ووٹ کا صحیح استعمال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے

Spread the love

2024ء لوک سبھاالیکشن اور ہماری ذمہ داری
قسط اول۔
اس وقت 2024ء لوک سبھاالیکشن کی تیاریاں پورے شباب پر ہیں۔
سیاسی پارٹیوں کی سیندھ ماری عروج پر ہے، گٹھ جوڑ اور خاموش سودے بازی جاری و ساری ہے۔ اور لوک سبھا الیکشن کے میدان میں ہر پارٹی خوب شور و غل کے ساتھ زور آزمائی کررہی ہے،  اپوزیشن کا اتحاد انڈیا اور بی جی پی گٹھ بندھن این ڈی اے  کے مابین 2024 کے لوک سبھا الیکشن کے لیے زور آزمائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جن کے بے شمار امیدوار برساتی مینڈک کی طرح چاروں طرف گشت کر رہے ہیں۔ سیاسی بازی گروں نے اپنے ترپ کے پتے عوام کے درمیان ڈالنے شروع کردیے ہیں اور اپنا اپنا سیاسی جال تاننا شروع کردیا ہے، اس سیاسی شکاری جال میں بھولی بھالی عوام کو پھاسنے کا ہر حربہ اختیار کیا جارہا ہے اور کیاجائے گا، سینکڑوں وعدے جیسے بے روزگاروں کو روزگار،پسماندوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے وعدے،مظلوموں کی فریادرسی کے وعدے،ہندؤں کو رام مندر کے بارے میں جوش، مسلمانوں سے انصاف کے وعدے، ترقیاتی کاموں اور روز مرہ کی سہولیات کے وعدے وغیرہ وغیرہ۔
محترم قارئین: آپ اگر غور و فکر کریں تو ہر پارٹی مسلمانوں کے ہمدرد ہونے کا دعویٰ زور و شور سے کرتی ہے اور الیکشن کے اختتام تک بے شمار دعوے اور وعدے بھی کئے جائیں گے۔ ایسے شور و غل کے ماحول میں مسلمانوں کو اپنے مساجد و مدارس کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر ووٹ کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے حقوق کے مطالبے کرنے کی ضرورت ہے۔
لہذا آپ حضرات ووٹ ضرور ڈالیں اور اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں۔
فسادات کا شکار  صرف مسلمان؟
اب وقت ہے ووٹ کے صحیح استعمال کرنے کا
قسط دوم

آزادی کے بعد 7/دہائیوں میں عزیز الوطن ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات سب سے اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ کتنے فساد ہوئے، کتنی بستیاں اجاڑدی گئیں، کتنے بے قصور لوگوں کا خون بہایا گیا، کتنے لوگ ترک وطن پر مجبور ہوئے شاید اس کا شمار بھی نا ممکن ہے۔ حکومتیں بدلتی رہیں، صاحبان اقتدار تبدیل ہوتے رہے مگر فرقہ پرستی کے عفریت پر کوئی قابو نہ پاسکا۔ لوگوں نے جان بوجھ کر اپنی مصلحتوں کے تحت فرقہ پرستی کے جنون کو بڑھاوا دیا اور تسلسل کے ساتھ فرقہ وارانہ فسادات ہوتے رہے ہیں۔
فرقہ وارانہ فسادات کی ایک طویل فہرست ہے جیسے گجرات فساد، مرادآباد، مظفر نگر، کوسی کلاں ضلع متھرا، ضلع پرتاپ گڑھ اور ابھی کچھ ماہ قبل اتراکھنڈ میں مسلمانوں کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور تریپورہ کے فساد کی روداد چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ پولس افسران اور حکومت نے اپنے فرائض منصبی کو نہ صرف یہ کہ پورا نہیں کیا بلکہ انہوں نے فسادیوں کا تعاون کیا اور تریپورہ فساد گجرات کے بعد سب سے بڑ فساد ہوا ، مسلم بستیاں جلادی گئیں۔اور اب تو ہماری عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں  بابری مسجد کو منہدم کردیا گیا ،گیان واپی مسجد کو منہدم کرنے کی تیاری اور کتنے مسجدیں منہدم کردی گئیں۔ اذان اور نماز پر پابندی کی کوششیں، یوپی اور آسام بلکہ پورے بھارت میں مدارس کو بند کرنے کی سازشیں اور آسام میں تو کئی مدرسوں کو منہدم کردیا گیا، سی اے اے اور این آر سی کے نام پر مسمانوں کو پریشان کرنے کی کوشش، یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی تیاری ہے۔ ابھی ماضی قریب کی بات ہے کہ گھوسی میں ضمنی انتخاب کے وقت مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی یہاں تک روا رکھی گئی کہ گھوسی کے عظیم ادارے جامعہ رضویہ امجدیہ اور جامعہ شمس العلوم کے طلبہ کو زبردستی الیکشن کے وقت مدرسہ سے نکال دیا گیا آپ دیکھیں رام پور اور سوار لوک سبھا،ودھان سبھا ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ یہ سب ظلم و زیادتی صرف اور صرف مسلمانوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ انڈیا میں جہاں بھی فساد ہو غلط ہے ابھی منی پور میں مسلسل کئی ماہ تک فسادات کا نگگھا ناج ہوتا رہا سب نے آوازیں بلند کی لیکن بی جی پی اور خود پردھان منتری خاموش رہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی ایک لمبی داستان ہے۔
محترم قارئین! اب وقت ہےکہ آپ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں۔ یہ آپ کا ایک ووٹ سرکاریں بناتا بھی ہے اور سرکاریں گراتا بھی ہے۔ آپ کا ووٹ بڑا قیمتی ہے اب آپ حالات کے پیش نظر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں۔

محمد نفیس القادری امجدی۔
مدیر اعلی: سہ ماہی عرفان رضا مرادآباد۔

محمد نفیس القادری امجدی
مدیر اعلی:سہ ماہی عرفان رضا مرادآبا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *