بائیس جنوری کو مسلمانوں کے لیے کرنے کے کام
22/ جنوری کو مسلمانوں کے کرنے کے کام
ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
از: محمد عظیم فیض آبادی از دیوبند
9358163428
ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
22 / جنوری جیسے جیسے قریب آرہی ہے ملک میں رام مندر کے نام پر سیاسی بازارگرم شدت آتی جارہی ہے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے، طرح طرح کی یاترائیں نکل رہی ہیں
ہندوستانانی مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ اس وقت اپنے ایمان وعقائد کی حفاظت کا ہے کفر وارتداد کی ہر طرف سے یلغار ہے آر ایس ایس اور ہندوتو تنظیمیں اس وقت مسلمانوں کو طرح طرح کے مشرکانہ اعمال میں مبتلا کر کے ان کو ایمان سے برگشتہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں بھولی بھالی عوام پر طرح طرح سے اپنے ڈورے ڈال رہے ہیں ہندوتو تنظیموں کے لئے بی جے پی راستہ ہموار کر رہی ہے ان کی حوصلہ افزائی اور پشت پناہی کر رہی ہے
یہ بات ہمیشہ یاد رہے کہ ایک مسلمان کے مسلمان رہنے کے لئے اللہ کی ذات وصفات اور ضروریات دین پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی طرح کے مشرکانہ اعمال میں شرکت اور کفریہ شرکیہ اعمال پر خوشی کے اظہار سے اجتناب بھی ضروری ہے اس طرح کے اعمال میں شرکت سے بھی انسان ایمان سے ہاتھ دھو دیتا ہے اگرچہ وہ ظاہری طور پر مسلمانوں جیسے نام رکھ کراپنے آپ کو مسلمان کہتا اور سمجھتا رہے جب تک کہ ان اعمال سے توبہ واستغفار کرکے اپنے ایمان کی تجدید نہ کرلے
جیسے کی بھاجپا اپنی سیاست چمکانے اور 2024 کے الیکشن کو آسان بنانے کےلئے 22/ جنوری کو مسجد کی مغصوبہ زمین پر آدھے ادھورے مندر کا افتتاح کرنے کا نہ صرف اعلان کیا ہے بلکہ مسلمانوں کو اپنے گھروں میں دیپ جلانے اور خوشی کا اظہار کرنے کی اپیل بھی کی ہے
ہر طرح ایک ہنگامہ برپا کیا ہے اور بہت سے سیدھے سادھے مسلمان انجانے میں اور کچھ نام نہاد مسلم قومی یکجہتی کے نام پر محض بی جے پی کی نگاہوں میں سرخروئی حاصل کرنے اور اپنی وفادار پیش کرتے نظر آرہے ہیں
اور بعض منافق صفت تو کھل کر رام بھگتی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور بی جے پی کو خوش کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اس لئے علماء ائمہ اور ذمہ داران اپنے اپنے علاقوں میں جہاں تک ہوسکتے مسجدوں اور مسلم محلوں میں لوگوں کو اس ازمائشی وقت میں اس طرح کے شرکیہ اعمال سے بچنے کی ہدایات دیں اور اور بلا خوف وخطر کسی بھی طرح کے مشرکانہ اعمال سے خود بھی بچیں اور لوگوں کو بھی بیدار کریں
1: گھروں مسجدوں کو عبادت سے آباد رکھیں
2: چراغ وموم بتی جلانے سے بچیں
3: پنج ووقتہ نماز کا اہتمام کرنے کا عھد کریں
4: توبہ واستغفار کریں ادوار وظائف کا اہتمام کریں
5: ان دو دعاؤں کا خاص طور پر اہتمام کریں
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
(( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الْعَدُوِّ وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ )).
6: اپنی اپنی مسجدوں اور علاقوں میں بابری مسجد کی تاریخ بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ کس طرح ظالمانہ طریقے پر پہلے مسجد کو شہید کیا پھر غیر منصفانہ طریقے پر اس پر قبضہ کیا ہے
7: صبر وتحمل سے کمم لیں
8: امن وامان کی فضا کو برقرا رکھیں امن کے لئے دعا بھی کریں
9: کسی بھی طرحکے فتنہ وفساد سے بچیں
10: اور یہ بھی بتائیں کہ ملک کے آئیں اور قانون کی روشنی میں کسی بھی مذہبی تقریبات کو سرکار سطح پر انجام دینا اس میں حکومت کی غیر معمولی دلچسپی اور مشینری کا بے دریغ استعمال سرکاری ملک کے سیکولر کردار کے بھی منافی اور جمہوریت کیا کھلا ہوا مزاق ہے