی اسی فطرت کو دیکھتے ہوئے اسلام نے جنت میں خصوصی انعام کے طور پر ستر حوروں کا تذکرہ کیا ہے۔
اب اسے صنفی برابری کے مخالف جانتے ہوئے یہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ عورت کو جنت میں کیا ملے گا۔ اس سوال کے پس منظر میں وہ مکروہ خیال پایا جاتا ہے جسے زبان پر لانا کوئی سلیم الفطرت شخص گوارا نہیں کر سکتا ۔
ایک عورت کی فطرت میں ایک سے زائد مردوں سے تعلقات رکھنے کی خواہش وجود ہی نہیں رکھتی۔ یہ ایک مخصوص خطے سے تعلق رکھنے والی مخصوص حالات میں پروان چڑھنے والی فکر کا نتیجہ ہے جس کا شکار خواتین کا ایک طبقہ ہو چکا ہے۔
ایسی عورتیں بھی جو کہ خلاف فطرت افعال میں ملوث ہیں اور دیگر تمام عورتوں کی فطرتی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ جوان ، خوبصورت، کم عمر اور کنواری رہیں ان کا حسن اور جوانی سدا برقرار رہے۔
عورت کی یہ فطرت ہے اب چاہے وہ عورت مشرقی ہے یا مغربی اس کے دل میں یہ خواہش لازماََ پائی جاتی ہے ۔ اس کا ثبوت اربوں کی کاسمیٹکس انڈسٹری ہے ۔ جس کا سارا زور اس بات پر صرف کیا جاتا ہے کہ عورت حسین سے حسین اور کم عمر دکھائی دے ۔
عورت کی اسی فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام نے جنت کی دیگر ان گنت نعمتوں سے ساتھ ساتھ عورت کو یہ خصوصی نعمت عطا فرمائی کہ اسے جنت میں نئے سرے سے پیدا کیا جائے گا ، وہ کم عمر جوان اور حسین ہو گی اور ہمیشہ باکرہ رہے گی ۔ اس کے علاوہ عورت کی ایک خواہش گھر پر حاکمیت کی بھی ہے جہاں وہ بلا شرکے غیرے حکومت کر سکے لہذا عورت کو جنتی حوروں کی سردار بھی بنایا جائے گا !!!
ان انعامات کا تذکرہ سورۃ الواقعۃ کی آیات 35-38 میں موجود ہے
پس مرد و عورت دونوں کی مخصوص فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام نے جنت میں ان کے لیے خصوصی انعامات کا تذکرہ کیا ہے ۔
اور یہ ان دونوں کے فطری تقاضوں کے عین مطابق ہے۔اگر جنت میں مرد کو اس کے فطری تقاضے کے مطابق ستر حوریں ملیں گی تو عورت کو بھی اس کے فطری تقاضے کے عین مطابق ہمیشہ کی جوانی، سدا بہار حسن و جمال اور کبھی بھی زائل نہ ہونے والی کنوارگی کا خصوصی انعام عطا ہو گا ۔۔۔!!!
اور
ان خصوصی انعامات کے ساتھ ساتھ جنت کے دیگر ان گنت انعامات بھی ملیں گے جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا !!!
محمد إسحٰق قریشي ألسلطاني