عظیم دولت ہے ماں
از قلم : عبدالباقی نوری مصباحی عظیم دولت ہے ماں
عظیم دولت ہے ماں
پہلے مجھے پڑھو’’ماں‘‘ کتنا پیارا لفظ ہے، اس میں کتنی لطافت وشگفتگی ہے، دلوں میں نئی جوت جگا دیتا ہے، کانوں میں رس گھول دیتا ہے، خیالات کو آئینہ بنا دیتا ہے
اس لفظ میں کس قدراپنائیت ہے، شفقت وپیار کا ایک دریا سمٹا ہوا ہے، درد وسوز کا ایک جہان آباد ہے، واقعی ماں بڑا مقدس ومحترم وجود ہے، ماں کی ممتا میں طہارت وپاکیزگی ہوتی ہے، ماں کی محبت اور اظہارِ چاہت میں بناوٹ نہیں ہوتی، ماں کی ہر ادائیں دلوں کو چھولینے والی ہیں
ماں کی پاکیزہ رنگت دلوں میں جگہ بنائے رہتی ہے، ماں کا پر رونق چہرہ نگاہوں میں بسا رہتا ہے، ماں کی زبان میں کتنی مٹھاس ہوا کرتی ہے، الفاظ کس قدر حلاوت بھرے نکلتے ہیں، موتیوں کی طرح چمکتے ، دلوں میں اترتے، اور نور نور بنا ڈالتے ہیں۔
ماں کا نام سن کر خیالات کو نئی تازگی مل جاتی ہے، ماں کا وجود پاکر دلوں کو حوصلہ ملتا ہے، ماں کے جسم کا لمس پاکر ایک بچے کی تمام تکالیف یک لخت کافور ہوجاتی ہیں
ماں کی جھیل سی آنکھوں میں خوشی کی لہریں دیکھ کر روتا ہوا دل ہنس پڑتا ہے، ماں کے ہونٹوں پر تبسم کے آبشار نظر آجاتے ہیں تو غم واندوہ کا سیل رواں تھم سا جاتا ہے، ماں کی مقدس پیشانی پر چمکتے گہرے نشانات دیکھ کر غم گین چہرہ کھل کھلا اٹھتا ہے، ایسا کیوں نہ ہو؟۔
ماں، زخمی دلوں کا مرہم زنگار ہے، ماں ،درد کا درماں ہے، ماں، مرض کا علاج ہے، ماں ،خوشیوں کی سوغات ہے۔ ماں کتنا قیمتی وجود ہے، کتنا گراں قدر تحفہ ہے، کتنا عظیم انعام ہے، قرآن سے پوچھو، ماں باپ کا مقام کیا ہے؟۔
انہیں اف تک نہ کہو، انہیں جھڑکو نہیں، ان سے نرم گفتگو کرو، بڑھاپے میں ان کے لیے سہارا بنو، ان کی دعائیں باب اجابت کو بہت جلد چھولیتی ہیں، ان کی مرضی میں اللہ عزوجل کی خوشی پوشیدہ ہے، ان کی ناراضی اللہ تعالیٰ کی ناراضی ہے، ماں اور باپ کے قدموں کا بوسہ تمہاری ہر کام یابی کی ضمانت ہے، ان کے دعائیہ کلمات تمہاری عزت و آبروہیں۔
نوجوانو !۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگے بڑھو، ان کےقدم چوم لو، انہیں عزت دو، ان کی خدمت کرو، ان کی دعا لو اور پھر اندازہ لگاؤ، تمہاری زندگی میں ضرور انقلاب آجائے گا، تمہاری روح کو ابدی تسکین مل جائے گی۔
نوجوانو ! ۔
ماں باپ بقید حیات ہیں ان کےحقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ برتو، بعد وفات بھی انہیں فراموش نہ کرو، ان کی روح کو ایصال ثواب کرتے رہو، اپنے محسن کو بھولا نہیں جاتا، دلوں میں بٹھایا جاتا ہے، آنکھوں میں سجایا جاتا ہے، ماں باپ تمہارے بہت بڑے محسن ہیں، تم ان کے ان گنت احسانات تلے دبے ہو، ان کابدلہ تم نہیں چکا سکتے، ان کے احسان مند رہو۔
جب تک ماں باپ کا سایہ سروں پر باقی رہتا ہے، انسان خود کو تنہا محسوس نہیں کرتا، ان کے انتقال کے بعد بیوی، بچوں کے رہتے ہوئے بھی تنہائی کا شدید احساس ہوتا ہے، زندگی میں ایک خلا محسوس ہوتا ہے، ولادت سے لےکر بچپن، جوانی، تعلیم وتربیت، پرورش وپرداخت کے تمام مراحل میں ان کے احسانات ایک ایک کرکے احساس کی اسکرین پر نظر آنے لگتے ہیں
ان کی قربانیاں، ان کے انتظامات کتنے صبر آزما ہوا کرتے ہیں، خدارا! انہیں ہر گز نہ بھولو۔ والدین کی زیارت جو دیکھے گا ماں باپ کو ایک لمحہ وہ حج اور عمرہ کا پائے گا بدلہ اگرچہ وہ دن میں کئی بار دیکھےتوہر بار ایسا ہی بدلہ وہ پائے(روح البیان ص۱۲۱؍۸) ۔
طالب دعا :- عبدالباقی نوری مصباحی
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
Pingback: لتامنگیشکر کی کام یابی کا پہلا صفحہ ⋆ اردو دنیا از قلم : مشتاق نوری
Pingback: بچوں کی تربیت میں ماں کا کردار ⋆ اردو دنیا