تعلیمی و انسانی خدمات کا مرکز مدرسہ رشیدیہ مسجد و مسافر خانہ
و انسانی خدمات کا مرکز مدرسہ رشیدیہ مسجد و مسافرخانہ محمد رفیع
مظفر پور میں دینی تعلیم کے لئے مدرسہ جامع العلوم معیاری و معتبر ادارہ ہے جو ضلع کا سرکردہ ادارہ کہلاتا ہے۔
وہیں مدرسہ رشیدیہ مسجد و مسافر خانہ تمام مدارس سے الگ شناخت رکھتا ہے۔ تقریباً 44 سالہ قدیم ادارہ جس کی سنگ بنیاد 1977 میں رکھی گئی تھی اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے۔
یہ مدرسہ آج جس مقام پر ہے اس کا سہرا الحاج نقی احمد عرف نقی بابا کے سر بندھتا ہے، مدرسہ کے بانی نقی بابا نے اسے اپنی خون جگر سے سینچ کر اس قابل بنایا کہ وہ عوامی خدمت کا مرکز بن گیا۔
جس کا فائدہ سبھی شہری خواہ وہ ہندو ہوں کہ مسلمان، وہ مظفر پور کے ہوں کہ بیرون ضلع و ریاست کے سبھی مستفیض ہو رہے ہیں۔ مدرسہ رشیدیہ مسجد و مسافر خانہ ایس، کے، ایم، سی، ایچ، میڈیکل کالج کے دروازہ کے سامنے چل رہا ہے۔
اس مدرسہ میں غریب و نادار بچوں کی تعلیم کے ساتھ جو سب سے بڑا کام انجام دیا جا رہا ہے وہ ہے انسانی خدمات کا، انسانی زندگیوں کو بچانے میں مدرسہ اہم رول ادا کرتا ہے۔ خاص کر جب سے ایس، کے، ایم، سی، ایچ، میں ہومی بھابھا کینسر ہسپتال جو ٹاٹا میموریل ممبئی کی شاخ ہے کھلی، بہار و پڑوسی صوبوں کے کینسر کے مریض یہاں بڑی تعداد میں آنے لگے ہیں۔
آس پاس مناسب جگہ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر غریب مجبور مریض مدرسہ کے ہی مسافر خانہ میں رک کر اپنا علاج کراتے ہیں ان کے رہنے کے لیے آٹھ کمرے ہیں جس میں چالیس بیڈ لگائے گئے ہیں۔ یہاں رہنے کے ساتھ کھانے پینے کا بھی مناسب انتظام ہے روزانہ چالیس سے پچاس لوگوں کی آمد و رفت ہوتی ہے جسے کھانا بھی دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل مدرسہ کی جو بڑی کارگزاری تھی، جس سے مدرسہ کی ایک منفرد شناخت قائم ہوئی وہ لاوارث لاش کی تدفین کا ہے۔
تدفین کا عمل ہندو اور مسلمان کی اس کے مذہب کے مطابق ہوتا ہے۔ نقی بابا کے ذریعہ شروع کیا گیا یہ کام الحمدللہ آج بھی معمول کے مطابق جاری و ساری ہے۔
اگر ہم نقی بابا کی بات کریں تو میں بتا دوں کہ میں نے بہت قریب سے ان کو دیکھا اور جانا ہے۔ ان کی بڑی خوبی یہ تھی کہ میں نے ان کو غصہ ہوتے کبھی نہیں دیکھا۔
ان کے چہرے پر ایک عجب چمک اور مسکراہٹ ہوتی تھی، بالکل درویشوں جیسا حلیہ، انہیں اللہ کی تمام مخلوقات سے محبت تھی۔
کچی سرائے بزم فیض میں ایک کتیا اور ان کے درجنوں بچے نقی بابا کے ارد گرد ہی چکر کاٹتے، نقی بابا ان پر بڑی محبت اور شفقت لٹاتے۔
ان کی باتوں میں نرمی اور چال میں اعتدال تھا۔ انہیں کاوشوں کا نتیجہ مدرسہ رشیدیہ مسجد و مسافر خانہ ہے۔ جن کے مخصوص کارنامے اس طرح ہیں۔
کینسر مریضوں کی ہر طرح کی مدد غریب مریضوں اور مسافروں کی مدد
لاوارث میتوں کا کفن دفن
غریب اور نادار بچوں کی تعلیم و تربیت
حفظ قرآن کا مکمل انتظام قدرتی آفات میں مدد وغیرہ
صد فی صد یہ سچائی ہے کہ میڈیکل میں علاج کے لیے پہنچنے والے غریب مریضوں مسافروں، پریشان حال لوگوں اور دوسرے ضرورت مندوں کی مدرسہ کی جانب سے بھرپور مدد ہوتی ہے۔
مجبور اور بے سہارا مریض اور مسافروں کے لئے کھانے اور رہنے کا مدرسہ معقول انتظام کرتا ہے۔ مدرسہ کی اصل اور بہتر خدمت تعلیم دینا ہے لیکن اس کے علاوہ جو مدرسہ رشیدیہ مسجد و مسافر خانہ ہے اس کی جو کارگزاری ہے وہ قابل تعریف ہے۔
مدرسہ کے سیکریٹری و مہتمم جناب مجاہد الاسلام بتاتے ہیں کہ جب سے ٹاٹا میموریل ممبئی کی شاخ یہاں کھلی ہے مسلم ، غیر مسلم ، صوبہ کے تمام اضلاع و دوسرے ریاستوں سے مریضوں کی آمد و رفت ہوتی ہے اور جو ہمارے پاس آتے ہیں ہم ان کی خدمت کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا، اورنگ آباد سے راہل کمار، گجپتی ، کڈھنی مظفر پور سے محمد انور ، مشرقی چمپارن سے محمد اشرف ، سیتامڑھی سے محمد ظہیر، بیگوسرائے سے سدھیر رجک ، مشرقی چمپارن سے راجکمار پاسوان، سورت، گجرات سے نظام الدین ، محمد شمیم ، ارریہ سے محمد مجاور حسین، گڈا، جھاڑکھنڈ سے شیخ عبداللہ، مشرقی چمپارن سے سیتا کماری، گوسائی چھپڑا سیوان ، سے منکیشور سنگھ اور برولی،گوپال گنج سے نول کشور سہنی وغیرہ مسافر خانہ میں رہ کر علاج کراتے ہیں۔
میں نے وہاں مریضوں کے اٹینڈنٹ سے بات کی۔ گجپتی، کڈھنی، مظفر پور کے محمد انور کی اہلیہ سلطانہ خاتون نے بتایا کہ یہاں مسافر خانہ میں ہمیں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے اور ہسپتال میں ہونے والی پریشانیوں میں بھی مدرسہ کے مولانا ہماری مدد کرتے ہیں۔
جناب مجاہد الاسلام نے بتایا کے ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی کے پاس واپس گھر جانے کا پیسہ نہیں ہوتا ہے تو اس کی مالی امداد بھی کی جاتی ہے۔
مدرسہ اور مدرسہ کے اساتذہ کی خدمات قابل ستائش ہیں لیکن ان کی عوامی مدد نہ ہو تو یہ بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہ جائیں گے۔
اس لیے دور سے یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ مدرسہ ہٰذا کے ذریعہ بہترین انسانی خدمات کو انجام دیا جا رہا ہے بلکہ ہمیں اس میں شریک خدمت ہونا چاہئے، جسمانی طور پر یہ مشکل ہی نہیں ناممکن جیسا ہے
لیکن مالی تعاون کر ہم شریک خدمت ہو سکتے ہیں۔ مدرسہ کے انسانی خدمات کا شعبہ انتہائی مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے۔
اسی جذبہ سے تعلیمی شعبوں میں بھی خدمات انجام دئے جانے چائے جو کہ مدرسہ کا اصل اور بنیادی مقصد ہے۔