آن لائن تعلیم اور طلبہ کی بے رغبتی
تحریر:محمد حبیب اللہ بیگ ازہری آن لائن تعلیم اور طلبہ کی بے رغبتی
بڑھتی مصروفیات کے پیش نظر ان لائن تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا، ابتداء یہ طریقہ تعلیم کافی محدود اور غیر موثر رہا، پھر رفتہ رفتہ عام ہونے لگا
یہاں تک کہ عوام وخواص میں متعارف ہوگیا، بعد ازاں کرونا اور لاک ڈاؤن کے زمانے میں اس طریقہ تعلیم کو غیر معمولی شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی، بے شمار افراد گھر بیٹھے تعلیم حاصل کرنے لگے، اور درس گاہوں سے دور رہنے کے باوجود تعلیم وتعلم سے وابستہ رہنے لگے۔
آج ہمارے درمیان ایک بڑی تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جن کے لیے آن لائن تعلیم نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوئی، انھوں نے گھر بیٹھے ماہر اساتذہ فن سے استفادہ کیا، اور معمولی توجہ سے مختلف فنون میں بصیرت حاصل کرلی۔
اس کے بر خلاف کچھ افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس طریقہ تعلیم کی اہمیت وافادیت کو نہیں سمجھا، یا پھر یوں کہیے کہ اس خوب صورت ذریعہ تعلیم کو یکسر نظر انداز کر دیا، اور دیدہ و دانستہ جاہل بنے رہے، نتیجتاً آن لائن تعلیم سے عدم دل چسپی ان کے لیے ناکامی، بربادی اور ضیاع وقت کا سبب بن گئی۔
گزشتہ دوسالوں میں دینی درس گاہوں سے آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا، مدرسین نے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، لیکن طلبہ نے جو بے اعتنائی برتی وہ صرف افسوس ناک ہی نہیں بلکہ بہت حد تک شرم ناک بھی ہے
نوے فیصد طلبہ نے بھیجے گئے دروس سے استفادہ نہیں کیا، اور آن لائن سسٹم سے جڑ کر اپنی تعلیمی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، جب کہ قفل بندی کے دوران پوری دنیا اسی طریقہ تعلیم کو مسلسل فروغ دیتی رہی، اور آن لائن کورسز کا اہتمام کرتی رہی۔
مدارس میں آن لائن تعلیم سے عدم دل چسپی کی تین وجوہات ہوسکتی ہیں
۔1: مدارس کی تعلیم مفت ہوتی ہے، اور کوئی بھی مفت چیز اہمیت کھودیتی ہے، اسی لیے اساتذہ مدارس کے مفت اور آن لائن دروس سے کما حقہ استفادہ نہیں کیا گیا
۔2: مدارس کا نصاب تعلیم اور طریقہ تعلیم دونوں میں جدت اور جاذبیت نہیں ہے، شاید اسی وجہ سے خاطر خواہ استفادہ نہیں کیا گیا
۔3: بیش تر طلبہ میں تعلیمی ذوق یا تو ختم ہوچکا ہے یا کم از کم سرد پڑ چکا ہے، اب وہ از خود مطالعہ کرنے اورعلمی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کرنے کا جذبہ نہیں رکھتے، اسی لیے وہ اپنی غیر ضروری مصروفیات سے تعلیمی امور کے لیے وقت کی قربانی نہیں دینا چاہتے۔
بہر کیف وجہ کوئی بھی ہو اگر ہم نے آن لائن تعلیمی نظام سے خود کو دور رکھا تو وقت گزر جانے کے بعد سوائے حسرت وناکامی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آنے والا
اسی لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں، اور اپنی دل چسپی کے فنون میں ماہر اساتذہ سے رابطہ کرکے آن لائن اور با معاوضہ کورسز شروع کیے جائیں، اگلے چھ ماہ میں (رجب تا ذی الحجہ) کسی بھی فن میں محنت کی جائے تو بڑی کامیابی مل سکتی ہے۔
جب آف لائن تعلیم جاری تھی مسلسل سات گھنٹیاں پڑھنے پڑھانے اور امتحانات کی تیاری کرنے کی وجہ سے اضافی کورسز کے لیے فرصت نہیں مل پاتی تھی، اور اب جب کہ مواقع اور فرصت کے لمحات میسر ہیں تو تعلیم سے دل چسپی نہیں ہے
اور یہ بات سب پر عیاں ہے کہ آن لائن تعلیمی نظام کے متعارف ہونے کے بعد عزم صادق رکھنے والے طلبہ کے لیے تعلیم کے مواقع بڑھ گیے ہیں
اور اب صرف اپنے مدرسے کے نہیں، بلکہ دنیا کی کسی بھی معتبر درس گاہ کے اساتذہ سے استفادے کی راہیں ہموار ہوچکی ہیں، ایسے سنہرے دور میں آن لائن تعلیم سے عدم دل چسپی اور بے رغبتی بہت بڑی نادانی اور محرومی ہوگی۔
ترے میکدے میں کمی نہیں
جو کمی ہے ذوق طلب میں ہے
جو ہوں پینے والے تو آج بھی
وہی بادہ ہے وہی جام ہے
تحریر: محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
پیش کش : انوار القرآن، ٹرسٹ، مچھلی پٹنم، اے پی۔
ان مضامین کو بھی پڑھیں
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
اویسی کے بھڑکاؤ بھاشن ایک سوال کا جواب
اسد الدین اویسی سے خوف اور مخالفت کیوں؟
سیاسی شعور سے دور رہو قانون پاس ہوتے ہی رہیں گے
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
हिन्दी में पढ़ने के लिए क्लिक करें