سلطان صلاح الدین ایوبی کا جواب، بیت المقدس کے کمسن محافظ کے نام
سلطان صلاح الدین ایوبی کا جواب، بیت المقدس کے کمسن محافظ کے نام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تمہارا خط ملا پڑھا اور میں اپنے آنسو بھی نہ روک سکا ،اے میرے شہزادے ! خدا تمہیں سلامت رکھے ! اورغیب سے تمہاری حفاظت کا سامان فرمائے ۔ تمہیں تمہارے عہد کا سلطان بنائے ۔
میرے شہزادے ! مسلمان بد ظن نہیں ہوتا تمہارے درد کو ہر مسلمان خواہ وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ہو آج بھی محسوس کرتا ہے سوائے منافق کے ۔۔۔
تمہیں کچھ تاریخ سے آگاہ کردوں ۔۔۔یہ جنگ آج مسلط نہیں ہوئی یہ جنگ چودہ صدیوں سے جاری ہے۔۔۔
میرے شہزادے !یہ جنگ بزدلوں کے نہیں بلکہ بہادروں کے حصے میں آتی ہے میں نے بھی لڑی میرے بزرگوں نے بھی لڑی اور میری آنے والی نسلیں یعنی تم بھی لڑ رہے ہو تو تم ہمت نہیں ہارنا کیوں کہ ہمارے اللہ نے ہم سے وعدہ کیا ہے !
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۳۹)اور نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ تمہیں غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو
اے میرے شہزادے ! منافقوں کی کوئی حیثیت نہیں انہوں نے عہدِ رسالت میں اللہ کے نبی ﷺ سے بھی دغا کیا تھا یہ تمہارے ساتھ بھی وفا نہیں کریں گے ۔۔۔
میرے شہزادے ! یہ جان لو! دنیا میں حق ہے یا باطل اب اگر کوئی حق کے ساتھ نہیں کھڑا تو یہ یقینی بات ہے کہ وہ حق کے ساتھ خیانت کررہاہے ۔
اے میرے شہزادے !مسلمان کے نصیب میں شکست نہیں ہے وہ یا تو شہید ہے یا غازی ۔۔۔اہلِ دنیا کے نزدیک فتح و شکست کے پیمانے جدا ہیں ۔۔۔
لیکن اللہ کے نزدیک تم ہی فاتح ہو ،امامِ عالی مقام کی مثال تمہارے لیے مشعل راہ ہے خاندان کے سربراہ سے لے کر کمسن علی اصغر تک سب رسول اللہ ﷺ کے دین پر فدا ہو گئےاورتا قیامت امر ہو گئے اور تخت کا دعوے دار بدبخت صبح قیامت تک ذلت ورسوائی سمیٹ رہاہے اور آخرت میں ظالموں کو سخت عذاب ہوگا۔
میرے شہزادے ! یہ جملہ یاد رکھنا’’اللہ سب دیکھ رہاہے‘‘انہیں لگتا ہے کہ اللہ دیکھ نہیں رہا اللہ سب دیکھ رہاہے ، جس دن عدل کی ترازو لگے گی اس دن تم تو سرخرو ہو گے ان شاء اللہ مگر یہ 57 اسلامی ممالک کے سربراہان ، سپہ سالار ، اور ان کے سہولت کار(اور ان بزدل اور غیرت سے عاری حکمرانوں کو سپورٹ کرنے والی عوام کالانعام) مجرموں کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے
اور پوچھنے والا ان سے پوچھے گا کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی تھی؟
وَ مَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ اَهْلُهَاۚ-وَ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّا ﳐ وَّ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِیْرًاؕ(۷۵)اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم قتال نہیں کرتے اللہ کی راہ میں اور ان بےبس مردوں عورتوں اور بچوں کی خاطر جو مغلوب بنا دیے گئے ہیں جو دعا کر رہے ہیں
کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں نکال اس بستی سے جس کے رہنے والے لوگ ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنا دے اور ہمارے لیے خاص اپنے فضل سے کوئی مددگار بھیج دےبیت المقدس کے شہزادے !سوچنا انہیں ہے کہ یہ اس بات کا کیا جواب دیں گے ۔۔۔
وہ دن ان کے لیے حسرت و یاس کا دن ہو گا۔میرے شہزادے !دیکھو ! ہمارا رب ہم سے کیا کہہ رہا ہے اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ الطَّاغُوْتِ فَقَاتِلُوْۤا اَوْلِیَآءَ الشَّیْطٰنِۚ-اِنَّ كَیْدَ الشَّیْطٰنِ كَانَ ضَعِیْفًا۠(۷۶)ایمان والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اورکفار شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں تو شیطان کے دوستوں سے لڑو بے شک شیطان کا داؤ کمزور ہے یہ جہاد ہمارا اعزاز ہے اور اعزاز پیشانیوں پر چمکتاہے۔۔۔ ہر کسی کے نصیب میں یہ اعزاز نہیں ۔۔۔
اس دن جب لوگوں کے ندامت سے سر جھکے ہوں گے اور مجرموں پر فردِ جرم عائد ہو چکی ہوگی تمہارے چہرےان شاء اللہ منور ہوں گے ۔میرے شہزادے !یہ جنگ تمہیں خود لڑنی ہے ۔۔۔چند باتیں جو تمہارے توسط سے ساری امت کے مسلمان بچوں کو بتانی ہے وہ غور سے سنو! علماے اسلام سے وابستہ ہو جاؤ ۔۔۔
علماے حق کی کتب پڑھو ۔۔۔خوب علم حاصل کرو ۔۔۔یہ بچپن کے وہ دن ہیں جس میں تمہاری تربیت ہونی ہے ۔۔۔
تمہارے ماں باپ اور اساتذہ کی اہم ذمہ داری ہے ۔میرے شہزادے !تمہیں بتاؤں! مجھے سلطان میرے ماں باپ نے نہیں بنایاتھا ۔۔۔
میں فاتح بیت المقدس یونہی نہیں بن گیا تھا ۔۔۔ میں نے دشمن کو شکست اس لیے نہیں دی تھی کہ میرے پاس جنگجوں کا لشکر تھا یا تیز دھار تلواریں تھیں بلکہ میری شخصیت کی تعمیر میں علماے اسلام نے اپنا کردار ادا کیا تھا ۔۔۔
انہوں نے معاشرے کے ہر فرد کی اصلاح کی کوشش جاری رکھی ۔۔۔پھر میرے ساتھ ساتھ جوکارواں تیار ہوا اس کا ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ تھا۔۔۔
ان ہیروں کو علماے اسلام نے بڑی محنت سے تراشا تھا۔میری خوش نصیبی کہ مجھے وہ علماء مشائخ میسر آئے جو مریدین کی تعداد پہ نہیں ان کی تربیت کرنے پر اللہ کا شکر ادا کیا کرتے تھے ۔۔۔لشکرِ اسلام کی تربیت علماء نے کی اور پھر دنیا کی آنکھیں ان چمکتے ہیروں کو دیکھ کر خیرہ ہو گئیں ۔
افسوس ! اور صد افسوس ! آج امت میں ایسے درد مند علما بہت کم رہ گئے ہیں ۔۔۔آج بد قسمتی سےزاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن آ گئے ۔۔۔
بہروپیوں کی کثرت نے سخت نقصان پہنچایا۔۔۔مال و دولت اور دنیا کی ہوس نے ان کی عقل کے نور کو بجھا دیا ۔
میرے شہزادے !میری دعا ہے اللہ کریم ایسے علماء کی کثرت فرمائے جنہوں نے نور الدین زنگی ، جیسے ہیروں کو تراشا ۔میرے شہزادے ! آخری بات صبح ضرورہوگی ۔۔۔ان شاء اللہ
والسلام
فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی
از اسمٰعیل بدایونی
Pingback: اسرائیل کے لیے مشکل ہے زمینی لڑائی ⋆ مشرف شمسی