کھچڑی حزب اختلاف کی

Spread the love

کھچڑی حزب اختلاف کی

  قربانی کا جذبہ اور مشن میں کامیابی حاصل کرنا ہی اصل مقصد ہو۔ نہ الجھن پیدا کریں اور نہ الجھن میں پھنسیں۔ سال 2024 کے مشن کا یہی ہے اصل فارمولہ 

از : محمد رفیع

 عام انتخاب 2024 کا ابھی اعلان باقی ہے، لیکن سرگرمیاں ابھی سے تیز ہو گئی ہیں۔ بھاجپا کو لگتا ہے وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے ابھی کوئی ویکینسی ہے ہی نہیں۔ حزب اختلاف کی جماعتیں ماننے کو تیار نہیں، ان کا دعوہ ہے کہ 2024 میں مودی جی کا جے سری رام ہونا طے ہے۔

اسی لئے روز روز نئی چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ کبھی بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو پٹنہ سے ہی دلی کے تخت کو ہلا رہے ہیں تو اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو بنگال کی سرزمین سے دیدی ممتا بنرجی کے ہاتھ سے ہاتھ ملا کر سال 2024 کے لئے کمر کس لی ہیں۔

نشانہ پر مودی حکومت ہونی چاہئے لیکن افسوس کہ ان کا نشانہ راہل پر ہے۔ ابھی کیجریوال اور جنوب و مشرق کے رہ نماؤں کی سرگرمیوں کا ہونا باقی ہے۔ حالانکہ کیجریوال بھاجپا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے تبھی تو منیش سسودیا پر ان کا حملہ ہے

حالاں کہ گجرات اسمبلی انتخاب 2022 میں کجریوال کی عام آدمی پارٹی بھاجپا کے لئے مفید ثابت ہوئی۔ بنگال میں دیدی ممتا بنرجی بھاجپا سے اپنے گھر کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوئی، بہار میں تیجسوی نے وہ کھیل کھیل دیا کہ پٹنہ سے دلی ہی نہیں ناگپور تک سنسنی پھیل گئی۔

بھاجپا رکن اسمبلی کو توڑ کر یا خرید کر حکومت سازی کرنے میں ماہر ہے مگر بہار میں لالو کے لال تیجسوی نے بھاجپا سے وزیر اعلی کو ہی توڑ لیا۔ اب پینچ یہاں پھنس رہی ہے کہ لالو پرساد یادو اور تیجسوی پرساد یادو چاہتے ہیں کہ نتیش جی دلی کی گدی پر دخل کرے اور معقول وقت دیکھ کر بہار کی گدی اسے سونپ دے۔

وہیں اکھلیش یادو کو یہ گمان ہے کہ وہ سب سے بڑے صوبہ سے ہیں تو اس کا بھی اپنا دعوہ ہے۔ ممتا بنرجی بھی بیرانگنا ہے وہ مشرق کی شیرنی ہے۔ ریلوے کا دفتر جب وہ کولکاتہ سے چلا سکتی ہے تو دلی کا سنگھاسن کیوں نہیں۔ بے چارے راہل کو سب پپو سمجھتے ہیں۔

راہل وزیر اعظم کی گدی کے سوال پر کچھ نہیں کہتے لیکن ان کی پارٹی کے لوگوں کی رائے آتی رہتی ہے جو غیر مناسب بھی نہیں ہے۔ ابھی بھی کانگریس قومی پارٹی ہے اور اس کی شاخ ملک بھر میں ہے۔

حالاں کہ راہل گاندھی کو حزب اختلاف کے اتحاد میں کانٹا ثابت کرنا کہیں سے جائز نہیں ہے کیونکہ انہوں نے ایک نہیں کئی مرتبہ وزیر اعظم کے عہدہ کو ٹھکرایا ہے۔ 

  غور کرنے کی بات یہ ہے کہ حزب اختلاف ملک کے سیکولر مجاز والے رائے دہندگان کے سامنے کچھ ایسا نہ کرے کہ وہ دھوکا میں پر جائے، ان کا جنگ بھاجپا سے ہے اورانہیں اپنے ہی کھیما میں بھرنے سے فرست نہیں ہے جبکہ بھاجپا سیدھے سیدھے مشن 2024 پر کام کر رہی ہے۔

غور کریں تو نتیجہ یہیں نکل جاتا ہے لیکن ابھی بھی وقت ہے۔ حزب اختلاف ہوس میں کام کرے اور اپنے مفاد کو درکنار کر ملک کے مفاد کو ترجیح دے تو بے شک 2024 میں دلی کے تخت پر وہی بیٹھے گا جو ملک اور ملک کے عوام، ملک کی سالمیت ملک کے آئین کی بات کرے گا۔

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو ان کی کام کی بدولت پی ایم میٹیریل کہا جاتا ہے، وزیر اعظم بننے کی خواہش ان کی بھی ہوگی جسے راجد والے بھنانا چاہتے ہیں۔ لیکن نتیش کمار نے وزیر اعظم کے عہدہ کے لیے نہ تو اپنی دعویداری پیش کی ہے اور نہ ہی کسی کی مخالفت کی ہے، نتیش کمار کی موجودگی میں تیجسوی یادو نے اسمبلی میں کہہ دیا کہ نہ تو مجھے وزیر اعلی بننا ہے اور نہ نتیش جی کو وزیر اعظم، ہمیں تو عوام کی سہولت کے لئے کام کرنا ہے۔

لیکن ایسا لگتا ہے کہ اکھلیش یادو اور ممتا بنرجی نے راہل پر حملہ کے مقصد کے تحت آپسی اتحاد قائم کر لیا ہے اور اسی کے تحت وہ راہل گاندھی پر حملہ ور ہیں۔ سماجوادی پارٹی کا قومی سیمینار بنگال میں ہوا، اکھلیش کا دعوہ ہے کہ جب بھی ان کی پارٹی بنگال سے لوٹی ہے تو سماجوادی پارٹی نے کچھ خاص کیا ہے۔ وہ یہاں تک دعوہ کرتے ہیں کہ 2024 میں اترپردیش کی کل 80 کی 80 سیٹوں پر ان کی پارٹی قبضہ کرے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امیٹھی اور رائے بریلی سے ہم امیدوار کھڑا کریں گے۔ یہ دونوں سیٹیں گاندھی فیملی کی رہی ہے اور اس کے اعجاز میں ہم امیدوار نہیں دیتے تھے لیکن اس مرتبہ ہم دونوں جگہ سے امیدوار اتاریں گے۔

ممتا راہل گاندھی پر تنز کرتی ہے کہ وہ نریندر مودی کی سب سے بڑی ٹی آر پی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مودی جان بوجھ کر راہل کو ہیڈ لائن میں رکھنا چاہتی ہے اسی لیے ان کے گھر پر پولس بھیج دی ہے۔ راہل گاندھی جس نے شادی نہیں کی، تھال میں سزا کر ملی حکومت کو ٹھوکر مار دی، منموہن سنگھ منتظر تھے کہ ہائی کمان کا اشارہ ہو اور وہ راہل کو کمان سونپ دیں۔ دیش کو ایک کرنے کے لیے ہزاروں کیلومیٹر پیدل چلے۔

اتنا چلے کہ چلتے چلتے ایک جوان آدمی بوڑھے کی شکل اختیار کر گیا اور آپ اس راہل پر تنز کرتے ہیں اور اعجاز نہ دینے کی بات کرتے ہیں۔ گاندھی پریوار نے ملک سے کچھ حاصل کیا ہے تو بہت کچھ کھویا بھی ہے۔

لیکن اس بحث کی ضرورت نہیں ہے پہلے تو ہر رہنما اپنا ذاتی مفاد چھوڑ کر آگے بڑھے تبھی 2024 ممکن ہے نہیں تو جب تک مودی اور امیت شاہ ہے کمبل اوڑھ کر سب سو جائیں۔ ایک تو بھاجپا الجھن پیدا کرتی ہے وہیں حزب اختلاف کے رہنماؤں کو بھی الجھنے کا شوق ہے۔ 

 قربانی کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے، جس طرح راہل نے کیا، تیجسوی یادو اور نتیش نے کہا ویسا ہی نظیر حزب اختلاف کی سبھی پارٹیاں پیش کرتی ہیں تو 2024 ممکن ہے نہیں تو ڈھاک کے وہی تین پات، وہی مودی وہی امیت شاہ وہی ہندو مسلم اور وہی نفرت آمیز ماحول۔ 

محمد رفیع

9931011524

rafimfp@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *