مرکزی سرکار محدود طبقے کی ہی چاہتی ہے ترقی
مرکزی سرکار محدود طبقے کی ہی چاہتی ہے ترقی
رواں مالی سال کے بجٹ نے ایک بار پھر بھاجپا کی تنگ نظری کو کیا اجاگر۔ مولانا سید طارق انور
نئی دہلی (: پریس ریلیز)
مرکزی سرکار جو سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے لگاتی ہوئی اقتدار میں آئی تھی نے اس بار کے بجٹ سے پھر ثابت کردیا کہ اس کا نظریہ بہت محدود ہے ۔ وہ صرف ایک محدود طبقے کا ساتھ اور چند پونجی پتیوں کا وکاس چاہتی ہے ۔ملک کے دیگر طبقات سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار نوجوان سیاسی تجزیہ کار اور سماجی خدمت گار مولانا سید طارق انور نے پریس کو جاری اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے مرکزی سرکار کے مالی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں اقلیتوں کے لئے کچھ نہیں ہے۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ ایک طرف تو مودی سرکار اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے پسماندہ طبقے کو ساتھ لے کر چلنے اور ان کے لیے ترقی کی باتیں کرتی ہے اور دوسری طرف اس طبقے کو ملنے والی تمام سرکاری سہولیات کو بند کرتی جارہی ہے ۔
مولانا آزاد اسکالر شپ کو بند کرنا ،ابھی تک اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کی تقرری نہ کرنا،حج ،اوقاف سے متعلق سرکار کی اندیکھی یہی ثابت کرتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے معاملات کوحل کرنا اوران کے لیے تعلیم و ترقی قطعی نہیں چاہتی ہے لیکن خواہش یہ رکھتی ہے کہ ملک کے تمام پسماندہ مسلمان اس کے گرد طواف کرتے رہیں۔
اس بار کے مالی بجٹ نے بھی ایک بار پھر مرکزی سرکار کی تنگ نظری کو دنیا کے سامنے ظاہر کردیا ۔مرکزی سرکار کے آخری مکمل بجٹ میں کچھ بھی ایسا نہیں جس سے یہ محسوس ہو کہ موجودہ حکومت ملک کو ’ ’وشو گرو‘ ‘ بنانے میں سنجیدہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک محدود طبقے کو چند خواب دکھا کر اور ایک بڑے طبقے کو مایوس کرکے کوئی ملک ترقی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ بجٹ میں جو بھی دعوے کیے گئے ہیں وہ سب لفظوں کی جادو گری کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔
مولانا طارق انور نے کہا یہ بجٹ غریبوں کی روٹی چھیننے والا،امیروں کی تجوری بھرنے والاہے ،نہ اس میں کسانوں کے ارتقا کا کوئی پہلو نظر آتا ہے ،نہ چھوٹے تاجروں کے لیے کوئی گنجائش ہے،نہ دبے کچلوں،دلتوں اور غریبوں کے لیے کوئی پائیدار منصوبہ اس بجٹ میں بیان کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مرکزی وزیر برائے مالیات نے سات لاکھ تک کی آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا ہے لیکن سات لاکھ کس طرح کمائے اور بچائے جائیں گے اس کا کوئی فارمولہ بجٹ میں نہیں ہے۔
مولانا سید طارق انور نے کہا کہ یہ بجٹ مایوس کن ہے ،اس بجٹ سے مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگا،چھوٹے اور درمیانی صنعتی ادارے،کم درجے کے تاجر اور مزدوروں کی آمدنی میں مزید کمی آئے گی۔غیر ملکی سرمایہ کاری گھٹے گی اور ملک پر قرض کا بوجھ بڑھے گا۔
آفاق عالم نعمانی
پریس سکریٹری : اسلامک پیس فاؤنڈیشن آف انڈیا
رابطہ نمبر
9871716404
9199532112
Pingback: جامعہ خلفا راشدین میں شہر پورنیہ کے عازمین حج کے دعائیہ تقریب کا انعقاد ⋆
Pingback: انقلابی لیڈر بن کر ابھر رہے ہیں راہل گاندھی ⋆ پریس ریلیز
Pingback: آمریت غرور اور خوف کی سیاست کرنے والوں کی ہوئی ہے ہار ⋆ اردو دنیا
Pingback: آئین کے مطابق ملک چلانے کے لیےدیا ہے عوام نے ووٹ ⋆