شرپسندوں سے دوستی کیسی

Spread the love

شرپسندوں سے دوستی کیسی

خیر خواہوں سے دشمنی کیسی

مدح آقا سے ہوجو ہٹ کر کے

گنگناۓ تو نغمگی کیسی

ایک سے ایک ہیں یہاں بڑھ کر

اس زمانے میں سادگی کیسی

دل میں آہٹ سی ہو گئی تاری

بات مجھ سے وہ کہ گئی کیسی

دیر جاتے ہو بندگی کے لیے

اۓ جوانوں یہ بندگی کیسی

ذکر ان کا نہ ہو اگر جس میں

يار شاہی وہ شاعری کیسي

سبطین رضا شاہی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *