مدرسے کی تعلیم میں امید کی کرن عبدالسلام انصاری

Spread the love

مدرسے کی تعلیم میں امید کی کرن عبدالسلام انصاری

عبدالسلام انصاری کو مدرسہ بورڈ کا چیئرمین بنائے جانے پر ریاست کے تمام شعبہ میں ان کے نامزدگی کی پزیرائی ہو رہی ہے۔ ہر لوگ ان کو مبارک باد دینا چاہتے ہیں اور اپنی امیدوں پر پورا اترتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

جناب انصاری خود یہ اعتراف کرتے ہیں کہ میرے چیئرمین بننے سے مسلمانوں کا بڑا طبقہ یہ محسوس کر رہا ہے کہ چیئرمین عبدالسلام انصاری نہیں بلکہ میں ہوں اور ہم سے سبھی نے اپنی امیدوں کو وابستہ کر لیا ہے۔

یہ لوگوں سے ہماری محبت کا نتیجہ ہے۔ میرے لئے بڑا چیلینج ہے کہ میں لوگوں کی امیدوں پر پورا پورا اتر سکوں

بہار کی سرزمین بہت زرخیز ہے مگر مسلم قیادت کی قلت ہے۔ عبدالسلام انصاری کی شکل میں ایک مجاہد ، ہر دل عزیز، مرد آہن ، باصلاحیت ، بااخلاق ، بااعتماد ، خاکسار، خادم ملت مل گیا ہے۔

جناب عبدالسلام انصاری ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار کو مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کا اضافی چارج کی ذمہ دی گئی ہے، جناب عبدالسلام انصاری کو چیئرمین شپ کی ذمہ داری سونپے جانے پر پورے بہار میں خوشی کی لہر ہے، ہر کوئی ان کی صلاحیت و تجربہ کا قائل ہے۔ ریاست میں ان کی مقبولیت کی وجہ یہی ہے۔ ایک افسر ہوتے ہوئے عوامی رہنماؤں کی طرح ان کی مقبولیت ہے۔

ان کے چیئرمین بننے پر سب سے پہلے امیر شریعت بہار، جھاڑکھنڈ و اڑیسہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے مبارکباد پیش کی اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نیک دعاؤں سے نوازا۔

جناب انصاری کی مقبولیت بے انتہا ہے، قابلیت بے جوڑ ہے، اس کا اندازہ شکیل سہسرامی کے اس قطعہ سے لگایا جا سکتا ہے

بخت جاگے گا پھر مدرسوں کا بھائی عبدالسلام بہتر ہیں کہہ رہی ہے زباں خلق شکیل نیک انساں ہیں نیک افسر ہیں ان کی محبت کا ایک اور نمونہ پیش کرتا ہوں جناب امیرالحسن شاہین نذرانۂ عقیدت بخدمت عالی جناب عبدالسلام انصاری، چیٔرمین، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ کو پیش کرتے ہیں پیش کرتا ہوں عقیدت آپ کو عبدالسلام آپ کو شہرت ملے دنیا میں ہو اونچا مقام پھر مبارکباد دیتا ہوں میں دل سے آپ کو مولیٰ بھی رکھے سلامت اس جہاں میں آپ کو آپ کو عہدہ مبارک آپ ہی لائق بھی ہیں علم کے میدان میں موزوں بھی ہیں فائق بھی ہیں آپ کے آنے سے ہوں گے مدرسے بھی پُر بہار بدلے گی تصویر ان کی اور بنیں گے پُر وقار آپ کا کرتے ہیں دل سے لوگ بھی سب احترام آپ کا سایہ رہے قائم مدارس پر مدام اپنی قسمت پر ہیں نازاں سب مدارس کے چمن علم کے چشموں سے ہوں سیراب سب اہلِ وطن آپ ہی دیں گے تعلّم کو نیا آغاز بھی اہلِ دانش اور اہلِ علم کو آواز بھی اے خدا ! گہوارۂ علم و ادب کی لاج رکھ کل جو رکھنا ہے تجھے بنیاد اس کی آج رکھ

روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلی و صدر بہار اردو ایکشن کمیٹی جناب اشرف فرید نے کہا کہ وزیر اعلی نے انہیں یہ ذمہ داری سونپ کر حق بہ حق دار رسید کا کام انجام دیا ہے۔

جناب انصاری کے تعلیمی شعبہ میں مختلف عہدوں پر فائز رہ کر حاصل تجربات کی بنیاد پر امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مدرسہ بورڈ کو فعال و شفاف بنانے، مدرسہ کی تعلیم کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور مدارس میں بنیادی ڈھانچوں کی فراہمی اور انہیں ترقیات سے ہم کنار کرنے کے لیے اپنے تجربات کا بہتر استعمال کریں گے۔

وہ کہتے ہیں کہ عبدالسلام انصاری ایک خود دار ، ذی ہوش، ذمہ دار اور فرض سناش افسر ہیں۔ انہوں نے جہاں بھی اور جس عہدے پر کام کیا اپنی منفرد شناخت چھوڑی ہے۔

بورڈ سے ملحقہ مدارس میں اصلاحات کرنے، برسوں سے چلی آرہی غلط روایات اور بدنظمیوں کو ختم کرنے اور ان میں بہت سے اصلاحات ہنوز جو ابھی باقی ہیں

خصوصاً مدرسہ بورڈ کے طلبا کو قومی تعلیم کے دھارے سے جوڑنے اورانہیں اسکولی طلباء کے مساوی کھڑا کرنے بلکہ برتر کرنے کے سلسلے میں یونیسیف (Unisef) کی رہ نمائی لیتے ہوئے تعلیمی نصاب میں تبدیلی کرکے این سی ای آرٹی (NCERT) سے جوڑنے کا جناب عبدالسلام انصاری کے سامنے بڑا چیلینج ہے۔ وسطانیہ، فوقانیہ اور مولوی درجات کے تعلیمی نصاب کو از سر نو مرتب کیا گیا ہے اسے عملی جامہ پہنانا بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

اسی طرح اسکول کے طرز عمل پر مولوی آرٹس، مولوئی سائنس، مولوی کامرس اور مولوی اسلامیات کے نصاب بھی تیار ہیں۔

جیسا کہ جناب انصاری نے کہا کہ اس مرتبہ سال 2022-23 کا امتحان علہدہ علہدہ لیا جائے گا۔ علم الحیات (bio) اور علم الحساب (math) کی دو الگ الگ اسٹریم ہوگی۔ ایک اسٹریم میں چار میں سے تین مضمون ہی لیا جا سکتا ہے۔ علم الحیات (bio) والے علم طبیعیات (physics) اور علم کیمیا (chemistry) اور علم الحیات والے علم طبیعیات اور علم کیمیا لے سکیں گے یعنی علم الحیات والے علم الحساب اور علم الحساب والے علم الحیات نہیں لے سکتے ہیں ہاں اسے اضافی (extra) مضمون کے طور پر رکھ سکتے ہیں۔

اسی طرح قدرتی آفات وانتظامات (Disaster Managment) کی ٹریننگ کی شروعات، یواین ایف پی اے کے تعاون اور مدرسہ بورڈ کے اشتراک سے تعلیم نوبالغان پروگرام کا آغاز،مدارس کے پرنسپل کا ورکشاپ اور تعلیمی واصلاحی کانفرنس کا افتتاح، علاقائی دفتر کا قیام اور مدارس کو پوری طرح کمپیوٹرائزڈ کرنے کی بڑی جوابدہی ہے۔

جہاں تک اساتذہ کرام کو سہولیات فراہم کرنے کی بات ہے تو اس میں بھی بہت بہتری آئی ہے۔

لیکن پنشن (Pension) انکریمنٹ (increment) اور گریجویٹی (Gratuity) کی جانب توجہ دینے اور ان میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔

عبدالسلام انصاری کو مدرسہ بورڈ کا چیئرمین بنائے جانے پر ریاست کے تمام شعبہ میں ان کے نامزدگی کی پزیرائی ہو رہی ہے۔ ہر لوگ ان کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں اور اپنی امیدوں پر پورا اترتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ جناب انصاری خود یہ اعتراف کرتے ہیں کہ میرے چیئرمین بننے سے مسلمانوں کا بڑا طبقہ یہ محسوس کر رہا ہے کہ چیئرمین عبدالسلام انصاری نہیں بلکہ میں ہوں اور ہم سے سبھی نے اپنی امیدوں کو وابستہ کر لیا ہے۔

یہ لوگوں سے ہماری محبت کا نتیجہ ہے۔ میرے لئے بڑا چیلینج ہے کہ میں لوگوں کی امیدوں پر پورا پورا اتر سکوں۔ حکومت مجھے موقع دیتی ہے تو انشاء اللہ میں اپنے عوام کو مایوس نہیں ہونے دوں گا۔ انہوں نے اپنی ترجیحات کے متعلق کہا کہ وزیر اعلی کے ذیرو ٹولرینس کے مقصد کے تحت وہ کام کریں گے۔

مدرسہ بورڈ کو ہر طرح کی سیاست و کرشن سے پاک کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذہبی ہم آہنگی، تعلیم وتعلم کے ساتھ ملازمین کا پورا خیال رکھا جائے گا۔

قریب چار ہزار مدارس و بیس لاکھ سے زائد طالب علموں کے مستقبل کو تاب ناک بنانے کی سمت میں کام کروں گا اور بورڈ کی شناخت کو بین الاقوامی سطح پر قائم کروں گا

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے میں مدارس کے اساتذہ، طلبہ و طالبات کی تنظیموں سے مشورہ کروں گا۔ روزنامہ قومی تنظیم کے دفتر میں بہار اردو ایکشن کمیٹی کی جانب سے منعقد استقبالیہ میں انہوں نے کہا کہ مدرسہ کے اکیڈمک کیلینڈر میں سدھار کیا جائے گا

مدارس کے بچوں کو وہ تمام مراعات اور سہولیات دی جائے گی جو اسکول کے بچوں کو ملتی ہیں تاکہ مدارس کے بچے کسی بھی اعتبار سے اسکول کے بچوں سے پیچھے نہ رہیں انہوں نے مدارس کے اساتذہ کے مفاد کا بھی پورا خیال رکھنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ مدارس کی تعلیم پر نظر رکھنے کے لیے کوئی مانیٹرنگ سسٹم نہیں ہے۔

بورڈ کے عہدیداران کا بیشتر وقت صرف تنخواہ کی ادائیگی اور سروس شرائط پورا کرنے میں صرف ہو جاتا ہے۔ ہماری کوشش ایک مانیٹرنگ سسٹم بنانے کی ہوگی۔ مدارس کے بچوں کو دینی اور عصری تعلیم کے ساتھ کمپیوٹر اور سائنس کی تعلیم بھی دی جا سکے تاکہ مدارس کے بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن تو دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر ہو اور وہ آج کے عصری تقاضوں پر پورا اترسکیں۔

جناب عبدالسلام انصاری یہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ مدارس کے بچوں میں کافی قابلیت ہوتی ہے۔ اس کی مثال پیش کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اظہار صاحب، احمد صاحب اور حافظ سعید صاحب، تینوں ہم عصر تھے، تینوں مدرسہ شمس الہدیٰ میں ساتھ تعلیم حاصل کئے۔ اظہار صاحب آئی پی ایس، احمد صاحب کلکٹر اور حافظ سعید ہائی اسکول کے ٹیچر بنے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر مدارس کے بچوں کو دینیات کے ساتھ معیاری عصری تعلیم دی جائے تواعلی منصب پر پہنچ سکتے ہیں۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ میرا علم طبیعیات (physics) مضمون تھا لیکن میں نے فارسی (Persian) مضمون لے کر بہار پبلک سروس کمیشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ اب کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے مزید اس سمت میں کام ہونا باقی ہے، ہم ایسا نظام وضع کرنے جا رہے ہیں کہ اساتذہ بورڈ کے ای میل پر اپنے مسائل لکھ کر بھیج دیں ان کا حل نکالا جائے گا۔ انہوں نے مدارس کی کمیٹیوں میں جمہوریت قائم کرنے کا بھی اشارہ کیا ہے‌ تاکہ مدارس پر عام لوگوں کا اعتماد قائم ہو اور عام لوگوں کی مدارس سے براہ راست وابستگی ہو سکے۔

جناب عبدالسلام انصاری مدرسہ کو پرائیویٹ اسکول کے طرز پر مساوی بنانے کی بات بھی کہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دینی تعلیم کے ساتھ سائنس کی تعلیم پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہوا تو بہت جلد سائنس ٹیچر بھی بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے آگے کہا کہ اس مرتبہ مولوی کا امتحان چار الگ الگ مضمون پر مشتمل ہوگا جس میں مولوی سائنس، مولوی سماج، مولوی کامرس اور مولوی اسلامیات شامل ہیں۔ جناب عبدالسلام انصاری کے پاس تعلیم کا ایک بہترین خاکہ ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ میں تمام مدارس کو چھوٹے چھوٹے حصوں یعنی سنکولوں میں بانٹ دوں گا۔ آر پی (resource person ) اساتذہ ہی کو اس کی مانیٹرنگ کے لیے نامزد کروں گا۔

اساتذہ کے بیچ سے ماسٹر ٹرینر تیار کر اس کے ذریعہ اساتذہ کے ٹریننگ کا نظم کروں گا جو بچوں کو جدید طریقہ سے تعلیم دینے کے قابل ہوسکیں۔ انہوں نے تعلیم نوبالغان کی ترقی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کی جانب سے چیئرمین جناب عبدالسلام انصاری کو نذرانہ محبت پیش کی گئی۔

السلام اے پیشواے علم و دانش السلام

آپ ہیں ہم سب کی خاطر لائق صد احترام

آپ کی آمد پہ نازاں اس قدر ہے یہ چمن

روکش بغداد ہے یا رشک شیراز کہن

مطمئن ہیں اس قدر اہل مدارس آپ سے

کھل گئے ہوں جس طرح خوشیوں کے سارے راستے

کیجیے وہ کام سارے جس کے ہیں سب منتظر

کیجئے روشن مدارس کے سبھی شمس و قمر

گلشن علم و ادب کو اک نیا انداز دیں

ملت اسلامیہ کو ایسا سوز و ساز دیں

محمد رفیع

993101154

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *