آزمائش ہےنشان بندگان محترم
تحریر ۔ محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور : آزمائش ہےنشان بندگان محترم
زمانہ ماضی ہویازمانہ حال ان دونوں حالتوں میں سب سےزیادہ ظلم وزیادتی وبربریت وظلم وستم کاشکاراگرکوئی قوم ہوئی ہےتووہ قومِ مسلم ہےاللہ پاک نے ہمیشہ اس قوم کوسربلندی کام یابی وکامرانی عطا کیا ہے ہماراوجود ختم کرنا ہمیں صفحہ ہستی سےمٹانا اورباوجودسخت سےسخت سازشوں کےدنیامیں قومِ مسلم کثیرتعدادمیں آبادہیں کلمہ گوکوپریشان کرناانکامقصداول ومقصدِحیات بن گیا ہے پریشان کرنے کا سلسلہ بہت پرانہ ہے۔
پچھلی قوموں نےانبیاے کرام وصاحبِ ایمان کوقِسم قِسم کی اذیتیں پہنچائیں اورہمارےآخری نبی حضرت محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پرحالتِ نمازمیں اونٹنی کی اوجھڑی رکھ دی گئی آپ اہل طائف کے ظلم وستم سہتے رہے آپ کےصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کوگرم ریت پرلٹایا گیا سولی پرلٹکایا گیا ان پرتیروں کی بوچھارکی ان کے جسموں سےاعضاءکوجُداکیاگیاسرتن سےجدا کیاگیا طرح طرح کی آزمائشوں میں ڈالاگیا
بعض ان میں سےوہ ہیں جوآرے سےچیرڈالےگئے بعض لوہےکی کنگھیوں سےپرزے پرزےکئےگئےوہ مقام صدیق وفامیں ثابت وقائم رہےاور قیدوبندکیاگیا سخت آزمائشوں تکالیف کے باوجودایمان کا سودا نہ کیا آخری سانس تک اسلام پرنچھاور رہے
ان حالات میں مسلمان پریشان نہ ہوں ایمان والوں کی ہی آزمائش ہوتی ہے۔ سورہ عنکبوت پارہ 20آیت نمبر 1میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔
کیا لوگ اس گھمنڈ میں ہیں کہ اتنی بات پرچھوڑ دئےجائیں گےکہ کہیں ہم ایمان لائےاوران کی آزمائش نہ ہوگی اوربے شک ہم نےان سےاگلوں کوجانچا توضروراللہ سچوں کودیکھےگا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا۔
تفسیر خزائن العرفان میں اسی آیت کےتحت ایک قول تحریرکیاگیاہےکہ یہ آیت حضرتِ عمارکےحق میں نازل ہوئی جوخداپرستی کی وجہ سے ستائےجاتےتھےاورکفارانہیں سخت ایزائیں پہونچاتے تھے۔
یہ ایسےہیں کہ صدق واخلاص کےساتھ ایمان لائےاوربلاومصیبت میں اپنےایمان و اسلام پرثابت قدم رہے آزمائش ہےنشانِ بندگانِ محترم جانچ ہوتی ہے اسی کی جس پہ ہوتاہےکرم اہل ایماں نے کیے سجدے عجب اندازسے سرکٹا کے اپنے سرکوسرخروکرتے رہے
حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی چادرپرٹیک لگائےہوئےخانہ کعبہ کے سائےمیں تشریف فرماتھےاسی درمیان ہم لوگوں نےحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اوریہ عرض کیا آپ ہمارے لیےمدد کی دعا کیوں نہیں فرماتے حضور ہمارے لیےاللہ تعالیٰ سے دعاکیوں نہیں فرماتے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ تم سے پہلے جو لوگ تھے انہیں پکڑکرزمین میں گڑھاکھوداجاتااس گڑھےمیں انہیں بٹھایاجاتا آرہ لاکر ان کے سروں پرچلایا جاتا اوران کودو ٹکڑےکردیاجاتاتھایاپھرتیزلوہےکی کنگھیوں سےان کےگوشت اور ہڈیوں کو چیرڈالا جاتا تھا۔
پھر بھی ان سب کوان کےدین سےہٹانہیں پاتےتھےبخاری شریف کتاب الاکراہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاخداکی قسم یہ دین مکمل ہوکررہےگا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک چلا جائےگا اوراس کوکسی کاخوف نہ ہوگا مگر اللہ تعالیٰ کا۔یعنی مذہبِ اسلام کاپرچم ہرطرف لہراکررہےگااور اسلامی تعلیمات کایہ اثرہوگاکہ آدمی کوراستےمیں لٹیروں چوروں ڈاکوؤں یاکافروں کا خوف نہیں ہوگا صرف اللہ تعالیٰ کاخوف ہوگایااس بات کاخوف ہوگاکہ میری بکریوں کوبھیڑیانہ کھاجائے۔
عقبہ بن معیط کاظلم وستم حضرت عروہ بن زبیرکہتےہیں کہ میں نے حضرتِ عبداللہ بن عمر بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےدریافت کیاکہ مجھےیہ بتائیں کہ مشرکین نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے سخت سلوک کیاکیا تھا؟
تو انہوں نےیہ بتایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خانہ کعبہ کےصحن میں نماز پڑھ رہےتھےتوعقبہ بن معیط آگےآیااور حضورکودوش مبارک سےپکڑلیااوراپناکپڑاآپ کی گردن میں ڈال کرپوری قوت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاگلامبارک گھوٹنےلگا اتنےمیں حضرت ابوبکرصدیق آگےبڑھےاور عقبہ کوکندھےسےپکڑکررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےدورہٹایااورفرمایا۔
کیا تم ایک آدمی کواس بات پرمارے ڈالتےہوکہ وہ کہتاہےکہ میرارب اللہ ہے اوربے شک وہ روشن نشانیاں تمہارےپاس تمہارے رب کی طرف سےلائے (پ 24سورہ المومن) حضرتِ عثمان وعمرکی شہادت کا اشارہ بخاری شریف کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتےہیں۔
کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکرصدیق وحضرت عمرفاروقِ اعظم اور حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ اُحدپہاڑپرچڑھےتواُحدپہاڑہلنےلگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کوٹھوکرمارکرفرمایا۔اےاُحدٹھرجااس لیےکہ تیرےاوپر ایک نبی ایک صدیق اوردوشہیدہیں۔
فائدہ۔حضرت عمرفاروق اورحضرت عثمان غنی دونوں شہیدہوئےہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کےوصال سےبرسوں پہلےان دونوں حضرات کی شہادت کااعلان فرمادیا اور جیسا آپ نے فرمایا ویسا ہی نتیجہ لوگوں کےسامنےظاہربھی ہوایہ علم غیب ہی توہے۔
فائدہ۔ اُحدپہاڑکی بڑی فضیلت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ اُحدپہاڑایساہےجوہم سےمحبت کرتاہےاورہم اس سے محبت کرتےہیں(بخاری کتاب الزکوة) حضرت عمرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پریہ سخت آزمائش تھی کہ شہادت کی خبرسُننےکےباوجودبھی نہ گھبرائےنہ پریشان ہوئےبلکہ استقامت کے ساتھ ایمان پرڈٹےرہے یہ کامل ایمان والوں کی نشانی ہےکہ خوشی کےوقت میں بھی شکرِخدابجالاتےہیں اورتکلیف اورپریشانی غمگینی کےوقت بھی شکرِخدابجالاتےہیں زبان پرلفظِ شکایت نہیں لاتے۔
امتِ مسلمہ کی فضیلت ہمیں فخرہےکہ ہم مسلمان ہیں ہمارےمسلمان ہونےکاذکرقرآنِ پاک میں ہےسورہ حج پارہ 17میں اللہ ربّ العزت نےارشادفرمایاکہ۔ تمہارے باپ ابراہیم کادین۔اللہ نےتمہارا نام مسلمان رکھااگلی کتابوں میں اوراس قرآن میں۔سورہ آل عمران پارہ 3میں دین اسلام کےبارے میں فرمایا۔بے شک اللہ کےیہاں اسلام ہی دین ہے۔تومعلوم ہواکہ اسلام ہی سچادین ہےاوراللہ کےیہاں اسلام ہی دین ہےاوراللہ پاک نےہمارانام مسلمان رکھاہے۔
حضرتِ عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہماسےروایت ہےکہ انہوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتےہوئےسُنا۔تمہارادنیا میں رہنااگلی امتوں کی بہ نسبت ایسےہی ہے جیسےعصرسےسورج ڈوبنے تک کا وقت ہے توریت والوں کوتوتوریت دی گئی توانہوں نے عمل کیایہاں تک کہ جب دوپہرکاوقت ہواتو تھک گئےتوان لوگوں کوایک ایک قیراط دیاگیا۔پھرانجیل والوں کوانجیل دیاگیا
اورانہوں نےعصرتک کام کیاپھرتھک گئےتوان کوبھی ایک ایک قیراط دیاگیا۔پھرہم کوقرآنِ پاک دیاگیااورہم نےسورج ڈوبنےتک کام کیاتوہمیں دودوقیراط دیاگیاتوتوریت اورانجیل والےکہنےلگےاے ہمارے رب ! جب تو نےان لوگوں کودو دو قیراط عطافرمایااورہم لوگوں کو ایک ایک قیراط عطاکیاحالانکہ ہم لوگوں نےان لوگوں سےزیادہ کام کیاہے۔اللہ تعالیٰ نےفرمایاکیامیں نےتمہاری مزدوری میں کچھ کمی کی ہے؟۔
انہوں نےعرض کیانہیں۔اللہ تعالیٰ نےفرمایایہ میرافضل ہےجسےچاہتاہوں عطاکرتاہوں(بخاری شریف کتاب مواقیت الصلاۃ) سورہ آل عمران پارہ 4میں فرمایا۔تم بہترہو ان سب امتوں میں جولوگوں میں ظاہرہوئیں بھلائی کاحکم دیتے ہواوربُرائی سےمنع کرتےہو اوراللہ پرایمان رکھتےہو۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاجب حضرتِ نوح علیہ السلام اپنی قوم کولےکر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گےتواللہ تعالیٰ ان سےدریافت فرمائےگاکیاتم نےمیرےاحکام اپنی قوم تک پہنچا دیئےتھے؟
حضرت نوح علیہ السلام جواب دیں گے ہاں میرے رب میں نےتیراپیغام اپنی قوم تک پہنچادیا تھاپھران کی امت سےپوچھاجائےگا کیا تم سب تک میرےاحکام پہنچائےگئےوہ جواب دیں گے نہیں ہمارے پاس کوئی پیغام نہیں پہنچابلکہ ہمارے پاس توکوئی نبی نہیں آئے۔
اللہ تعالیٰ حضرتِ نوح علیہ السلام سےفرمائےگاکیا تمہاری گواہی دینےوالاکوئی ہےوہ عرض کریں گےحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت گواہ ہےپس یہ گواہی دیں گےکہ حضرتِ نوح علیہ السلام نےاحکام الٰہی پہنچا دیےتھےاوریہی مطلب ہے اس ارشادِباری تعالیٰ کا۔اوربات یوں ہی ہےکہ ہم نےتمہیں کیاسب امتوں میں افضل۔ کہ تم لوگوں پر گواہ ہو۔ اور یہ رسول تمہاری نگہبان و گواہ ۔(سورہ بقرہ پارہ 2)
دینی آزمائش ہویا دنیاوی آزمائش ہوہرحال میں صبروشکرحکمت ودانائی دوراندیشی راست گوئی کامل عقل وفہم سےکام لیں اور ہمیشہ صبروشکرکےدامن کوتھامےرکھیں ہرگززبان پرشکوہ شکایت وکلماتِ کفرنہ لائیں بلکہ ہرحال میں شکرِخدابجالاتےرہیں اس ناچیزکا۔ یہ وقتِ آزمائش ہے۔ نامی مضمون پہلے ہندوستان کےمختلف اخبارات میں شائع ہوچکا ہے۔ حضرت محمد توحیدرضافیس بُک پیج پراس مضمون کا مطالعہ فرماکراستفادہ کرسکتےہیں
تحریر ۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور۔
خطیب مسجدرحیمیہ میسور روڈجدید قبرستان
مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ
امام مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نوری فائونڈیشن بنگلور
tauheedtauheedraza@gmail.com
Pingback: ہندوستانی آئین اور اس کے محافظین کی کارگزاریاں ⋆ اردو دنیا ⋆ محمد فداء المصطفے
Pingback: ہماری زندگی میں وقت و محنت کا اثر ⋆ اردو دنیا ⋆ محمد عادل کان پوری
Pingback: پٹنہ ایس ایس پی کے بیان پر بی جے پی نے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ⋆ اردو دنیا نیوز
Pingback: صلہ رحمی کثرتِ مال کاذریعہ ہے ⋆ اردو دنیا تحریر ۔محمدتوحیدرضاعلیمی