لتامنگیشکر کی کام یابی کا پہلا صفحہ

Spread the love

از قلم : مشاق نوری لتامنگیشکر کی کام یابی کا پہلا صفحہ

لتامنگیشکر کی کام یابی کا پہلا صفحہ

صلاحیتِ خدا داد اور انہماک عمل یہ دو ایسے کارگر نسخے ہیں کہ جن سے انسان زمین پہ ہو کر بھی خلاؤں میں پرواز کرنے کا ہنر لیتا ہے۔ مٹی کا پُتلا ہو کر بھی زمین پر ستارہ بن کر چمک سکتا ہے۔

مگر یہ بھی عجیب واقعہ ہے کہ بسا اوقات انسان کو خدا داد صلاحیت نصیب ہوتی ہے مگر وہ صحیح وقت پر اس کا درست و لازمی استعمال کرنے سے چوک جاتا ہے یہی اس کا سب سے بڑا فیلیور

( Failure)

ہے۔

بعض اوقات کسی کے پاس اعلی ذہانت تو نہیں ہوتی مگر وہ انہماک عمل،کڑی محنت و مسلسل لگن سے بہت بڑی کام یابی حاصل کر لیتا ہے یہی

Super success

کہلاتا ہے۔
لگ بھگ نو دہائی سے زیادہ کا کام یاب سفر طے کرنے کے بعد سروں کی ملکہ لتا منگیشکر کا ندھن (انتقال)ہوگیا۔

وہ ایک بہت بڑی آرٹسٹ تھیں۔ایک کام یاب اور مثالی گلوکارہ۔انہیں فلم انڈسٹری کا وقار سمجھا جاتا تھا۔ان کی گائیکی میں بلا کا جادو تھا۔

آواز میں وہ کشش تھی کہ سننے والا سن کر منتر مگدھ (مدہوش) ہوجائے۔

پاکستان کے عظیم قوال اور نام ور موسیقار و گلوکار نصرت فتح علی خان جیسے فن کار بھی انہیں سنتے کاپی کرتے تھے۔ کمال یہ تھا کہ تقریبا ۳۵ مختلف زبانوں میں ۳؍ہزار سے زائد گانے رکارڈ کروائے ہیں۔

یہاں کوئی یہ ٹون نہ اچھالے کہ ایک مولوی ہوکر فلمی دنیا کی ایک ہندو گلوکارہ کو شردھانجلی پیش کر رہا ہے۔

جی نہیں! میں اس لیے خامہ بکف ہوا ہوں کہ دنیا کے ہر فیلڈ میں کچھ لیجنڈری شخصیت ہوتی ہے۔ جن سے ایک عہد کو خود کے اندر جوش و جنون جگانے،کچھ نیا کرنے کا سبق ملتا ہے۔

آج موبائل اسکرین پر کئی چینلس کے الگ الگ ویڈیوز کو تیرتے دیکھا تو میں نے دو باتیں خاص طور سے نوٹ کیں۔

۔(۱) لتا منگیشکر اپنے کام

(Singing)

کے تئیں کس قدر وقف تھیں کہ انہوں نے زندگی بھر اس کے علاوہ دوسرا کچھ سوچا ہی نہیں یہاں تک کہ خود کو اور گھر پریوار کو سنبھالا دینے کے لیے تمام عمر بن بیاہی رہ گئیں۔

وہ ہمیشہ اپنا صد فیصد(%100) دینے کے لیے مستعد رہتی تھیں۔ دوسرے تمام چھوٹے بڑے گلوکار و موسیقار ان سے اکتساب کرتے تھے۔

آواز متاثر نہ ہو جائے اس لیے کبھی بھی میٹھی کھٹی چیزوں کو ہاتھ نہیں لگایا۔ عمر کے اخیر حصے میں بھی ان کی آواز میں کوئی نو عمر لڑکی سا رنگ چڑھا ہوتا تھا۔بالکل کھنکتی سی آواز۔
ان کی اس بڑی اپلبدھی(حصولیابی)کے دو بڑے اسباب یہ تھے کہ ان کی آواز خدا داد

(God fifted)

آواز تھی۔ اس میں بناوٹ، تصنع یا خارجی افیکٹ نام کی کوئی چیز مکس نہیں تھی۔

دوسرا سبب یہ تھا کہ وہ ہمیشہ یکسوئی اور لگن کے ساتھ کام کرتی رہیں۔بھارت رتن اور لائف ٹائم اچیومنٹ اوارڈز جیسے بڑے بڑے اکرامات ملنے کے بعد بھی وہ خود کو نو سیکھیا ہی سمجھتی رہیں۔

ہماری طرح ان کو ہر فن میں طبع آزمائی کا شوق بھی نہیں تھا۔ہمارا فیلیور ہی ہے کہ آج ہماری اکثریت کوئی قابل ذکر کام کرنے میں اس لیے

unfit

ہے کہ ہم میں وہ آگ ہی نہیں ہے جو سرد ہواؤں میں بھی حرارت بھر دے۔ہم میں اس جنون کی کمی رہ جاتی ہے جس سے فتح کا باب کھلتا ہے۔ ہم تو چولہے میں پڑی چند چنگاریوں کے سہارے ناکامیوں کا خرمن جلا کر میدان مارنے کے قائل ہیں۔

ہم ان چنگاریوں کو ہوا دے کر شعلہ بنانے سے رہ جاتے ہیں۔ گھپ اندھیرے میں چنگاریوں سے روشنی نہیں ہوتی۔سورج تراشنا پڑتا ہے۔

ہمارے ہاں تو ” ہر فن مولا ” کا رواج عام ہے۔ جس کا برا نتیجہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی فن میں “مولا” ہونے کے بجائے آدھے ادھورے رہ جاتے ہیں۔ ہر فن مولا

(Versatile Genius)

ہونا خدا داد نوازشات پر منحصر ہے جو خاص لوگوں کا حصہ ہیں۔در اصل وہی لوگ

Super man

ہوتے ہیں۔

مگر کسی ایک فن کا ماہر ہونا ہر کسی کے بس میں ہوتا ہے۔یہی چیز ہم سے مفقود ہے۔کاش یہ فرق بھی ہم ملحوظ رکھ لیں!۔

۔(۲) ان کی موت پر ساری فلم انڈسٹری نا صرف سوگ وار ہے بلکہ ان کی انتم یاترا (آخری وداعی سفر)میں شامل ہو کر نم آنکھوں سے شردھانجلی ارپت کر رہی ہے۔جیسے ان کی پیر اماں کا انتقال ہوگیا ہو۔

ایسے وقت میں وہ لوگ ہماری طرح اداروں، جتھوں،مشربوں اور خانقاہوں میں نہیں بٹے ہیں۔ فلم انڈسٹری میں بڑے اور سینئر آرٹسٹ کا جو سمّان ہے وہ دیکھنے اور سیکھنے لائق ہے۔

ہم لوگ تو چار کتابیں پڑھ لینے کے بعد اپنے پیشرؤوں کو ہی نیچا دکھانے لگ جاتے ہیں اپنے سینئرز کے علم و ایقان پر حرف ٹانکنے لگتے ہیں۔

اختلاف کے اداب لپیٹ طاق پہ رکھ دیتے ہیں۔اور اگر وہ دوسرے اسکول کا ہے تو پھر زبان و قلم دونوں کو آوارہ چھوڑ دینے میں دین کی خدمت تصور کرتے ہیں۔

حیف ! جو اخلاقی ریفرینس ہم میں دکھنا چاہیے وہ ایک ایسی انڈسٹری کے پاس ہے جس پر اسلام کا دروازہ ہی بند ہے۔

یقینی طور پر اگر آپ کے پاس خدا داد صلاحیت اور انہماک عمل دونوں ہوں( یا ان میں سے کوئی ایک ہی سہی) تو قوم کے لیے مثالی بنیے اس سے ہزاروں کو

Inspiration

ملے گی، اور آپ کو دارین کی بھلائیاں۔

از : مشتاق نوری

 لڑکیوں کی شادی کی عمر !!۔

 عظیم دولت ہے ماں

 میرج بیورو کے ذریعہ کرائی گئیں شادیاں کتنی کام یاب کتنی ناکام ؟

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟۔

 

One thought on “لتامنگیشکر کی کام یابی کا پہلا صفحہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *