درس کو مفید و موثر بنانے کے لیے مستقل سوچنے اور غور فکر کرتے رہنے کی ضرورت
درس کو مفید و موثر بنانے کے لیے مستقل سوچنے اور غور فکر کرتے رہنے کی ضرورت : امیر شریعت و صدر وفاق المدارس
مظفر پور : (پریس ریلیز)
وفاق المدارس الاسلامیہ کے زیر اہتمام مدرسہ دار الملت، رامپور سگھری بلبھدر پور میں منعقدوفاق المدارس الاسلامیہ کے زیر اہتمام بین المدارس اجتماع کے دوسرے دن کی پہلی مجلس کی صدارت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی، نائب امیر شریعت نے کی
جب کہ چوتھی نششت کی صدارت امیر شریعت مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی( جو وفاق المدارس کے صدر بھی ہیں )نے کی ان دونوں مجلسوں میں فقہ و اصول فقہ کی عملی تدریس پر مولانا عبد العلیم ندوی،ازہری،تدریس میں وسائل کے استعمال پر
مفتی خالد حسین نیموی قاسمی، مفتی اشرف عباس قاسمی استاذ دار العلوم دیو بند نے تفسیر، اصول تفسیر، حدیث،اصول حدیث کی تدریس اور نائب امیر شریعت مولانا شمشا در حمانی نے مطالعہ کی اہمیت اور ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ مفتی محمد ثنا الہدی قاسمی نے تدریس میں مطالعہ کو م٠شاہدہ بنانے کی ضرورت پر گفتگو کی۔
امیر شریعت و صدر وفاق المدارس اسلامیہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ درس کو مفید و موثربنانے کے لیے مستقل سوچنے اورغور فکر کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔
طلبہ کی ذہنی صلاحیت کو سامنے رکھ کر گفتگو کریں۔ انھیں درس میں شریک کریں۔ آسان زبان میں تعلیم دیں، فیڈ بک لیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں تو بات جلدی سمجھ میں آئے گی۔ نائب امیر شریعت مولانامحمد شمشاد رحمانی قاسمی نے کہا کہ تدریس میں مطالعہ کی غیر معمولی اہمیت ہے۔ اگر آپ کے ذہن ودماغ میں سبق کے سلسلے میں کچھ نہیں ہے تو آپ بچوں کو کیا پڑھائیں گے۔
البتہ مطالعہ میں استیعاب اور درس میں انتخاب ہونا چاہئے یعنی مطالعہ تو پورا پورا کریں لیکن طلبا کو صرف منتخب حصہ ہی پیش کریں۔
مفتی خالد حسین نیموی نے کہا کہ درس کو مؤثر اور طلبا کے ذہن نشیں کرنے کے لیے پپپے تدریس میں وسائل کے استعمال کی سخت ضرورت ہے اس کے لیے بلیک بورڈ وھائٹ بورڈ اٹلس اور کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال کرنا چاہیے۔
اس سے قبل مجلس کی صدارت وفاق المدارس کے ناظم مفتی محمد ثنا الہدی قاسمی نے اور تیسری مجلس کی صدارت مولانا اختر امام عادل بانی و ناظم جامعہ ربانی منور اشریف نے کی۔ ان نشستوں میی ، مولا نا حماد کریمی مسقط عمان نے عربی زبان و ادب کی تدریس بحیثیت زندہ زبان اور مولانا خالد ضیاء ندوی نے عربی زبان کی تدریس کے مسائل پر گفتگو کی۔
ناظم وفاق المدارس اسلامیہ نے اردو، فارسی، عربی کی حروف تہجی کی شناخت اور مفرادات کے صحت کے ساتھ پڑھنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔
مولانا اختر امام عادل نے کہا کہ علم کا اپنا مزاج ہوتا ہے اور اس کی تدریس میں اس کے مزاج کی رعایت کرنی ضروری ہے۔ متعلقہ طلبہ کے مزاج سے علاحدہ ہو کر مختلف طریقہ تدریس اختیار کرنا مفید مطلب نہیں۔ بلکہ مضر ثابت ہو سکتا ہے۔
مولانا نورالدین ندوی ازہری، استاد جامعہ رحمانی، مونگیر نے بلوم ٹیکسولو جی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کے دراصل سیکھنے کے مرحلوں کی درجہ بندی ہے۔
یہ درجہ بندی معرفت،سمجھ فہم، استخدام و تطبیق، تحلیل و تجزیہ، ترکیب اور جائزہ میں منحصر ہے۔ ذرائع کے اعتبار سے اس کی درجہ بندی دماغی جذباتی اور جسمانی طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔ مولا نا حماد ندوی نے کہا کہ عربی ایک زندہ زبان ہے اور اس کو زندہ زبان کی حیثیت سے ہی پڑھایا جانا چاہیے۔
اس کے لیے مدارس میں عربی بول چال اور تحریر کا ماحول بنایا جانا چاہیے۔ پانچویں نششت کا اختتام حضرت امیر شریعت کی دعا پر ہوا جب کہ تیسری نششت کی دعا مولا نا عبد القوی سابق صدر مدرسہ دارالملت، رام پور سگھری بلبھدر پور نے کی۔نعت خوانی مولانا نظر الہدی قاسمی نے کی ۔یہ اطلاع مولا نا منت اللہ حیدری شعبہ تعلیم امارت شرعیہ نے دی ہے۔