افسوس کہ شرم ان کو مگر نہیں آتی
از : افتخار احمد قادری افسوس کہ شرم ان کو مگر نہیں آتی
افسوس کہ شرم ان کو مگر نہیں آتی
اسلام میں یہ بات نہ صرف جائز ہے بلکہ مطلوب ہے کہ مسلمان اللّٰہ تعالیٰ کی پیدا کردہ زینت،پوشاک اور نفیس لباس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی وضع قطع اور شکل و صورت میں حسن و جمال پیدا کرے
اسلام کی نظر میں لباس سے مقصود دو چیزیں ہیں ایک ستر عورت اور دوسری زینت چناں چہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے ستر پوشی اور زینت کا جو سامان مہیا کیا ہے اس کو احسان سے تعبیر فرمایا ہے
ترجمہ،،اے بنی آدم ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے جو تمہاری ستر پوشی بھی کرتا ہے اور زینت بھی- (سورہ اعراف،آیت، 26)۔
لہذا دو باتوں میں بے اعتدالی اختیار کرنا اسلام کی راہ سے الگ ہو کر شیطان کے راستے پر چلنا ہے جو عریانیت کے لیے اکساتا ہے- جیسا کہ اللّٰہ رب العزت کا ارشاد ہے،،اےاولاد آدم کہیں شیطان تم کو فتنہ میں نہ ڈال دے۔
جس طرح اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا تھا۔ اس نے اس کا لباس اتروادیا،تاکہ انہیں ان کی شرم گاہیں دکھائیں-(سورہ اعراف 27)۔
اسلام نے مسلمانوں کو واجب کیا ہے کہ وہ اپنے جسم کے پوشیدہ اعضاء کو جنہیں ایک مہذب انسان فطری طور پر کھولنے میں عار محسوس کرتا ہے چھپائے اور ننگے جانوروں سے ممتاز ہو جائے۔
نیز اسلام کی ہدایت یہ ہے کہ خلوت میں بھی ستر کو چھپائے رکھے تاکہ شرم و حیا انسان کی عادت و خصلت بن جائے۔ اسلام نے عورتوں کے لیےایسے کپڑے پہننا حرام کر دیا ہے کہ جن کے اندر سے بدن نظر آئے یا جھلکےاسی طرح وہ کپڑا بھی حرام ہے جس سے کی خد و خال اور خاص طور سے وہ اعضا نمایاں ہوں جن سے فتنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔
دور حاضر کی نام نہاد مسلمان عورت بے حیائ و عریانیت کی آخری حدوں سے گزر رہی ہے اور اسی وجہ سے معاشرے میں بے شمار برائیاں جنم لے رہی ہیں
سوچیں غور کریں کہ موجودہ دور کی مسلمان عورت جس طرز کا لباس زیب تن کرتی ہے کیا یہ لباس ہماری تہذیب،ہماری ثقافت،ہمارے وطن کے معیار اور ہمارے مذہب کے تقاضے پورا کرتا ہے یا نہیں؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،،دوزخیوں میں دو گروہ ہیں ان میں ایک ان عورتوں کا جو بظاہر تو کپڑے پہنتی ہیں مگر حقیقت میں ننگی ہیں۔
یعنی اس قدر باریک اور ایسی لاپرواہی سے پہنتی ہیں کہ ان کا بدن چمکتا ہے اور کہیں سے کھلا ہوتا ہے اور کہیں سے چھپا ہوتا ہے وہ خود بھی دوسرے مردوں کی طرف رغبت کرتی ہیں یہ عورتیں ہرگز جنت میں داخل نہ ہوں گی اور جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گی۔
حالاں کہ جنت کی خوشبو دور سے معلوم ہو جاتی ہے اور دور دور تک پھیلتی ہے ( مشکات شریف)ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ اسما رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا باریک کپڑا پہن کر حضور اکرم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے سامنے آئیں۔
آپ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے منہ پھیر لیا اور فرمایا: اسما جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کے بدن کا کوئی حصہ نہ دکھائی دینا چاہئیے- سوائے منہ اور ہتھیلی کے ( ابوداؤد شریف)۔
وہ عورتیں جو باریک لباس پہن کر اپنے جسم کی نمائش کرواتی ہیں اور معاشرے میں عریانیت کو فروغ دے رہی ہیں- مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے درس حاصل کریں۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید سورہ حشر کی آیت میں فرماتا ہے: جو کچھ تمہیں رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم عطا فرمائیں وہ لے لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو- باریک لباس کی دلدہ عورتیں یاد رکھیں کہ باریک لباس عریانیت کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ جلد اور جسم کے لیے بھی غیر مفید ہے۔سخت گرمی میں جلد اور جسم کے لیے سائنسی تحقیق کے مطابق سورج میں موجود الٹراوائلٹ ریز کی وجہ سے باہر ہی رک جاتی ہے اور اگر لباس باریک ہو تو یہ شعائیں جلد کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔
اس کے علاوہ جس لباس سے عورت کے جسم کی رنگت جھلکے اس جسم سے غلیظ نسواری لہریں نکلتی ہیں- ڈاکٹر لوتھر جرمنی کا ماہر سرطان ہے اس کا کہنا ہے کہ جب سے لوگوں نے موٹا سوتی لباس پہننا چھوڑا ہے اس وقت سے یہ امراض کا شکار ہونے لگی ہیں،جلدی سرطان،جلد کے عدد کا سرطان،عورتوں میں سینے کا سرطان،ٹشوز کا سرطان،ہار مونز ی سسٹم میں سرطانی رطوبت کا بڑھاؤ،جلدی خارش،ایگزیما الرجی ۔
عورتوں میں تنگ لباس پہننے کا شوق بھی عروج پر ہے۔
اور تنگ لباس بھی ایسا کہ دیکھنے والے کو بھی اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
یاد رکھیں! سائنسی تحقیق کے مطابق تنگ لباس سے لوکل مسلزوباو اعصابی تناؤ اور کیچھاو جیسے امراض پیدا ہو جاتے ہیں،پیاری بہنوں! کیا ظالم یہودی بھی ہماری نقل کرتے ہیں؟ کیا فرنگی لوگ بھی ہمارے طور طریقے اپناتے ہیں؟ پھر آپ کو کیا ہوگیا جو یہود ونصاریٰ کے پیچھے ان کے فیشن کے پیچھے اس قدر مٹھیاں بند کر کے دوڑے چلے جارہے ہیں،خدارا! قیامت کی شرم پیدا کیجئے جب سب اللہ عزوجل کی بارگاہ میں پیش ہوں گے، اس وقت کیا انجام ہوگا؟۔
جب ہمارے آقا صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تنبیہ بھی فرمادی ہے کہ،جو جس قوم سے مشابہت کرے وہ انہیں میں سے ہے-(ابوداؤد شریف)اپنے دل میں اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کا خوف پیدا کیجئے! کہیں فیشن کی محبت،عریانیت سے پیار ہمیں بروز قیامت یہود ونصاریٰ کے ساتھ کھڑا نہ کردے- کہیں ایسا نہ ہو کہ ذلت ورسوائی ہر طرف سے گھیر لے اور پھر پچھتانا پڑے۔ایک نظر مغربی تہذیب کے پرستاروں کی طرف جو لڑکا لڑکی بننے کی چکر میں ہے اور لڑکی لڑکا بننے کے چکر میں ہے پتہ نہیں چلتا کہ لڑکا ہے یا لڑکی؟ایسوں کے متعلق نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے واضح طور سے فرمایا کہعورت کے لیےمرد کا لباس پہننا اور مرد کے لئے عورتوں کا لباس پہننا ممنوع ہے۔(ابنِ ماجہ النسائ)۔
نیز آپ نے عورتوں کی مشابہت کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے- (بخاری شریف) مشابہت کے مفہوم میں بات چیت،حرکت،چال ولباس وغیرہ شامل ہیں-انسانی زندگی میں برائی کے پیدا ہونے اور معاشرے کے بگاڑ میں مبتلا ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ انسان اپنی فطرت سے انحراف اور طبعی امور کے خلاف رویہ اختیار کرتا ہے-مرد ایک مخصوص مزاج کا حامل ہوتا ہے اور موت بھی ایک مزاج کی حامل ہوتی ہے۔
ہر ایک کی خصوصیات الگ الگ ہیں لیکن جب مرد مخنث بننے کی کوشش کرنے لگتا ہے اور عورت مرد بن جانے کی تو اس کا نتیجہ بگاڑ اور اخلاقی گراوٹ کی شکل میں ظاہر ہونے لگتا ہے اور فتنہ و فساد کا سبب بنتا ہے- نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے شخص کو ملعون قرار دیا ہے جس نے اپنے کو مونث بنا لیا اور عورتوں کی مشابہت کرنے لگا-حالاں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مرد بنایا تھا اور وہ عورت بھی جسے اللہ تعالیٰ نے مونث بنایا تھا لیکن وہ مذکر بن کر مردوں کی مشابہت کرنے لگی-(طبرانی)۔
معزز قارئین! آئیے ایک طائرانہ جائزہ کالج کی طالبات کا لیں ان کے عجیب و غریب انداز دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ تعلیمی ادارے میں نہیں بلکہ کسی فیشن شو میں شرکت کے لئے جارہی ہیں- جب ہم انہیں اس حال میں دیکھتے ہیں تو ہماری نگاہیں شرم سے جھک جاتی ہیں
لیکن افسوس کہ۔۔۔۔۔شرم ان کو مگر نہیں آتی اور والدین کہ جب ان کی بیٹیاں عریاں لباس میں باہر نکلتی ہیں تو ان والدین کی نگاہیں بجائے شرم سے جھکنے کے فخر سے اٹھی ہوتی ہیں کہ ان کی بیٹی نے بھی موجودہ دور کی ترقی یافتہ سوسائٹی کے اچھے آداب سیکھ لئے ہیں۔لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ اچھے آداب ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
جی ہاں! ۔ مغرب کی کھوکھلی تہذیب کو اپنانے والیوں کا ہر ہر قدم نوجوانوں کے جذبات کو ابھارتا ہے اور پھر یہی نوجوان اپنی زندگی کا مقصد پھول کر غلط کاموں میں پڑ جاتے ہیں اور گناہوں کے دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔
مغربی تہذیب کی اندھی تقلید کرنے والی ہر لڑکی جو باپ کو ڈیڈی اور ماں کو ممی کہنے میں فخر محسوس کرتی ہے اے کاش! ایک لمحے کے لیے اپنی بے حیائ و عریانی کا جائزہ لے ان کی اس قدر عریانی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اگر اس عریانیت کو روکا نہ گیا تو وہ دن دور نہیں جب ہمارے معاشرے میں ہر نام نہاد مسلمان لڑکی اسکرٹ پہنے پھرے گی۔
معاشرتی اور اخلاقی برائیوں کی روک تھام کے لیے دور حاضر کی فیشن پرست مسلمان عورتوں کو جو فحاشی وعریانی سے بھرپور لباس پہن کر فخریہ پھرتی ہیں یہ ترغیب دیتی ہوں گی کہ اپنی نمائش کرانا بند کردیں۔ کیوں کہ عریانیت کو فروغ دے کر ہم ملکی ترقی میں معاونت ثابت نہیں ہورہیں بلکہ قوم و ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کا باعث بن رہی ہیں
از : افتخار احمد قادری
رابطہ : 8954728623
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
Pingback: ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں ⋆ از قلم : افتخار احمد قادری
Pingback: خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: افتخار احمد قادری