نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے

Spread the love

از قلم : محمد فداء المصطفٰے :: نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے

نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے

اللہ تعالی کی عطا کردہ مبارک مہینوں میں سے ہمیں رمضان المبارک کا عظیم ترین مہینہ ملا تھا اور ہم نماز، تلاوتِ قرآن، تسبیح و تہلیل اور تراویح جیسی عظیم نعمتوں میں غوطہ مارے ہوئے تھے اور رب العزت کی رحمت سے سرشار ہو رہے تھے۔ ہم اس ماہ مبارک میں نہ جانے کتنے اچھے کام سرانجام دیئے۔

غریبوں، یتیموں، مسکینوں اور محتاج مند لوگوں کی ہم نے امداد بھی کی۔ آپس میں شفقت و محبت سے مل رہے تھے، ہر سمت بس خوشیوں کا ہی سماں تھا، لوگ بہت ہی زیادہ مسرور نظر آ رہے تھے

عبادت ذوق و شوق سے کی جا رہی تھی، قرآن مجید کی تلاوت بہت بہتر انداز میں ہو رہی تھی، مسجدیں آباد ہو رہی تھی یہاں تک کہ ہمارے دل منور ہو رہے تھے اور ساتھ ہی ساتھ ہم نے اس مبارک مہینے میں بہت سے اچھے کام کرکے ذخیرہ آخرت جمع کر چکے تھے

لیکن مجھے بہت افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ جیسے ہی ہمارے سروں سے گزرا ہے ہم نماز سے غافل ہوچکے ہیں تلاوت قرآن چھوڑ چکے ہیں افسوس صد افسوس ۔

اگر میں ایک جملے میں کہوں تو یہ رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے لیے باعث نجات ثابت ہوا تھا ہوا ہے اور ہوگا۔

ساری خطاؤں سے نجات پانے کا اہم ترین سرمایہ تھا اور ہم نے الحمدللہ بہت اچھے کام انجام دیے جس سے ہمارے گھروں میں برکتیں تو آتی ہی رہی ساتھ ہی ساتھ ہمارے پڑوسیوں، دوست و احباب، اپنے رشتہ دار اور تمام لوگوں کے گھروں میں بھی اللہ کی رحمت نازل ہوتی رہی

 

مگر میرے دوستوں اور عزیزوں کیا یہ قرآن کریم کی تلاوت کرنا، نماز باجماعت پانچ وقتہ خشوع و خضوع سے پڑھنا اور مخلصانہ انداز میں بیس رکعات تراویح کی نماز ادا کرنا کیا یہ فقط رمضان المبارک کے مہینے کی لیے ہی تھا ؟

کیا مسلمانوں کے لیے رمضان مبارک کے بعد نماز فرض نہیں ہے؟ کیا رمضان کے بعد نیک کام کرنے کی اجازت نہیں ہے؟

کیا مسجدوں میں پانچ وقتہ نماز باجماعت ادا کرنا صرف رمضان میں فرض تھا؟ میرے دوستوں آخر ایسا کیوں؟

کیا اللہ تعالی نے آپ سبھی کے دلوں میں ایمان جیسی عظیم نعمت نہ عطا کی؟

 آپ لوگ رمضان المبارک کے بعد نماز سے غفلت برتتے ہیں قرآن کی تلاوت نہیں کرتے ہیں فقیروں اور مسکینوں کی مدد نہیں کرتے ہیں بس اپنے نفس کی خواہشات کے لیے زندگی گزر بسر کرتے ہیں

خدارا ایسا نہ کریں مسجد آباد کرے قرآن کریم کی تلاوت سے گھروں کو آباد کرے دلوں کو منور کرے تاکہ آپ یہاں میں کامیاب اور وہاں بھی کام یاب ہو ۔

میں چشم دیدہ آنکھوں سے دیکھا ہوا حال بیان کر رہا ہوں کہ عید الفطر کی نماز کے وقت تمام مسجدوں میں لوگوں کا ہجوم لگا ہوا تھا

کئی مسجدوں میں دو عید الفطر کی نماز ادا کی گئی حتی کہ ایک مسجد میں تو میں نے خود الفطر کی نماز پڑھائی مگر جیسے ہی رمضان مبارک کا مہینہ گزرا مسجدوں سے نمازیوں کی تعداد بالکل گھٹ گئی ہے

مسجدوں کی رونقیں ختم ہوگی ہے، قرآن کریم کی تلاوت بند ہو گئی ہے، لوگ پھر سے وہی ضلالت و گمراہی کے راستے پر گامزن ہو گئے ہیں

تمام نیک امور کا ارتکاب کر لئے ہیں، برے کاموں میں ملوث ہوگئے ہیں حتیٰ کہ شیطان ہمارے اوپر غالب آگیا ۔

میرے دوستوں کیا یہ ہمیں زیب دیتا ہے کہ ہم اپنی پاکیزہ دین مذہب اسلام کی بے حرمتی کریں اور دین اسلام کی مقدس پیغامات کی بے حرمتی کی جائے نہیں ہرگز نہیں بلکہ ہمیں چاہیے کہ اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے رمضان المبارک کے بعد تو اور بھی زیادہ ذوق و شوق سے عبادت کریں

مسجدوں کو آباد تو بالاولیٰ کریں، لوگوں سے باہمی ملاقات کریں، لوگوں سے حسن اخلاق کے ساتھ تو ملیں تب جا کے ہمارا ایمان مکمل ہوتا ہے تب ہم مسلمان کہلانے کے لائق ہوتے ہیں تب ہمارا ایمان تےبمکمل ہوتا ہے ۔

نماز صرف رمضان المبارک میں ہی فرض نہیں بلکہ اس کے علاوہ سال کے پورے مہینے میں بلانا گا اپنے مقررہ وقت میں فرض ہے

تمام اہل اسلام کے ماننے والوں کے لیے نماز نماز فرض قرار دی گئی ہے اس پاکیزہ دین کے ماننے والوں کو نماز پر پابندی کرنی ہی چاہیے تاکہ اپنے مذہب کو بلند و بالا کر سکیں پیغامات محمدی صلی اللہ وسلم کو پورے عالم میں عام کر سکیں ۔

تو دوستوں آخر یہ ہوگا کیسے؟ میرے بھائیو یہ سب تب ہی ممکن ہوگا جب ہم نماز پر پابندی کریں گے، لوگوں سے حسن اخلاق سے ملیں گے، غریبوں، یتیموں اور مسکینوں کی امداد کریں گے

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق زندگی گزاریں گے اور خود کو ایک اعلی انسان بنائیں گے تب جاکر ہمارا اور ہمارے بچوں کی زندگی پاکیزه دین کے طور طریقے سے مزین ہو گئی

الحمدللہ یہاں بھی کام یاب ہوں گے اور وہاں بھی کامیاب ہوں گے۔ورنہ ہم تو اس دنیا میں ہلاک و برباد ہونگے ہی ساتھ ہی ہمارے اولاد بھی دین اسلام کے طور طریقوں کو بلا بیٹھیں گے ۔

نماز کی فرضیت کے معاملے میں اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے ” ان الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا” کہ نماز بے شک مومنوں پر اپنے مقررہ وقت میں فرض ہے۔

“اقیموا الصلاۃ ” یعنی نماز قائم کرو۔ اللہ تبارک و تعالی نے “اقیموا الصلاۃ “کا لفظ 188 مرتبہ قرآن مقدس میں ذکر کیا ہے تاکہ لوگ نماز کو اہم ترین عبادت تو میں سے اہم عبادت سمجھے اور باجماعت خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کریں ۔

ہم سب کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “الصلاۃ معراج المؤمنین” کہ بے شک نماز مومنوں کی معراج ہے تو جب بندہ نماز پابندی کے ساتھ پڑھے گا تو اسے اس جہاں میں بھی کام یابی ملے گی اور کل قیامت محشر میں بھی کام یاب ہوگا ۔

اگر میں نماز کے بارے میں بتاؤ تو میری باتیں ختم نہ ہوگی بلکہ کہ طویل بحث پکڑ سکتی ہے ۔

اللہ تبارک و تعالی کے فرمان کے مطابق اور ہم سب کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے مطابق ہمیں نماز پر پابندی کرنی چاہیے اور نماز اپنے مقررہ وقت میں ادا کرنی چاہیے

کیوں کہ یہ ایسی عبادت ہے جس کے بارے میں کل قیامت محشر میں اولا سوال کیا جائے گا اور جتنا عبادت گزار ہوگا اس حساب سے سے اپنے انجام کو پہنچے گا ۔

میرے دوستوں امید کرتا ہوں کہ آپ لوگ نماز پر پابندی کریں گے اپنے مذہب مذہب اسلام کی بے حرمتی سے بچیں گے اپنے آپ کو اعلی ترین لوگوں میں سے ایک اعلی انسان بنائیں گے اور خود کی زندگی دوسروں کے لیے نمونہ حیات بنا کر اس جہاں سے رخصت ہو جائیں گے۔

اللہ تبارک و تعالی ہمیں نماز پر پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپس میں مل جل کرحسن و اخلاق سے زندگی گزارنے کی توفیق و رفیق عطا فرمائے ۔

محمد فداء المصطفٰے

دارالہدی اسلامک یونیورسٹی، ملاپورم، کیرلا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *