بچوں کی اسلامی تربیت وقت کی اہم ضرورت ہے

Spread the love

بچوں کی اسلامی تربیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وقت کا المیہ ہے کہ مسلمانوں کے حالات پوری دنیا میں عموماً اور ہندوستان میں خصوصابہت خراب ہورہے ہیں۔ باطل طاقتیں ہر طرف سے مختلف طریقوں سے اسلام پر حملہ آورہو رہی ہیں۔ اسلام کی بیخ کنی اور اس کونقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ نبی کریم ﷺ کی حیات مبارک سے ہی کفار اس طرح کی سازشوں کے جال بنتے چلے آرہے ہیں۔ لیکن اُس وقت لوگوں کا ایمان اتنا مضبوط تھا کہ وہ کسی بھی باطل طاقت کی پرواہ نہیں کرتے۔

اور اپنی ایمانی طاقت و استقامت سے اُن ساری چیزوں کو ختم کرنے کی تمام تدبیر کرتے تھے۔ لیکن آج حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ لوگوں کو اپنے

ایمان بچانے کی کوئی فکر نہیں۔ کاروباری حضرات اپنے معاملات اور دنیا کی رنگینیوں میں الجھ کر دین داری سے بہت دور چکے ہیں۔ اور بچا کچھا وقت فضولیات میں سب موبائل کے سپرد کر دیتے ہیں۔ اس موبائل کی وجہ سے انسان نہ اپنے گھر میں والدین ،بیوی بچوں کےحقوق ادا کر پاتا ہے۔

نہ اپنی زندگی کو آگے بڑھانے کے دوسری اہم کام کر پاتا ہے۔ یہ حکم سب کے لیے نہیں مگر اکثر ایسا ہو رہا ہے۔موبائل کی وجہ سے بہت سارے فسادات ہو رہے ہیں۔ پہلے والدین اپنے بچوں کی اسلامی تربیت کرتے تھے۔

لیکن آج بچوں کی تربیت موبائل کر رہا ہے۔ جو ہر اچھی بری چیز کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ لیکن برائیوں کا بازار اتنا گرم ہے کہ انسان اچھے کام کرنے جاتا ہے تو بھی برائی کے طرف قدم کھنچ جاتے ہیں۔ جب سے ماں باپ نے بچوں کی اسلامی تربیت کرنا چھوڑ دیا تب سے بچے غیروں کے ہاتھوں میں جانے لگے کیونکہ وہ تو پہلے ہی سے اُن کے یہاں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

اُن لوگوں نے ہماری لڑکیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا مگرماں باپ یہی سمجھتےرہے کہ ابھی بچی ہے۔ لیکن یہ بچی جب کسی کافر کے ساتھ شادی کرکے ماں باپ کے خلاف سوشل میڈیا پر بیان دیتی ہے۔ اور اُن سے اپنے آپ کو خطرہ بتاتی ہے۔ تب جاکر ماں باپ کی آنکھیں کھلتی ہیں۔ لیکن اب کوئی فائدہ نہیں کہ اب چڑیا چگ گئی کھیت۔ معاشرے میں ان کی عزت اور قدر کا جنازہ نکل جاتا ہے۔ ایسے لوگ علم دین کی طرف متوجہ نہیں ہوتے اور علماے کرام کی باتیں نہیں سنتے، اس کی خاص وجہ ان کے یہاں یہ ہے کہ علماء قدامت پسند ہیں اور ان کے افکار ونظریات حقیر نظر آتے ہیں۔ لیکن جب یہ حادثہ ہو جاتا ہے تب انہیں ہوش آتا ہے۔ تب اُن کوپردے کی اہمیت پتہ لگتی ہے اور دین کی باتوں میں علما کی دور اندیشی سمجھ آتی ہے۔

لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔بچوں کی اسلامی تربیت نہ کرنے کی وجہ سے صرف عزت تار تار نہیں ہوتی بلکہ ایمان بھی ہاتھوں سے چلا جاتا ہے۔ اوراسی پر کہانی ختم نہیں ہوتی۔ بلکہ نہ جانے کتنی ذلیل گھاٹیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

تب اس لڑکی کو پتا چلتاہے کہ اس کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ تب اس کو احساس ہوتا ہےکہ جس کو وہ اپنی زندگی کا محافظ سمجھ کر اپنے مذہب تک کو چھوڑ آئی وہ تو اس کی جان و ایمان کا دشمن اور عزت و آبرو کو ملیا میٹ کرنے والا نکلا۔تب انصاف کی تلاش میں پولیس کے چکر لگاتی ہے۔ اور اس کی آپ بیتی سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔ کیونکہ آر ایس ایس اور اس طرح کی کچھ تنظیموں کے تحت پروپیگنڈا چل رہا ہے کہ مسلمانوں کی لڑکیوں سے دوستی کرو۔

ان کو اپنے پیار میں پھانسو۔ اور ان سے شادی کرو۔ان لڑکیوں کو ان کے والدین سے متنفر کرو۔اور ان سے ہوس پوری کرکے انھیں بےکار کرکے چھوڑ دو۔ لیکن مسلم لڑکیاں بھولے پن میں اور بے وقوفی میں اس ناپاک پیار کے پیچھے اپنی عزتیں تار تار کروا رہی ہیں۔ جس کی انتہا ارتداد تک پہنچ جاتی ہے ۔پھر وہ نہ دین کی ہوتی ہے نہ دنیا کی۔اس کا سب کچھ لٹ چکا ہوتا ہے۔

اس لیے بچوں کے والدین سے میری گزارش ہے کہ اپنے بچوں کی صحیح اسلامی تربیت کریں۔شروع سے ہی شریعت اسلامی کی روشنی اور سیرت نبی ﷺ کے مطابق اس کی پرورش کریں۔

اور شروع سے ہی دین دار اور علم دوست بنائیں۔ اگر بچپن میں ہی ان کو یہ ساری اسلامی چیزیں مل جائیں گی تو وہ اپنا اور دوسروں کا ایمان بچا سکتے ہیں۔ ورنہ دنیا و آخرت کی رسوائی مقدر ہوگی۔ اپنے بچوں پر نگاہ رکھیں۔

ان کے تعلقات اور رابطوں کو نظر میں رکھیں۔ اور ان کے میل جول اور دوستیاں کن لوگوں سے ہیں اس کی معلومات اپنے پاس رکھیں۔ اور ان کو احساس دلائیں کہ موبائل کا صحیح استعمال کریں۔ اس کے ذریعے بہت زیادہ بلیک میلنگ ہو رہی ہے ۔ایسا بھی ہوتا ہے بچے دوستیاں کر لیتے ہیں۔ اور بتاتے نہیں ہیں۔ اولاد رب کریم کا بیش قیمت تحفہ ہے ۔ ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے اور اس کی اسلامی تربیت کرنی ہے ۔تاکہ ہم آخرت میں اس کے لیے جواب دہی سے بچ سکیں ،رب کریم ہم سب کی حفاظت کرے اور دین پر چلنے کی توفیق بخشے،آمین۔ از: محمد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *