عید کے دن بھی خدائے قدوس کی عبادت میں مشغول رہے
تحریر: افتخاراحمدقادری برکاتی عید کے دن بھی خدائے قدوس کی عبادت میں مشغول رہے
عید کے دن بھی خدائے قدوس کی عبادت میں مشغول رہے
ہر صاحبِ عقل و شعور کے لیے مناسب ہے کہ عید کے ظاہر پر نظر نہ رکھے،ظاہر پر فریفتہ نہ ہو بلکہ عید کے دن کو عبرت اور غور وفکر کی نگاہ سے دیکھے،عید کے دن کو قیامت کا دن سمجھے اور عید کی رات میں شاہی نقارہ کی آواز کو صور کی آواز سمجھے
جب لوگ عید کے انتظار میں تیاری کرکے رات کو سو جاتے ہیں تو ان کی اس حالت کو ایسا سمجھے جیسا کہ صور کے دو نفخوں کے درمیان خواب کی حالت ہوگی- عید کی صبح لوگوں کو جب اپنے اپنے محلوں گھروں سے نکلتے دیکھے
ان کو رنگ برنگ کے لباس طرح طرح کے زیورات میں لپٹا خوشی سے جھومتا دیکھے تو خیال کرے کہ اہل معصیت( گناہ گار) غمزدہ ہیں اور اہل تقویٰ خوش ہیں اور مشرکوں اور مجرموں پر خدا کی پھٹکار برس رہی ہے،وہ منھ کے بل اوندھے پڑے رینگ رینگ کر چل رہے ہیں،متقی سواریوں پر سوار ہیں- الله رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
،،جس دن ہم پرہیز گاروں کو رحمٰن کی طرف سے لے جائیں گے مہمان بنا کر اور۔ مجرموں کو جہنم کی طرف ہانکیں گے پیاسے،،
اس دن ہر زاہد و عابد و ابدال،اپنے حقیقی بادشاہ اور محبوب کے پاس عرش کے سایہ میں آرام وسکون کے ساتھ ہوگا،ہر ایک کے جسم پر لباس اور زیور ہوگا،چہرے پر معرفت و اطاعت کے انوار ہوں گے اور اس کی تازگی اور جھلک نمایاں ہوں گی،سامنے نعمت کے دسترخوان بچھے ہوں گے جس پر طرح طرح کے کھانے مشروب(پینے کی چیزیں) اور پھل رکھے ہوں گے
یہاں تک کہ تمام مخلوق کا حساب ہوچکے گا،اس وقت وہ اپنی اپنی منزلوں میں جنت کے اندر چلے جائیں گے جو ان کے لیے الله رب العزت نے تیار کر رکھی ہیں
جنت میں ہر پسندیدہ چیزیں موجود ہوں گی ہر چیز جاذب نظر ہوگی،وہاں کی نعمتیں ایسی ہوں گی کہ نہ آنکھ نے ان جیسی نعمتیں دیکھی ہوں گی اور نہ کانوں میں سنی ہوں گی بلکہ کسی شخص کے دل میں ان کا تصور بھی نہ آیا ہوگا
اور جو دنیا کے طلبگار ہیں تو وہ گریہ و زاری مصیبت و پریشانی میں مبتلاء ہوں گے اہل جنت جن راحتوں سے ہم کنار ہوں گے ان راحتوں کا دروازہ ان کے لئے بند ہوگا کیوں کہ انہیں مال و متاع سے رغبت تھی،حرام اور مشتبہ مال کھاتے تھے اور اپنے رب کی عبادت نہیں کرتے تھے،وہ اہل جنت کے مراتب دیکھیں گے مگر ان تک نہ پہنچ سکیں گے
جب مسلمان عید کے دن قومی جھنڈے کو لہراتا دیکھیے تو اس کو چاہیے کہ اس وقت کو یاد کرے جب الله رب العزت کی طرف سے ایک منادی ( پکارنے والا) اونچے نشان جھنڈا والے مسلمانوں کو الله رب العزت کے دیدار کے لیے پکارے گا اور جب وہ عید گاہ میں نمازیوں کی درست صفیں دیکھے
تو یاد کرے کہ قیامت کے دن تمام مخلوق الله رب العزت کے سامنے اسی طرح کھڑی ہوگی کہ برے لوگ الگ الگ قطاروں میں اور نیک لوگ الگ الگ قطاروں میں کھڑے ہوں گے اور تمام چھپیں باتیں اس روز ظاہر ہو جائیں گی
عید کی نماز سے فارغ ہو کر لوگ عید گاہ سے لوٹتے ہیں، کوئی گھر کو جاتاہے کوئی دکان کو اور کوئی مسجد کو جاتاہے تو اس وقت یہ حالت دیکھ کر مسلمانوں کو چاہئے کہ اس منظر اور کیفیت کو یاد کرے کہ اس طرح لوگ قیامت میں جزا و سزا دینے والے بادشاہ( الله تبارک وتعالی) کے حضور سے جنت اور دوزخ کی طرف لوٹ کر جائیں گے
اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن الگ ہو جائیں گے،ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں-(غنیتہ الطالبین)
معزز قارئین! آج کے نوجوانوں کا مزاج بن چُکا ہے کہ عید کی خوشی میں خلاف شرع کام کرتے ہیں، تھیٹر میں جاتے ہیں، لہو ولعب میں مشغول ہو جاتے ہیں اور دل میں خیال کرتے ہیں کہ ایک ماہ ہم نے کافی عبادتیں کرلیں،اپنے آپ کو برے کاموں سے روکے رکھا لہٰذا چند دن نفسانی خواہشات پوری کرلی جائیں
معزز قارئین! آپ ہرگز ہرگز یہ گمان نہ کریں ایک ماہ کیا بلکہ آپ کو تو ساری زندگی برے کاموں سے دور رہنا ہے، خدائے تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنا ہے لہٰذا آپ شیطان کے بہکاوے میں نہ آئیں- عید کے دن بھی خدائے قدوس کی عبادت میں مشغول رہیں، یہی ہماری زندگی کا عین مقصد ہے
حضرتِ سیدنا ابنِ عباس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے دورکعت عید کی نماز پڑھی اور اس سے پہلے یا بعد کوئی نماز نہ پڑھی-( مسلم بخاری)
نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا کہ مکہ مکرمہ کے کوچوں میں اعلان کر دے کہ صدقہ فطر واجب ہے- حضرتِ سیدنا انس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا بندہ کا روزہ آسمان وزمین کے درمیان معلق رہتا ہے جب تک صدقہ فطر ادا نہ کرے-( ابنِ عساکر)
صدقہ فطر کے متعلق ضروری مسائل :
صدقہ فطر واجب ہے عمر بھر اس کا وقت ہے- اگر ادا نہ کیا ہو تو اب ادا کردے- ادا نہ کرنے سے صدقہ فطر ساقط نہ ہوگا اور نہ اب ادا کرنا قضا ہے اگر چہ مسنون قبل نماز عید ادا کر دینا ہے- ( درمختار)
صدقہ فطر شخص پر واجب ہے مال پر نہیں لہٰذا مرگیا تو اس کے مال سے ادا نہیں کیا جائے گا-(جوہرہ)
عید کے دن صبح صادق طلوع ہوتے ہی صدقہ فطر واجب ہوتا ہے- لہٰذا جو شخص صبح ہونے سے پہلے مرگیا یا غنی تھا فقیر ہوگیا تو صدقہ فطر اس پر واجب نہیں- (عالمگیری)
صدقہ فطر ہر مسلمان آزاد صاحب نصاب پر جس کا نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو واجب ہے- اس میں عاقل ہونے کی شرط نہیں-( درمختار)
مرد مالک نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے واجب ہے جبکہ خود بچہ مالک نصاب نہ ہو ورنہ اس کا صدقہ اسی کے مال سے ادا کیا جائے گا-( درمختار)
صدقہ فطر واجب ہونے کے لیے روزہ رکھنا شرط نہیں اگر کسی عذر مثلاً بیماری بڑھاپے کی وجہ سے نہ رکھا یا معاذاللہ بلا عذد روزہ نہ رکھا جب بھی صدقہ فطر واجب ہے-( درمختار)
ماں پر اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقہ دینا واجب نہیں-( درمختار)
ماں باپ،دادا دادی،نابالغ بھائی اور دیگر رشتہ داروں کا فطرہ اس کے ذمہ نہیں اور بغیر حکم ادا بھی نہیں کرسکتا-( عالمگیری)
ایک شخص کا فطرہ ایک مسکین کو دینا بہتر ہے اور چند مسکینوں کو دے دیا جب بھی جائز ہے-( درمختار)
عید کے متعلق ضروری مسائل:
عید کی نماز کے بعد مصافحہ و معانقہ کرنا جیسا کہ عموماً مسلمانوں میں رائج ہے بہتر ہے کیونکہ اس میں خوشی کا اظہار کرنا ہے-( انوار الحدیث)
عورتوں کے لئے عید کی نماز جائز نہیں اس لئے کہ عید گاہ میں مردوں کے ساتھ اختلاط ہوگا اور اسی لئے اب عورتوں کو کسی نماز جماعت کی حاضری جائز نہیں،دن کی جماعت ہو یا رات کی جمعہ کی ہو یا عید کی خواہ وہ جوان ہو یا بڑھیا
اور اگر صرف عورتیں جماعت کریں یہ بھی ناجائز ہے اس لیے کہ صرف عورتوں کی جماعت ناجائز و مکروہ تحریمی ہے اور اگر فرداً فرداً پڑھیں تو بھی نماز جائز نہ ہوگی اس لئے کہ عید کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے
عورتیں اس دن اپنے اپنے گھروں میں فرداً فرداً نفل نمازیں پڑھیں تو باعثِ ثواب و برکت ہے-( انوار الحدیث)
کسی عذر کے سبب عید کی نماز نہ ہوسکی مثلاً سخت بارش ہوئی یا ابر کے سبب چاند نہیں دیکھا گیا تو دوسرے دن پڑھی جائے اور دوسرے دن بھی نہ ہوئی تو عید الفطر کی نماز تیسرے دن نہیں ہوسکتی اور اگر پہلے دن بلاعذر شرعی عید الفطر کی نماز نہ پڑھی تو دوسرے دن نہیں پڑھ سکتے-( عالمگیری)
تحریر: افتخاراحمدقادری برکاتی
کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اتر پردیش
iftikharahmadquadri@gmail.com