پنجرانواں ایک تاریخی علمی اور سماجی گاؤں

Spread the love

پنجرانواں ایک تاریخی علمی اور سماجی گاؤں
تحریر: عقیل احمد،شعبہ اردو،سی ۔ایم۔بی۔ کالج ،گوگھرڈیہا،مدھوبنی ،بہار


بہار کے ضلع ارول میں واقع “پنجرانواں” ایک قدیم اور مشہور گاؤں ہے جو اپنی تاریخی وراثت، علمی خدمات، اور سماجی ترقی کی وجہ سے علاقے میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ قدرتی حسن، تعلیمی نظام، اور گاؤں کے لوگوں کی اخلاقی و سماجی خصوصیات اسے ایک مثالی گاؤں بناتی ہیں۔ پرانی حویلی اور علی امام صاحب مرحوم کا مکان: شان دار ماضی کا امین : پنجرانواں کی سب سے منفرد اور قابل ذکر چیز اس کی پرانی حویلی ہے، جو گاؤں کے شاندار ماضی کی گواہ ہے۔
یہ حویلی آج بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ کھڑی ہے اور گاؤں کی قدیم ثقافت اور تاریخ کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئی ہے۔ یہ عظیم الشان عمارت پنجرانواں کی تہذیب کا مظہر ہے ۔ حویلی کے اونچے دروازے، وسیع آنگن، مضبوط دیواریں، اور خوبصورت کھڑکیاں گاؤں کی شاندار وراثت کو بیان کرتے ہیں۔گاؤں کے بزرگوں کے مطابق، یہ حویلی پنجرانواں کے ماضی کی خوشحالی اور عظمت کی علامت ہے۔


اس کے گرد پھیلی کھیتوں کی خوب صورتی اور قریبی نہر کا بہاؤ اس کے منظر کو مزید دلکش بناتا ہے۔ حویلی نہ صرف گاؤں کی تاریخ کا حصہ ہے بلکہ یہ نئی نسل کے لیے ایک یادگار اور متاثر کن جگہ بھی ہے، جو انہیں اپنے گاؤں کی جڑوں سے جوڑے رکھتی ہے۔اسی طرح علی امام صاحب مرحوم کا مکان پنجرانواں کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کا ایک اور روشن ستارہ ہے۔ یہ مکان اپنی منفرد تعمیرات اور وقار کی وجہ سے دور سے ہی دیکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ عمارت آج بھی گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک یادگار کے طور پر کھڑی ہے، جو پنجرانواں کی عظمت اور شان کی گواہی دیتی ہے۔

پنجرانواں کی جغرافیائی اہمیت اور قدرتی خوب صورتی:پنجرانواں اپنی جغرافیائی اہمیت کے لحاظ سے بھی خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ گاؤں مین روڈ سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے یہاں آمدورفت اور دیگر سہولیات ہمیشہ سے بہتر رہی ہیں۔ گاؤں کے تینوں طرف کھیت ہیں، جو نہ صرف زرخیزی کی علامت ہیں بلکہ یہاں کی معیشت کا بھی ایک اہم حصہ ہیں۔ گاؤں کے ایک طرف بہنے والی نہر، جو مقامی زبان میں “ڈارو” کہلاتی ہے، پنجرانواں کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتی ہے۔


تعلیمی ترقی اور سماجی خدمات:پنجرانواں ہمیشہ سے تعلیمی میدان میں ترقی یافتہ رہا ہے۔ یہاں پرائمری اسکول، مڈل اسکول، ہائی اسکول، اور انٹرمیڈیٹ تک تعلیم کی سہولت موجود ہے۔ ملت ہائی اسکول نے یہاں کے لوگوں کو معیاری تعلیم فراہم کی ہے، جس کی بدولت یہاں کی اکثریت پڑھی لکھی اور باشعور ہے۔حاجی عبد العزیز صاحب مرحوم کی طرف سے مدرسہ کے لیے زمین وقف کرنا اس گاؤں کی تعلیمی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ اسی مدرسے سے کئی نسلوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

ان کی سخاوت آج بھی گاؤں کے تعلیمی نظام کے لیے ایک مثال ہے۔تاریخی ورثہ اور معزز شخصیاتفخرالدین مرحوم، گاؤں کی ایک مشہور شخصیت، اپنے سماجی خدمات کے لیے یاد کیے جاتے ہیں۔ ان کی کوششوں نے گاؤں میں اتحاد اور ترقی کے کئی دروازے کھولے۔ ان کے نام سے منسوب اسٹیڈیم گاؤں کی نوجوان نسل کے لیے کھیل کے مواقع فراہم کرتا ہے اور ان کی یاد کو زندہ رکھتا ہے۔مولانا نذیر صاحب، جو گاؤں کی روحانی شخصیت تھے، وہ تقویٰ، پرہیزگاری، اور علمی خدمات کے لیے مشہور تھے۔ ان کے کردار کی شفافیت اور روحانی رہنمائی آج بھی گاؤں کے لوگ یاد کرتے ہیں۔پنجرانواں ہمیشہ سے علمی، ثقافتی اور سماجی حیثیت کی علامت رہا ہے۔


اس گاؤں سے جڑی متعدد شخصیات نے نہ صرف اپنے وقت میں نمایاں کارنامے انجام دیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی رہنمائی فراہم کی۔آزادی سے قبل کی شخصیات: وکیل بشیر الحق صاحب مرحوم اور وکیل محمود الحق صاحب مرحوم: (برادران)یہ دونوں شخصیات نہ صرف اپنے پیشہ ورانہ میدان میں ممتاز تھیں بلکہ ان کی حویلی آج بھی پنجرانواں کی شان اور وقار کی علامت کے طور پر جانی جاتی ہے۔

اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات :۔

۔1 . علی حسن انصاری: استاذ مدرسہ عالیہ، کلکتہ، انھیں انگریزی اور جغرافیہ میں مہارت حاصل تھی۔ کلکتہ کی مایہ ناز علمی شخصیات میں ان کا شمار ہوتا تھا

۔2. ڈاکٹر یونس صاحب مرحوم: ڈاکٹر صمصام الاسلام صاحب مرحوم، اور ڈپٹی انصار کریم صاحب: ۔

یہ شخصیات اس دور کی مایہ ناز شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن راستہ متعین کیا۔بعد کے عہد کی شخصیات:1. ڈاکٹر وسیم الحق صاحب مرحوم: ایک بلند پایہ شخصیت جو اپنے شعبے میں ممتاز رہے

۔2. ڈاکٹر ارشاد کریم صاحب: ۔ کلکتہ کے مشہور معالج

۔3. ماسٹر الیاس صاحب مرحوم اور ریاض الرحمن صاحب عرف اللہ لکھو مرحوم: یہ دونوں شخصیات پنجرانواں کے تعلیمی اور سماجی منظرنامے میں اہم حیثیت رکھتی تھیں۔4. ڈاکٹر محمود عالم مرحوم: جے این یو دہلی کے شعبہ فارسی کے معروف استاد، جن کی علمی خدمات آج بھی یاد کی جاتی ہیں

۔5. ڈاکٹر جمیل احمد: علی حسن انصاری کے صاحبزادے، جو فزکس میں مہارت رکھتے تھے اور جاپان کی کسی یونیورسٹی سے وابستہ تھے وہیں ان کا انتقال ہوا

۔6. رضی احمد صاحب:انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے۔این۔یو) سے اکنامکس میں ماسٹرز کیا۔ اس کے بعد آل انڈیا ریڈیو، دہلی سے وابستہ ہوئے اور ایک کامیاب کیریئر گزارنے کے بعد سبکدوش ہوچکے ہیں۔ وہ اس وقت دہلی میں مقیم ہیں

۔7. شبلی ملک صاحب:ستر اور اسی کی دہائی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نمایاں طلبا میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ وہ اپنی سیاسی سرگرمیوں اور ذہانت کے باعث علی گڑھ کے سیاسی حلقوں میں خاصی شہرت رکھتے تھے

۔8. پروفیسر بدیع الزماں صاحب (مرزا کالج، گیا):انہوں نے تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں اور طلبا کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ پروفیسر بدیع الزماں صاحب کا تعلق نہ صرف تعلیم تدریس سے ہے بلکہ وہ جماعت اسلامی کے نہایت متحرک اور فعال کارکن بھی ہیں۔ ان کی شخصیت علم و عمل کا حسین امتزاج ہے اور وہ معاشرتی اور دینی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں

۔9.ماسٹر مظفر عالم صاحب، بی۔ایس۔سی، جو نہایت نیک طینت اور دعوت و تبلیغ سے منسلک ہیں۔ وہ میڈل اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔ان کا شمار پنجرانواں کی معتبر شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان کے صاحبزادے، ڈاکٹر منور عالم، ٹیکاری کالج میں شعبہ اردو وابستہ ہیں۔ ماسٹر مظفر عالم کے تمام برادران بھی( ماسٹر شعیب صاحب ، ڈاکٹر صغیر صاحب مرحوم اور زبیر صاحب) تعلیم یافتہ ہیں، جو ان کی تعلیم اور علم کے ساتھ وابستگی کا ثبوت ہیں

۔10. والد محترم جناب ماسٹر شمیم احمد صاحب ،ایم ۔اے ،(فارسی) مگدھ یونیورسٹی ،بودھ گیا ،بہار:میرے والد صاحب گاؤں کی ایک معتبر اور نیک نام شخصیت ہیں، جن کی زندگی تقویٰ، پرہیز گاری اور دعوت و تبلیغ سے عبارت ہے۔ وہ نہایت متقی اور دیانتدار انسان ہیں، جنہوں نے اپنی سرکاری ملازمت میں ہمیشہ ذمہ داریوں کو خلوص اور دیانتداری کے ساتھ نبھایا۔ ان کی کتابوں کا مطالعہ اور علم میں رسوخ انہیں ایک صاحبِ بصیرت شخصیت بناتا ہے۔ ان کی محنت، اصول پسندی، اور لوگوں کی بھلائی کے لیے جذبہ ہمیشہ ہمارے خاندان اور گاؤں کے دیگر افراد کے لیے مشعلِ راہ رہا ہے۔

ان کی رہنمائی اور کردار نے ہمیں زندگی میں کامیابی اور سادگی کی سمت دکھائی ہے۔مزید ناموں کی طویل فہرست:پنجرانواں کے علمی اور تعلیمی ورثے کی عظمت کو مختصر مضمون میں مکمل طور پر سمیٹنا مشکل ہے۔ یہ خطہ ہمیشہ سے تعلیمی میدان میں اعلیٰ شخصیات کی آماجگاہ رہا ہے۔پنجرانواں کی سیاسی اور سماجی شخصیاتپنجرانواں صرف علمی اور ادبی لحاظ سے ہی نہیں بلکہ سماجی اور سیاسی میدان میں بھی ممتاز شخصیات کی آماجگاہ رہا ہے، جنہوں نے علاقے کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں

۔1. ڈاکٹر محبوب صاحب: ایک نہایت متحرک اور فعال شخصیت، جو اپنی لگن اور عزم کے ساتھ معاشرتی بہتری کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔2. مشکور احمد عرف مرور احمد: سابق ضلع پارشد و چیئرمین ارول، جو ایک تعلیم یافتہ، بردبار اور تیز طرار شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔3. فیاض احمد عرف گوہر: سماجی، سیاسی اور فلاحی کاموں میں پوری دلجمعی کے ساتھ مشغول ہیں۔ بہترین مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کامیابی عطا فرمائے اور ایک مثالی نمائندہ بنائے۔پنجرانواں کا تعلق نہ صرف علمی اور تعلیمی میدان میں نمایاں شخصیات سے رہا ہے بلکہ اس کی روحانی فضیلت بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس گاؤں میں ایسے صوفی صفت انسانوں نے جنم لیا، جن کی زندگیاں سادگی، نیکی اور تقویٰ کی عملی تصویر تھیں۔ ان کی خدمات اور شخصیت نے گاؤں کی روحانی بنیادوں کو مضبوط کیا اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنے۔ ان میں سے چند نمایاں ہستیاں درج ذیل ہیں:1. جناب اکھج مرحوم:ایک حقیقی ولی صفت انسان، جن کی سادہ زندگی اور نیک مزاجی گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک مثال تھی۔ ان کی درویشی اور نیکی کے باعث گاؤں کے لوگ ان کو “قطب” کے لقب سے یاد کرتے تھے

۔2. جناب عبد الرشید مرحوم:ایک نہایت نیک، متقی اور پرہیزگار شخصیت۔ وہ ہمیشہ صوم و صلوٰۃ کے پابند رہے اور اپنی عملی زندگی سے دینداری کا درس دیا۔ ان کا وجود گاؤں کے لیے روحانی برکت کا سبب تھا۔3. مؤذن عبد الغفور صاحب:پنجرانواں مسجد کی اذان کی خدمت نیز مسجد کی دیگر ذمہ داری سے جڑا ہوا ایک عظیم نام۔ ان کی تین نسلوں نے مسجد کی خدمت کی اور مؤذن کے فرائض انجام دیے۔ یہ خاندان اذان کی خدمت کو اپنا شرف سمجھتا تھا اور اس روحانی ذمہ داری کو خلوص دل سے نبھایا۔

یہ تینوں شخصیات پنجرانواں کی روحانی تاریخ کے اہم ستون ہیں اور ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ابو مالک صاحب مرحوم کا ذکر بھی ضروری ہے۔ وہ نہایت نیک دل اور نرم مزاج شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی سادگی اور محبت بھرے رویے دلوں کو چھو لیتے تھے۔ ہر ایک کے ساتھ خلوص اور اپنائیت سے پیش آنا ان کی خاص پہچان تھی، اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کی یادیں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
ان کی شخصیت ہمیشہ محبت اور احترام کے ساتھ یاد رکھی جائے گی ۔

حالیہ مسائل: سیاسی کشیدگی اگرچہ پنجرانواں اپنی تاریخی، سماجی، اور تعلیمی ترقی کے لیے مشہور ہے، لیکن گزشتہ چند سالوں میں یہاں سیاسی کشیدگی اور آپسی رسہ کشی کا رجحان بڑھتا ہوا نظر آیا ہے۔ گاؤں کی یکجہتی اور اتحاد، جو پہلے اس کی مضبوطی کا سبب تھی، اب سیاسی اختلافات کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔نتیجتاً، پنجرانواں کی نمائندگی مکھیا یا ضلع پرشد کی سطح پر کمزور ہوتی جا رہی ہے۔


گاؤں کے لوگ جو پہلے اجتماعی طور پر اپنی قیادت کا انتخاب کرتے تھے، اب مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے نظر آتے ہیں، جس کا براہِ راست اثر گاؤں کی سیاسی اور سماجی ترقی پر پڑ رہا ہے۔ یہ صورتحال گاؤں کی مجموعی ترقی کی رفتار کو کم کر رہی ہے اور ایک چیلنج بن چکی ہے۔موجودہ ترقی اور امیدیںآج بھی پنجرانواں کے لوگ مختلف شعبوں میں کام یابیاں حاصل کر رہے ہیں، اور گاؤں کی موجودہ نسل اپنے آبا و اجداد کی روایات کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔


تاہم، گاؤں کو اپنے سیاسی اختلافات کو بھلا کر اتحاد اور یکجہتی کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے تاکہ پنجرانواں ایک بار پھر ضلع اور ریاست کی سطح پر مضبوط نمائندگی حاصل کر سکے۔پنجرانواں ایک تاریخی، علمی، اور سماجی اعتبار سے ایک مثالی گاؤں ہے۔ اگرچہ حالیہ سیاسی کشیدگی نے اس کے اتحاد کو نقصان پہنچایا ہے، لیکن گاؤں کی مضبوط روایات اور ماضی کے تجربات ایک بار پھر اسے ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ اللہ کرے کہ پنجرانواں کے لوگ دو بارہ یکجہتی پیدا کریں اور گاؤں کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *