گیارہ سَنگھی قاتلوں اور زانیوں کی رہائی

Spread the love

گیارہ سَنگھی قاتلوں اور زانیوں کی رہائی

یار میں یہ بات سمجھ ہی نہیں پا رہا ہوں کہ، ” ایسے گیارہ درندے جنہوں نے ایک عورت کی اجتماعی عصمت دری کی پھر, اس کی چھوٹی سی بچی کا قتل کردیا اور مزید ۱۳ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ” انہیں جیل سے آزادی دیتے وقت صرف سیاسی سرخیاں بٹورنا ہی بھاجپا

اور آر ایس ایس کا مقصد ہوگا، اس واردات کےبعد مجھے یقین ہورہاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس بالارادہ، دانستہ طورپر مسلم عورتوں سے زیادتی کو غلط ہی نہیں سمجھتے ہیں ایسے ہی یہ لوگ مسلمانوں کو ظلماً قتل کرنا جائز سمجھتے ہیں، ان کے نزدیک یہ سب جرم کی فہرست میں آتا ہی نہیں ہے

بلکہ ان کے نزدیک تو یہ سب جرائم ناقابلِ سزا ہیں یعنی وہ جو ہمارے لوگ سوچتے سمجھتے ہیں نا کہ، ارے بھائی یہ سب جو مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا مظالم اور نفرتیں ہیں یہ صرف سیاسی ہیں وہ بیانیہ پھر سے دم توڑ گیا ہے، مسلم عورتوں پر حملے، زیادتیاں اور مسلمانوں پر ظُلم بھاجپا و سَنگھ کی سیاست نہیں نظریہ ہے نظریہ۔

آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان گیارہ سفّاک بھیڑیوں کی رہائی سے موجودہ ہندو سماج کے نوجوانوں پر کیا اثر پڑرہا ہے؟ اور نفسیاتی طورپر مسلمانوں کےخلاف کیسے ان کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے؟ وہ تو صاف طورپر دیکھ رہےہیں کہ بھائی قتل کےساتھ گینگ ریپ کےباوجود بھی رہائی مل جارہی ہے تو پھر ٹینشن کس بات کی؟؟؟؟ !

ہوسکتا ہے آپ ابھی بھی آنکھیں بند رکھنا چاہتے ہوں، لیکن، میں نے تو جب سے یہ خبر سنی ہے میں فکرمند ہوں، ہمیں اس دھوکے سے باہر آنا ہوگاکہ ہندوتوا کی جو انتہائی ظالمانہ مسلم دشمن لہر ہے وہ صرف سیاست ہے، گجرات فسادات ۲۰۰۲ کے ایسے بھیڑیوں کو آزادی کیوں دلائی گئی ہے؟ اور پھر ان کی رہائی کےبعد ان کا استقبال کرکے بھی دکھایا جارہاہے

یعنی پہلے تو ایسے درندوں کی رہائی ہی شرم ناک ہے کوئی بھی بہن بیٹیاں رکھنے والا ایسے بھیڑیوں کی پھانسی سے کم پر راضی نہیں ہوگا لیکن سَنگھ نے انہیں رہائی کے قابل سمجھا ہے، پھر رہائی کےبعد ان قاتلوں اور زانیوں کو لڈو کھلا کر استقبالیہ !! یہ سیاست نہیں ہے یہ منصوبے ہیں ہندو سماج کی حوصلہ افزائی ہے اور ہمارے لیے لمحہء فکریہ ہے

✍: سمیع اللہ خان

4 thoughts on “گیارہ سَنگھی قاتلوں اور زانیوں کی رہائی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *