سیاسی شعور سے دور رہو قانون پاس ہوتے ہی رہیں گے
تحریر۔ محمدتوحید رضاعلیمی سیاسی شعور سے دور رہو قانون پاس ہوتے ہی رہیں گے
سیاسی شعور سے دور رہو قانون پاس ہوتے ہی رہیں گے
اپوزیشن کے اراکین کی مخالفت کے درمیان حکومت نے پیر کو لوک سبھا میں الیکشن لا (امینڈمنٹ) بل 2021 پیش کیا ،اس میں ووٹر کارڈ اور فہرست کو آدھار کارڈ سے جوڑنے کی تجویز پیش کی گئی تھی
ووٹر شناختی کارڈ کو آدھا سے جوڑ نے کا بل لوک سبھا میں منظور ہوا انتخابی اصلاح سے متعلق بل کو 20دسمبر بروزپیر 2021 لوک سبھا سے منظوری مل گئی انصاف اور قانون کے وزیر صاحب نے الیکشن لا (امینڈمنٹ) بل ایوان میں جیسے ہی پیش کیا
مخطلف سیاسی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی ۔اور مطالبہ کیا کہ اس بل کو پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی کے غورو خوض کے لیے بھیجا جائے۔
آئے دن ہم نے دیکھا کہ ملک عزیز میں وقتاََ فوقتاََ ملک کے مفا دکے پیشِ نظرمخطلف بل پاس ہوتے رہے ہیں ،کبھی کبھی بل کو لے کر عوام نارضگی کا اظہار احتجاجات کے ذریعہ کرتی رہی
کبھی سی اے اے کو لے کر کبھی متنازع زرعی قوانین کی واپسی کو لے کر اورکبھی طلاق ثلاثہ کو لے کر ملک بھر میں اختلافات کے ساتھ ساتھ احتجاج ہوتے رہے ۔
غور طلب امر یہ ہے کہ قانون پاس ہونے کے بعد ہم دکانوں مکانوں چوراہوںپر خوب گفتگوکرتے ہیں کسی کو بُرا کسی کو اچھا کسی کو انصاف پسند کہتے ہوئے ہم ہر موضوع پر گفتگو کرتے ہیں افسوس ہماری گفتگو کا فائدہ کسی کو نہیں ملتا بات ہوتی ہے وہیں ختم ہوجاتی ہے
مگر ایوانوں میں عوامی چنندہ منتخب قانون ساز قانون بناتے ہیں توملک کے لیے بناتے ہیں جب قانون پاس ہوجائے قانون بن جائے تو سارے ملکیوں کوقانون پر عمل پیرا ہونا لازم و ضروری ہوجاتا ہے
خلاف ورزی کی صورت میں سخت سے سخت سزائوں کے مستحق ہوتے ہیں ۔ ہمارے پاس سب کچھ تھا پر آج ہمارے پاس کیا ہے ؟
کیا کوئی قومِ مسلم کی آواز ایوانوں تک پہنچانے اور ہماری بات منوانے اور ہمیں اپنا سیاسی حق دلوانے کے لیے سیاسی پارٹی کا وجود ہے
ہر قوم کے پاس اپنا مضبوط سیاسی رہبر موجود ہے کیا قوم مسلم کا بھی کوئی سیاسی باشعور رہ نما موجود ہے سیاسی پارٹیاں تو ہیں مگر قوم مسلم کی کوئی سیاسی پارٹی ہے ؟۔
سب کی سیاسی طاقت ہے کیا قوم مسلم کی بھی کوئی سیاسی طاقت ہے اور قوموں کے قانون ساز ہیں کیا قوم مسلم میں بھی کوئی قانون ساز ہے اگر نہیں ہے تو کیوں نہیں ہے کیا کوئی قوم و ملت کا درد رکھنے والا نہیں تھا کیوں ہم سیاست سے دور ہوگئے یا کیے گیے کیوں ؟۔
اب بھی وقت ہے متحد ہونے کا دلوں کو جوڑ نے کا اپنے اپنے مسائل کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی فلاح وبہبودکو مدنظر رکھ کرکام کرنے کا ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل میں وجود پزیر ہونے والی قوم کے لیے سیاسی راہ کو ہموار کرنے کا ۔
ہاں اگر ہمارے پاس اتحاد المسلمین کے نام سے کوئی بھی سیاسی پارٹی ہوجو قوم مسلم کی رہنمائی کرنے کے لیے مسلمانوں کی آواز غریب مظلوموں کی آواز انصاف پسندانسانوں کی آوازایوانوں میںاٹھانے کے لیے تیار ہے مظلوموں کو انصاف دلوانے کے لیے تیار ہے
تو ہم پر وقت کے تقاضے کے تحت لازم و ضروری ہے کہ ہم آگے بڑھ کر ہماراسیاسی رہنما منتخب کرنے کے لپے اپنے قیمتی وؤٹ کا استعمال کرکہ ایوانوں تک پہنچائیں بات الجھنے کی نہیں سمجھ بوجھ کر لاحہ عمل تیار کرنے کی ہے۔
یاد رکھیں ہم ہی ہیں جو ایک عام انسان کواعلیٰ عہدیدار بنانے والے ہم نے ہی اپنے قیمتی وؤٹ دے دے کر اعلیٰ منصب پر فائزکرنے والے ہم ملکی ہی ہیں آپ کوپانچ پانچ سال اعلیٰ عہدوں پر بٹھانے والے ۔
اور ہم نے عوام کی طاقت کو بھی دیکھا زرعی قوانین کی واپسی کی صورت میں۔ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے وجود کو سمجھیں حالات حاضرہ کو مدنظر رکھیں دینی و عصری تعلیم سے آراستہ رہیں
سیاسی شعور حاصل کریں سیاسی باشعور باصلاحیت دور اندیشی رکھنے والے قوم و ملت کا سچا درد رکھنے والے سیاسی رہبر سے وابسطہ رہیں اوراپنے وؤٹ کی قدر سمجھیں
اللہ پاک ضرور راہ کو ہموار فرمائے گا اس لیے کہ اللہ پاک مسبب الاسباب ہے
سبق پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا ۔
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا (ڈاکتر اقبال)
متحد ہوگئے تو کہلاوگے مومن غازی
منتشر ہوگئے تو قسطوں میں صفایا ہوگا
تحریر۔ محمدتوحید رضاعلیمی
بنگلور نوری فائونڈیشن بنگلور
رابطہ ۔9886402786
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: ارطغرل غازی اور یوپی کا الیکشن ⋆ اردو دنیا ⋆ از:مدثر احمد،شیموگہ،کرناٹک
Pingback: آن لائن تعلیم اور طلبہ کی بے رغبتی ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
Pingback: یونیورسٹی جاتے علما ایک تجزیہ ⋆ زاہد علی مرکزی
Pingback: یونیورسٹی جاتے علما ایک تجزیہ قسط دوم ⋆ افکار رضا محمد زاہد علی مرکزی
Pingback: یونیورسٹی جاتے علما ایک تجزیہ قسط دوم ⋆ محمد زاہد علی مرکزی
Pingback: یونیورسٹی جاتے علما ایک تجزیہ قسط سوم ⋆ زاہد علی مرکزی
Pingback: علما اور معاشیات ⋆ اردو دنیا
Pingback: یونیورسٹی جاتے علما ایک تجزیہ قسط چہارم ⋆ تحریر :محمد زاہد علی مرکزی
Pingback: علما اور مبلغین کے مقامی ہونے کی اہمیت و افادیت ⋆ تحریر محمد زاہد علی مرکزی