گستاخان رسول کے باطل دعوے اور ان کا رد عمل حقائق کی روشنی میں

Spread the love

از قلم :محمد فداء المصطفٰے :: گستاخان رسول کے باطل دعوے اور ان کا رد عمل حقائق کی روشنی میں

تاریخ اسلام اور تاریخ عالم کا مطالعہ کریں تو ہمیں طرح طرح کے مسلمین دکھائی دیتے ہیں جن کی تعلیمات صرف خیر و فلاح تک دکھائی دیتی ہیں اور ان کے اثرات زندگی کے کسی ایک پہلو یا گوشہ پر اثر انداز ہوتے ہو ئے نظر آتے ہیں مگر محسن انسانیت آقائے دوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی شخص پوری تاریخ انسانیت میں ہمیں ایسا دکھائی نہیں دیتا

جس نے نہ صرف پورے کے پورے انسان کو بلکہ پورے معاشرے کو اجتماعی طور پر اندر سے بدل نہ دیا ہو درحقیقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے کردار اور تعلیمات سے انسانیت کو نہ صرف نشاۃ ثانیہ حاصل ہوئی بلکہ آپ نے اپنے قول و فعل سے تہذیب و تمدن اسلامی کو روشن کرتے ہو ئے بین الاقوامی دور تاریخ کا آغاز بھی کیا

یہ محسن انسانیت کی ذات کا ہی کمال اور انقلاب تھا کہ جس نے انسانیت کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا اس بناء پر آپ بہت بڑے عظیم ترین معمار انسانیت کہلائے آپ کے لائے ہوئے سماجی، سیاسی، معاشی، مذہبی اور اخلاقی انقلاب کا یہ اثر ہوا کہ معاشرہ ہر اعتبار سے نہ صرف مربوط اور مستحکم ہوا بلکہ ہر قسم کی برائیوں سے پاک ہو گیا

 

 

اوراس کے اثرات پوری عالم انسانیت پر مرتب ہوئے۔اس دور جدید میں جہاں ہندوستان کی ترقی آہستہ آہستہ عالمی طور پر بڑھتی جا رہی ہے وہیں آج کے دور میں حکومت ہند یعنی بی جے پی کے نیتاؤں نے تو حد ہی کر دی ہے ہر وقت کوئی نہ کوئی ایشو بنا کر پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرتے رہتے ہیں اور اسلام کے ماننے والوں کو برا بھلا کہہ کر ان کو ذلیل رسوا کرنے کی سر توڑ کوشش کی جا رہی ہے۔

فی الحال کچھ دنوں کی پہلی کی بات ہے کہ بی جے پی نیتا وسیم رضوی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور اور یہ ملعون برے برے الفاظ سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی مگر حکومت ہند نے اس خلاف کچھ بھی کاروائی نہیں کی بلکہ اس کا سپورٹ کیا اور اسے بڑھاوا دیا گیا۔

وہی تاریخ آج پھر نوین جندل اور نا پور شرما نے د ہرائی ہے رسول اکرم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کر کے پورے عالم میں میں ایک ایک نیا ہنگامہ برپا کر دی ہے اور کیوں نہ ہو ناموس رسالت پر دنیا آج نہیں تو کب صدائے حق بلند کرے گی ۔

ہم وقت بس یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس ہندوستان سے مسلمانوں کو نکال پھینک دیا جائے اور ان کے حقوق ان سے چھین کر انہیں محتاج اور لاچار بنا دیا جائے اسی مقصد کو کو سامنے رکھتے ہوئے آج کی بی جے پی حکومت مسلمانوں کے عبادت گاہوں کو نشانہ بنا ہی رہی تھی کہ

ابھی ایک دو دن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی بھی کردی۔ ملعون نوین جندل اور ملعونہ نا پوری شرما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کی جرات کی ہے ۔

مگر اب تو یہ حد ہوگی کہ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگائی جا رہی ہے ان کی شان میں گستاخیاں کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اسلام کے ماننے والوں کے نبی نے ایک عائشہ نامی نا عمر لڑکی سے شادی کی جو فقط نو سال کی ہی تھی۔ اور یہ ملعونہ نا پور شرما کہتی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نو سال کی عمر میں شادی کیے جو سراسر غلط پر مبنی ہے

اور اور ان مسلمانوں کے رہبر اعظم محمد صلی اللہ علیہ وسلم فلم کو بلاتکار کرنے والوں میں ٹھہرائی ہے ہر وہ بھی ایک ریپسٹ تھک ہیں نعوذ باللہ ہمیں ان ساری چیزوں سے بچائے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہو رہی ہے ان کے خلاف اولوالعزمی کے ساتھ کھڑے رہنے کی توفیق دے ۔

میں آپ کو اس پاکیزہ مذہب دینِ اسلام اور اس دین کے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر حقائق کا اظہار کرتا ہوں اور یہ بھی بتاؤں گا کیا فقط اسلام میں ہی کم عمر میں شادی کرنے کی اجازت دی گئی ہے؟ اس عالم فانی میں جتنے بھی مختلف مذاہب موجود ہیں کیا ان میں کسی اور نئے بھی کسی کم عمر والی لڑکی سے شادی نہیں کی ہے؟

کیا آج سے پہلے انیسویں اور بیسویں صدی کے کے کچھ لیڈر ان ہندو مذہب کے سنیاسیوں، بڑے بڑے صوفیوں اور تحریک آزادی میں حصہ لینے والوں نے کیا کم عمر والے لڑکی سے شادی نہیں کیا جو ہندو دھرم کے ماننے والے تھے؟

آئیے ذرا غور سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔اول اگر مذہب اسلام کی بات کی جائے تو اسلام ہر زمانے میں ہر قوم کے مابین اعلی و ممتاز رہا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم علم پر جو کتاب یعنی قرآن مقدس نازل کی گئی ہے وہ کتاب ہر زمانے میں ہر قوم کے لیے رہبر و رہنما ثابت ہوا ہے اور قیامت تک ہوگا ۔

اسلام جو قوانین نافذ کیے گئے ہیں وہ اللہ تبارک و تعالی نے لوگوں کے تقاضے حال کے مطابق ان پر نافذ کیا ہے ہاں اگر شادی کی بات کی جائے تو اسلام میں ہر زمانے میں ہر پہلو سے ہر نظریے سے دیکھا جائے تو ہر طبقے کے لوگوں کو اپنے اصول و ضوابط کے مطابق شادی کرنے کا پورا پورا حق دیا گیا ہے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی کام اپنی زندگی میں کیے ان کاموں کو اپنی زندگی میں لانا اور ان پر عمل پیرا ہونا ان کی دی گئی تعلیم کو ماننا فرض، واجب یا سنت ہوتا ہے ۔

تمام تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مذہب اسلام کے ماننے والوں ہی کو نہیں بلکہ اس عالم فانی میں جتنے بھی مذاہب موجود ہیں تمام متفرق اور مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے اپنے مذہب کے اصول و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے کا پورا پورا حق دیا گیا ہے چاہے وہ شادی ہی کیوں نہ ہو؟۔

بالکل اسی طرح طرح مسلمانوں کو بھی اپنے مذہب کے مطابق ہر کام آزادی کے ساتھ کرنے کا پورا پورا حق ہے ہے مگر آج کی حکومت ہند یعنی بی جے پی کے نیتاؤں ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی باربر کر کے یہ ثابت کر دیے ہیں کہ کہ ہم ہم احقر العباد ہیں اور ہمارا کوئی وجود نہیں۔

تو میرے دوستو! چلو میں آپ کو کچھ حقائق سے آشنا کرنا چاہتا ہوں ہوں جس سے آپ کے ان پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے اور آپ کی زبان بولنے سے قاصر ہو جائے گی۔

آپ خود ہی سمجھنے کے لائق ہو جائیں گے کہ یہ صرف مسلمانوں کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی نہیں نو سالہ بچی عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تھی بلکہ اس سرزمین پر رہنے والوں میں سے بے شمار بڑے بڑے لوگوں نے کم عمر والی لڑکیوں سے شادی کئے تھے۔

اس ہندوستان کے بہت بڑے بڑے لیڈران،حکمران، ہندو مذہب کے صوفیاء، پنڈت، سنیاسیوں اور بھی بہت معزز و مکرم لوگوں نے اپنے حیات میں میں کمرے والی لڑکیوں سے شادی کی تھی جن میں سے کچھ لوگوں کے نام میں یہاں ذکر کرنا مناسب ہی نہیں بلکہ بہت اہم سمجھتا ہوں تاکہ عقل کے اندھوں کو یہ سمجھ میں آجائے کہ مذہب اسلام ہر زمانے میں ہر قوم کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔

 

 

ہندو دھرم کے وہ لوگ جنہوں نے کم عمر والی لڑکیوں سے شادی کیے تھے ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں : سب سے پہلے: مہاتما گاندھی نے کستوربا گاندھی سے ان کی 13 سال کی عمر میں ان سے شادی کیشری نواس رامانوجن ( جو بہت مشہور و معروف گیان دان تھے تھے

جنہیں میتھامیٹکس کا فادر بھی کہا جاتا ہے) وہ جانکی یمال سے دس سال کی عمر میں شادی کیے تھےستیندرا ناتھ بوس ( جنہیں ماڈل سائنسداں کے نام سے جانا جاتا ہے) وہ ایک 11 سالہ لڑکی اشاپدی کیے تھےہندوستانی مشہور و معروف ایک ہندو اچاری میری اسکولر شری راما گریسن بر ما هم سن نے پانچ سالہ ایک لڑکی سے شادی کی اس کا نام شاردہ بآئی تھا کیرلا کے مشہور جرنلسٹ مامن ما پیلا دس سالہ لڑکی سے شادی کی تھیمہاکاوی کمارا نا شان نے بھانومتی سے بہت کم ہیں عمر میں شادی کر لی تھی تھی۔ گنگا دھر راؤ (جو جھانسی سلطنت کے بادشاہ تھے)

وہ ایک لڑکی سے اس کی 13 سال کے عمر میں شادی کئے تھے جس کا نام منو کرنیکا تھا مهادیو گویندا رانڈے نے نے 13 سالہ ایک لڑکی سے سے اس کی کمر میں شادی کر لی تھی جس کا نام راما بائی تھا مہرش کروے نے ایک کم عمر والی لڑکی سے شادی کرلی تھی

جس کی عمر 9 سال کی تھیکلی مانور راگا کئی تمبوران نے 12 سالہ لالہ لڑکی کی پاروردی بائی سے سے شادی کی تھی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے بھی بہت کم عمر والی لڑکی سے شادی کی تھی جس کی عمر چودہ سے پندرہ سال کی تھییہاں میں نے صرف دس ایسے لوگوں کے نام ذکر کیا ہوں جنہوں نے کم عمر والی لڑکی سے اپنی حیات میں شادی کر لیے تھے

اور اگر میں چاہوں تو اور لوگوں کا بھی تاریخی نام پیش کر سکتا ہوں لیکن میں زیادہ بولنا نہیں چاہتا ہوں میرا مقصد فقط اس اس ہندوستانی حکومت کے بی جے پی نے تو کو آگاہ کرنا ہے کہ اٹھارویں انیسویں بیسویں صدی کے تمہارے ہی آباواجداد نے کم عمر والی لڑکیوں سے شادی کئے تھے اور یہ تاریخ گواہی دیتی ہے کہ یہ بات بالکل حقیقت سے آشنا ہے۔

کیا انہیں یہ تاریخ یاد نہیں ہے؟

کیا انہیں ان کی آباؤاجداد کی ذاتی کہانیاں یاد نہیں ہے؟ کہ ان کے نام یاد نہیں ہے؟

کہ ان کے حالات یاد نہیں ہے؟

کہ ان کے معاملات یاد نہیں ہے؟

کیسے یاد نہیں ہے ؟

لیکن عقل کے اندھوں کو سمجھ میں کہاں سے آئے گا وہ تو فقط مذہب اسلام پر انگلی اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں محض اسلام کے ماننے والوں کو ذلیل و رسوا کرکے ہندوستان کی سرزمین سے باہر نکالنے کی توڑ کوشش کر رہے ہیں ۔

اور اگر ہم ہندوستانی تاریخ کا مطالعہ غوروفکر سے کریں تو ہمیں یہ بات واضحا معلوم پڑتی ہے کہ سو سال پہلے لوگوں کے مابین اس قسم کی شادیوں کا رواج تھا کہ لڑکیوں کی شادی ان کی دس سالہ کی عمر میں ہی کر دی جاتی تھی اور ہمیں بھی یہ پتا ہے کہ مختلف دور میں مختلف زندگیاں مختلف اطوار سے گزارنی پڑتی ہے۔

1998 کے سروے کے مطابق لڑکیوں کی شادی ان کی کم عمری میں ہی کر دی جاتی تھیں اور یہ ان حکمرانوں کے کے بڑے عالموں نے اپنے سروے کے نصاب میں لکھا تھا۔ اسی ترقی یافتہ دور میں جہاں مختلف دیش اپنی اپنی ترقی کی راہوں کو ہموار کر رہے ہیں

وہیں ایک بہت بڑا ملک امریکہ بھی ہے جو ترقی کی راہ پر کامزن ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ہر میدان میں فتح یاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے میں وہیں کا حال بیان کرتا ہوں 2019 کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے تیرا ملکوں میں شادی کی عمر متعین نہیں تھی ان تیرہ ملکوں کے لوگ اپنے بچیوں کی شادی سال کے عمر میں اور بچوں کی شادی چودہ سال کی عمر میں کرتے تھے۔ یہ تو صرف آج سے تین سال پہلے کی پورٹ کے مطابق ایسا پتہ چلتا ہے ۔

آلاسکا کا اور نور تھ کارولینا دیش میں لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کی عمر بھی کچھ تیرا سے سولہ سال کے مابین بین تھے اس جہاں کا بڑا دیش انگلینڈ میں 2019 کے سروے کے مطابق لڑکے اور لڑکیوں کی شادی کی عمر فقط 16 سال ہی تھی۔

اسی طرح اور بھی بہت سارے دیش باقی ہیں جہاں اپنے اپنے اصول و ضوابط کے مطابق زندگی کے تمام معاملات پر فیصلے کیے جاتے ہیں اور سب امن و آشتی کے ساتھ زندگی گزر بسر کر رہے ہیں مگر اگر ہندوستان میں تو مذہب اسلام کے کے پیروکاروں پر تہمت لگائی جا رہی ہے اور مسلمانوں کے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے ۔

آخر ہم کب تک ان بی جے پی نیتاؤں وسیم رضوی، نوین جندل اور نا پور شرما کی گستاخیوں کو سنتے رہیں گے یہ لوگ کب تک گستاخیاں کرتے رہیں گے۔

میرے دوستو! اب وقت آ گیا ہے ہمیں ایک جان ہونے کا، ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا، اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے کا، حق کی راہ میں جام شہادت پی لینے کا، وقت آ چکا ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت پر جو انگلی اٹھائے گا اس کی انگلی کو کاٹنے کا اور اگر وقت آ چکا ہے تو ایک ساتھ ہو جاؤ متحد بن جاؤ وقت ہے آج ہمیں ایک ساتھ ہونے کا ۔

آپ نے اپنے چشم دید آنکھوں سے دیکھا ہیں کہ آج کس طرح پورے عالم میں نازیبا گستاخی پر پورے عالم میں کہرام مچا ہوا ہے ۔ اٹھو اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھاؤ کیونکہ ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے۔

اور میں ان سے مخاطب ہو کر کہنا چاہتا ہوں کہ کے تعصب کی عینک نکال کر تو دیکھو اسلام بھی اچھا لگے گا مسلمان بھی اچھے لگے اور ان کے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو بلاول اچھے لگے گیں۔

اور جو اس مذہب کو مٹانا چاہتا ہے اس کی مقدس کتاب قرآن مجید کو مٹانا چاہتا ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذکر کو مٹانا چاہتا ہے تو وہ کان کھول کر سن لے :

مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعدا سارے

پر نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا

محمد فداء المصطفٰے

متعلم : دارالہدی اسلامک یونیورسٹی ملاپورم کیرلا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *