ہم مسلمان ہیں اور ہمارا مسلک سواد اعظم اہل سنت و جماعت ہے
ہم مسلمان ہیں اور ہمارا مسلک سواد اعظم اہل سنت و جماعت ہے
خالص “مسلمان” ہی اصل مسلمان ہیں، اور مخلصین فی الدین صرف سواد اعظم ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مقدس میں اپنے پسندیدہ مذہب کو اسلام اور اس کے ماننے والوں کو مسلمان کہا ہے۔ اور ہمارا نام مسلمان رکھا ہے۔ وھوسمّٰکم المسلمین۔ سورہ نمبر ۲۲، الحج آیت: ۷۸۔ اور اس نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔
ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے خالق و مالک رب العالمین کے عطا کردہ نام “مسلمان” سے پہچانے جاتے ہیں۔ اور ہم صرف مسلمان ہیں اور ہمارے مقابلے میں شیعہ مسلمان، تبلیغی مسلمان، بوہرہ مسلمان، سلفی مسلمان۔ علمی مسلمان، اور کتابی مسلمان، اہل قرآن اور اہل حدیث مسلمان ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
اللہ تعالی کے پسندیدہ بندے جس پر اس کا انعام واکرام ہوتا ہے وہ صرف مسلمان ہیں۔ اور یہ اضافی لاحقہ کے ساتھ جو گروہ ہیں وہ خود بخود انعمت علیہم سے باہر ہیں۔ حق صرف سواد اعظم اہل سنت و جماعت ہے۔ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ۔
سورہ فاتحہ کی مذکورہ آیت میں صراط مستقیم پر گامزن جن طبقوں کا ذکر ہوا ہے ، اور جن پر اللہ تعالیٰ کا خاص انعام و اکرام ہے، وہ طبقات کون ہیں، تو اس کے تعلق سے ،اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ :
وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا۔ یعنی وہ انبیاء و رسل ہیں، ارشاد باری ہے:
شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ۔ سورہ احزاب میں فرمایا: النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ۔ دوسرا طبقہ صدیقین کا ہے، جن میں سب سے بلند مقام پر حضرت ابوبکر صدیق ہیں، اور اس پر آیات قرآنی موجود ہیں
چناں چہ قرآن کہتا ہے: وسيجنبها -يعني النار۔ الْأَتْقَى الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى- وهو أبو بكر- وَمَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزَى إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَى وَلَسَوْفَ يَرْضَى۔
ان سب میں افضل الخلق بعد الانبیاء بالتحقیق ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ہی ہیں، اور بقیہ صدیقین ان کے بعد ہیں۔
تیسرا طبقہ شہداء کرام کا ہے، کیوں کہ وہ احیاء کلمۂ حق کے لیے اور نفاذ دین و شریعت کے لیے اپنے سب سے قیمتی شئی یعنی جان و مال کو اللہ اور اس کے دین کی راہ میں قربان کرتے ہیں۔
: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ
تیرا طبقہ صالحین اور صالحین کی سچی صحبت والوں کا ہے اور وہ ہیں مؤمنین صادقین ، جو اللہ و رسول پر پختہ ایمان رکھتے ہیں۔
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللَّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ عَلِيمًا والله -تعالى- بَيَّن
اسلام ایک مذہب کا نام ہے جس کے کم ازکم 73 مسالک ہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
وان بنی اسرائیل تفرقت علی ثنتین وسبعین ملۃ وتفترق امتی علی ثلاث وسبعین ملۃ کلھم فی النار الا ملۃ واحدۃ۔ قالو من ھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ قال ما انا علیہ واصحابی۔ الترمذی حدیث نمبر ٢٦٤١ الطبرانی حدیث نمبر ١٤٦٤٦ الحاکم۔ ٤٤٤۔ یہ حدیث حسن ہے۔
ترجمہ: آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک بنی اسرائیل بہتر مسلکوں میں بٹ گئی تھی۔ اور میری امت تہتر مسلکوں میں بٹ جائے گی۔ سب جہنم میں جائیں گے صرف ایک مسلک کو چھوڑ کر۔ صحابہ کرام نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ایک کون مسلک ہے؟۔
آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مسلک وہی ہے جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔
نجات پانے والےمسلک کے تعارف میں آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو جملہ فرمایا: ما انا علیہ واصحابی ہے۔ جس مسلک پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔ مسلکوں کے درمیان “خط امتیاز”۔ یا یہ کہیے کہ بہت سے فرقوں کے درمیان فرقۂ ناجیہ کی پہچان کے لیے جامع اور مانع جملہ ہے۔
اس خوب صورت جملے کو کم از کم دس مرتبہ پڑھیے تو آپ خود بخود محسوس کریں گے کہ آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح مسلک کی شناخت کو اپنے اور اپنے صحابہ تک ہی محدود رکھا ہے۔ یہ نہیں فرمایا کہ ما انا علیہ واصحابی و صلحا امتی یا فقہائے امتی۔
یعنی ایک صحیح نجات پانے والے مسلمان اور آقائے کریم وصحابہ کرام کے درمیان ہزاروں کڑیاں ہو سکتی ہیں۔ ہزاروں واسطے ہو سکتے ہیں وہ سب کے سب واسطے اور کڑیاں ہی ہیں۔ ان میں کوئی بھی مرجع اور مقتدا نہیں ہے۔ اور جن لوگوں نے ان کڑیوں اور واسطو میں سے کسی کو اپنا مرجع مانا، اور ان کے نام سے مسلک بنالیا، ظاہر ہے وہ بہتر میں سے ہو گئے۔ اور ما انا علیہ واصحابی سے نکل گئے۔
ساڑھے چودہ سو سال بعد اور آئندہ چودہ ہزار یاچودہ لاکھ سال بعد بھی حق و باطل کے درمیان “خط امتیاز” آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جامع و مانع حدیث پاک کا حصہ ما انا علیہ واصحابی ہی ہے اور رہے گا۔ صرف یہی حق ہے۔
اور یہ کہنا کہ میرا فلاں مسلک ہے اور یہ مسلک بھی وہی مسلک سواد اعظم اہل سنت ہے۔ اس دعویٰ میں مسلک سواد اعظم اہل سنت سے مغائرت واضح ہے۔
اسے اورواضح طور پر سمجھنے کے لئے میرا تعارف ملاحظہ کریں۔
میرا نام محمد شہادت حسین ہے مذہب کے اعتبار سے میں “مسلمان” ہوں. میرا مسلک سواد اعظم اہل سنت ہے. مادر علمی کے اعتبار سے فیضی ہوں. اور ناچیز کو حضور مجاہد ملت رحمتہ اللہ علیہ سے شرف بیعت حاصل ہے
اس لیے میں حبیبی ہوں۔ اور ہرگز ہرگز مسلک مجاہد ملت نام کا کوئی مسلک نہیں ہے۔ اور نہ ہی ہمارا ایسا کوئی دعویٰ ہے۔ بلکہ پوری دنیا میں صرف ایک ہی مذہب حق ہے۔ اور وہ اسلام ہے۔ جس کے ماننے والے “مسلمان” کہلاتے ہیں
ایسا ہی صرف ایک ہی مسلک صحیح ہے۔ اور وہ ما انا علیہ واصحابی یعنی سواد اعظم اہلسنت ہے۔ اورایسا ہی پوری دنیا میں صرف ایک کتاب قرآن ہے۔ جس کے ہر حرف کی صداقت پر ایمان لانا فرض ہے۔ اس کے علاوہ پوری دنیا میں ایسی کوئی کتاب نہیں ہے جس کے ہرحرف کی صداقت پرایمان لانا فرض یا ضروری ہو۔
بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
چوں با و نہ رسیدی ہمہ بو لہبی است
محمد شہادت حسین فیضی
9431538584
Pingback: علامہ مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی کی 53 سالہ خدمات کے سلسلے میں خصوصی نششت کا انعقاد و امام احمد رضا ایوارڈ تفویض
Pingback: عدم برداشت کے رویے اور اس کے اسباب ⋆ محمد سلیم رضوی