عبدالقیوم انصاری میں وہ قوت تھی کہ انہوں نے ٹو نیشن تھیوڑی کی مخالفت کی
عبدالقیوم انصاری میں وہ قوت تھی کہ انہوں نے ٹو نیشن تھیوڑی کی مخالفت کی : انجم آرا
عبدالقیوم انصاری سبھی ذات برادری کے رہنما ہیں انہیں بھارت رتن سے نوازا جائے : عبدالسلام انصاری
پٹنہ:بابائے قوم و عظیم مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری کی آج 119 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے سیکریٹری و ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار جناب عبدالسلام انصاری کی صدارت میں ایک سیمینار کا انعقاد بورڈ کے دفتر ودیاپتی مارگ پٹنہ کے سیمینار ہال میں
منعقد ہوا جس کی نظامت قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے کی۔
اس موقع پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی، جد یو کی ریاستی محترمہ ترجمان انجم آرا نے کہا کہ جب میں سیاست میں آئی تب سب سے پہلے جو کتاب میرے ہاتھ لگی وہ بابائے قوم و مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری کے بارے میں تھی، میں نے اسے پڑھا اور تب سے وہ میرے ذہن میں بس گئے۔
انجم آرا نے کہا کہ عبدالقیوم انصاری میں وہ قوت تھی کہ انہوں نے ٹو نیشن تھیوڑی کا زوردار مخالفت کیا اور جنا کو چیلنج کر دیا کہ آپ انڈیا آجائیں میں استقبال کروں گا۔ وہ کہتی ہیں کہ جب تک ذہنی آزادی حاصل نہیں ہوگی تب تک ہم عبدالقیوم انصاری کے خوابوں کی تعبیر نہیں کر سکتے۔ صدارتی خطبات میں جناب عبدالسلام انصاری نے کہا کہ جناب عبدالقیوم انصاری تقسیم ہند کے سب سے بڑے مخالف تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر ٹو نیشن تھیوڑی پوری طرح ناکام ہو جاتا تو ہمارا ملک ہندوستان امریکہ اور روس سے آج آگے ہوتا۔ عبدالقیوم انصاری نے مولانا آزاد کی طرح ہی قوم و ملت کی خدمات کو انظام دیا۔ وہ صرف ایک ذات نہیں بلکہ سب کے رہنما تھے۔ جناب انصاری نے انجم آرا سے کہا کہ وہ سرکار سے پیروی کرے، میں اس مجلس کے ذریعہ حکومت ہند سے یہ مانگ کرتا ہوں کہ عبدالقیوم انصاری کی خدمات کے مد نظر انہیں بھارت رتن سے نوازا جائے۔
بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین جناب امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ عبدالقیوم انصاری نے کم عمری میں انگریزوں کا اسکول چھوڑ کر اپنا اسکول قائم کیا اور اسی میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ عبدالقیوم انصاری کو سچی خراج عقیدت ہوگی کہ ہر گھر میں تعلیم ہو، ہر گھر میں گریجوئیٹ ہو تاکہ آج ہم نوکری میں 5-7 فیصدی ہیں بڑھ کر 20 فیصدی ہو جائے۔
میں ان کی خدمات کے مد نظر انہیں سلام عرض کرتا ہوں، خلوص و محبت وہ کے مجسمہ تھے۔ گورنمنٹ اردو لائیبریری پٹنہ کے چیئرمین جناب ارشد فیروز نے کہا کہ عبدالقیوم انصاری کے کارناموں نے انہیں تاریخ کے پنوں میں محفوظ کر دیا۔
وہ ہر سال یومِ نبی مناتے تھے تاکہ نبی صلی اللہ کی شخصیت سے عوام الناس کو واقف کرائے، وہ چاہتے تھے کہ لوگ سادہ اور خوشحال زندگی گزارے۔ انہوں نے اردو کی بھی بے لوث
خدمات انظام دئے۔
اردو ایکشن کمیٹی بہار کے صدر و مدیر اعلی روزنامہ قومی تنظیم ایس اشرف فرید نے نئی بات کہہ دی کہ عبدالقیوم انصاری کی خدمات کے مد نظر حکومت ہند نے سال 2005 میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا، انہوں نے حاضرین کو نصیحت کیا کہ عبدالقیوم انصاری کو سچی خراج عقیدت ہوگی کہ ہم ان کے پیغام ایک بنو، نیک بنو، ایکتا میں طاقت ہے کو عام کریں۔
وہ ہندوستان کے مسلم رہنماؤں میں صف اول کے رہنما تھے۔ ان کی شخصیت قابل تقلید ہے۔ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے ایکزامینیش کنٹرولر ڈاکٹر محمد نور اسلام صاحب نے کہا کہ عبدالقیوم انصاری عبقری شخصیت تھے وہ بیک وقت مفکر، مصلح قوم، قومیت کا جذبہ، مساوات اور غریب نادار، کمزور طبقوں کے علمبردار تھے۔
ان کے اندر سیاسی شعور ابتدائی دور سے تھی۔ جناب عبدالسلام انصاری اس پروگرام کے روح رواں ہیں، انہیں دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کے اندر عبدالقیوم انصاری کا عکس نمایا طور پر جلوہ افروز ہے۔ اردو ایکشن کمیٹی بہار کے سیکریٹری ڈاکٹر انوار الھدیٰ نے مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشوں کا جیتا جاگتا شاہکار بی ایم سی مکتب ہے۔
ان کو بڑی سے بڑی مجلس بھی فرض ادا کرنے سے نہیں روکتی۔ جذباتی ہو کر ڈاکٹر ھدای نے کہا کہ اردو اکیڈمی و مجلس مشاورت کمیٹی تشکیل کئی سالوں سے غیر تشکیل شدہ ہیں اسے جلد سے جلد تشکیل دیا جانا چاہئے اور اردو ڈائریکٹریٹ سے میں یہ مانگ کرتا ہوں کہ وہ عبدالقیوم انصاری کی شخصیت پر مجلہ شائع کرے۔ مہمان اعجازی اردو ایکشن کمیٹی حاجی پور کے صدر محمد عظیم الدین انصاری نے عبدالقیوم انصاری کے ہر شعبہ میں کئے گئے کام کو مثالی قرار دیا۔
عبدالقیم انصاری کے پوتا تنویر احمد انصاری نے کہا کہ 1946 کے پہلے انتخاب میں مومن کانفرنس نے چھ سیٹیں جیتیں اور پہلی وزارت میں شامل ہوئے۔ اس موقع پر نظامت کے فرائض انظام دے رہے محمد رفیع نے کہا کہ عظیم مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری کی خدمات زندگی کے کئی شعبوں میں رہی ہے، ان کی شخصیت نئی نصل کے لیے مشعل راہ ہے، جہاں ایک جانب وہ عظیم مجاہد آزادی تھے وہیں ان کی صحافتی، ادبی، قومی و ملی خدمات بھی قابلِ قدر، قابلِ ذکر ہے۔
خصوصی طور پر انہوں نے پسماندہ طبقات کی تعلیمی، سماجی و سیاسی بیداری کے لیے جو خدمات انجام دئے ہیں وہ ان کی شخصیت کا سب سے خوبصورت پہلو ہے۔
لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اب صرف پسماندہ مسلمان ہی انہیں اپنا آئیڈیل تصور کریں بلکہ ملک کا ہر طبقہ خواہ وہ ہندو ہو کہ مسلمان، پسماندہ ہو یا غیر پسماندہ سب کہ لئے عبدالقیوم انصاری رحمۃ اللہ علیہ آئیڈیل ہیں۔ ان کی شخصیت کو کسی دائرہ میں قید و بند نہیں کیا جانا چاہیۓ۔ ان کی شخصیت سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور سماج کے پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے، انہیں اول صف میں کھڑا
کرنے کے لیےبیدار کیا جانا چاہیے۔ ہر شخص جو خدمت کا جذبہ رکھتا ہے وہ کمزور و پسماندہ طبقات کے لیےہی کام کرتے ہیں خواہ وہ کسی بھی ذات برادری سے تعلق رکھتے ہوں۔
پروفیسر فیروز احمد نے کہا کہ عبدالقیوم انصاری نے بلاتفریق سبھی ذات برادری و مذاہب کے لئے کام کیا۔ پروگرام کا اختتام ڈاکٹر محمد نور اسلام کے اظہار تشکر سے ہوا۔
پروگرام میں رضوان الاسلام، رضوان احمد، شمیم اختر، شہیل احمد عرف منا انصاری، رفیع الھدیٰ عرف پپو بھائی، دلشاد مستقیم، پرویز عالم ،محمد شہباز، محمد اظہر الدین انصاری حاجی پور، مسرور عالم، رقیہ خاتون و محمد خورشید وغیرہ شامل ہیں۔ پروگرام کا آغاز رضوان احمد کے تلاوت قرآن شریف سے ہوا اور سید ریحان الرسول نے نبیﷺ کی شان میں نعتیہ کلام پیش کیا۔
اس موقع پر عبدالقیوم انصاری دانشور فورم بہار کی جانب سے اردو زبان کی گراں قدر خدمات و پسماندہ طبقات کو بیدار کرنے کے اعتراف میں عبدالقیوم انصاری ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
عبدالسلام انصاری
سیکریٹری، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ
Pingback: مدرسہ بورڈ کے سکریٹری عبدالسلام انصاری نے حافظ سہیل اختر کی حوصلہ افزائی کی ⋆