اہانت رسول ﷺ اور عرب ممالک کا رد عمل
از قلم: سید سرفراز احمد,بھینسہ :: اہانت رسول ﷺ اور عرب ممالک کا رد عمل
امریکی ماہر فلکیات و مورخ ڈاکٹر مائیکل ایچ ہارٹ نے 1978 میں تاریخ کی سو عظیم شخصیات کے نام سے ایک کتاب شائع کی جس نے محمد عربی ﷺ کو ان سو عظیم شخصیات میں پہلے درجہ کا مقام دیا جس کے بعد دنیا بھر میں مائیکل ہارٹ اور اس کی کتاب کی مخالفت ہونے لگی۔
لیکن مائیکل ہارٹ کا کہنا تھا کہ انھوں نے دنیا کی تاریخ کا گہرائی سے مطالعہ کیا جس کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا پھر انھوں نے مخالفین سے سوال کیا کہ محمد ﷺ کے جیسا کوئی دوسرا شخص تاریخ میں گذرا ہوتو بتادیں۔
لیکن کسی کے پاس کوئی جواب موجود نہیں تھا پھر اس کتاب کی مقبولیت میں بے تحاشہ اضافہ ہونے لگا ۔
اسلام اور پیغمبر اسلام اپنے روز اول سے ہی غیر مسلم دانشوران میں اہمیت کا حامل رہا ہے چوں یہ دانش واران تاریخ اسلام اور محمد ﷺ کی سیرت سے واقفیت رکھتے ہیں ایک ایک بات کی کھوج کرتے ہیں اور پھر سچائی کو پیش کرتے ہیں لیکن پھر بھی اسلام مخالف سازشیں اور محمدﷺ کی شان میں گستاخیاں دنیا بھر میں وقفہ وقفہ سے ہوتی رہتی ہیں جسمیں ہمارا ملک بھارت بھی شامل ہیں ۔
لیکن عالم اسلام کی جانب سے ان مخالفین کا گستاخانہ رسولﷺ کا پوری شدت کے ساتھ دفاع بھی کیا جاتا ہے کیوں کہ ایک مسلمان کے نزدیک حب الہی اور حب رسولﷺسے بڑھکر کچھ بھی نہیں ہے ۔جسطرح سے حال ہی میں ہمارے ملک کے اندر ایک ٹی وی مباحثہ میں حکمران جماعت کی قومی ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار نے محمد رسول اللہ ﷺ کی شان میں نازیبا کلمات کہے ہیں جس کے بعد سے بھارت کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی کیفیت طاری ہوگئی تھی اور ملک کے مختلف گوشوں میں ان دو گستاخِ رسولﷺکے خلاف احتجاج درج کروایا گیا اور گرفتارکرتے ہوئے سخت سزا دینے کے مطالبات بھی کیے گئے
لیکن حکومت ہندکی جانب سے نہ گرفتار کیا گیا نہ ان پر کوئی گرفت کی گئی نہ کسی نے پارٹی کی جانب سے انکے بیانات کی مذمت کی بلکہ سب آسانی کے ساتھ ہلکے میں لے کر چھوڑ دیا گیا تھاکیوں کہ یہ بیان نہ وزیر اعظم مودی اور نہ وزیر داخلہ شاہ کے خلاف تھا نہ آر ایس ایس کے سربراہ بھاگوت کے خلاف تھا اگر ہوتا تو دو ہی دن میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا
خیر بھلا ہو ہمارے ملک کے ان نوجوان صحافیوں کا جنھوں نے حب رسولﷺ کے تقاضوں کو ہر لمحہ پورا کرنے کی کوشش کرتے رہے سوشیل میڈیا کا بھر پور استعمال کرتے رہے ٹوئٹر پر شان اقدسﷺ میں ہونے والی گستاخی کے خلاف مہم چلاتے رہے جس کے بعدعالم عرب کو اس بات کا علم ہوتے ہی ہر عرب ملک کی جانب سےبھارت کے سفیر کو طلب کرنا شروع کردیا گیا اور بھارتی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
ان عرب ممالک میں قطر,کویت,دبئی,عمان,سعودی عربیہ,یمن,ایران ایک کے بعد دیگر شامل ہوتے گئے اور بعد میں پاکستان ,عراق,انڈو نیشیاء,مالدیپ اور لیبیاء نے بھی اپنے صدائے احتجاج کو بھارت کے خلاف بلند کیا یمنی شیخ الجمال نے اپنے ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ” میں نے اپنے تمام غیرمسلم نوکروں یعنی کہ ہندو ملازمین کو کام سے نکال دیا ہے۔
انہیں واپسی کے ٹکٹ سمیت ان کا سارا بقایا ادا کردیا ہے، اور میں بھارت میں بننے والی تمام تر اشیاء کی خریدوفروخت بند کرنے جارہا ہوں، کیونکہ ناموسِ رسالتﷺ کی خاطر میرے یہ اقدامات ایمان کا آخری درجہ رکھتے ہیں ” عرب دنیا کی بیداری نے دنیا پر سکتہ طاری کردیا ہے۔
لیکن دنیا کو بالخصوص مسلمانوں کو اس کام کا خیر مقدم کرنا چاہیئے ورنہ ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ بھارت میں گستاخ رسولﷺ کے خلاف جس شدت سے آواز کو بلند کرنا تھا وہ بالکل اسکے عین متضاد تھا قیادتیں خاموش ٹھٹھر کر رہ گئی تھیں لیکن سلام ان نوجوانوں پر جو ہر لمحہ ثابت قدمی سے اس احتجاجی مہم کو جاری رکھا جس کے نتائج آج ثمر آور ثابت ہورہے ہیں ۔
جسح بی جے پی نے عرب ممالک کے بائیکاٹ کے بعد دونوں گستاخِ رسول ﷺ کو پارٹی سے معطل کردیا لیکن یہی کام برسر اقتدار بی جے پی نے بھارت کے مسلمانوں کے احتجاج پر ایک اف تک کہنا گوارا نہیں سمجھا اور نہ ہی گستاخ رسولﷺ کے خلاف کوئی بیان جاری کیا پھر کیوں عرب ممالک کی آواز پر بی جے پی پر ہیبت طاری ہوگئی؟۔
کیوں کہ ہمارے وزیر اعظم مودی نے عرب ممالک سے پچھلے آٹھ سالہ دور میں تعلقات کو بہتر بنانے کی جو کوششیں کی ہیں وہ اسمیں بگاڑ پیدا ہونے نہیں دینا چاہتے تھے اورکئی ایک تجارتی معاہدات کیئے ہیں جس سے بھارت کی معیشت مضبوط بھی بنی ہے
تب ہی اچانک اس واقعہ کے بعد اور عرب و مسلم ممالک کے بائیکاٹ کا شور اٹھتا بھی نہیں کہ بی جے پی کے پیروں تلے زمین کھسک جاتی ہے اور فوری گستاخ رسولﷺ کے خلاف کاروائی بھی کرتی ہے اور پارٹی کے وہ قائدین جو نفرت ,مسلمانوں اور اسلام مخالف بیان بازی کرتے ہیں ان تمام کو سختی سے ہدایتیں بھی جاری کردیتی ہیں اور کسی کو بھی پارٹی کی اجازت کے بغیر ٹی وی مباحثوں میں حصہ لینے سے بھی تاکید کرتی ہے
ایک بات قابل توجہ ہیکہ بھاجپا کی آٹھ سالہ حکمرانی میں یہ پہلا موقع ہیکہ جس کو جھکنے اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑا ورنہ بھاجپا اپنی حکمرانی میں یہ زعم میں رہتی آرہی ہیکہ وہ بھارت کے مسلمانوں پر کتنا ہی ظلم کرلے لیکن کوئی انھیں روک نہیں سکتا لیکن آج بھاجپا کی یہ غلط فہمی بھی دور ہوگئی ۔آج بی جے پی کو جو بھی مشکل دور سے گذرنا پڑ رہا ہے ۔
بھارت کا جتنا بھی نقصان ہورہا ہے ,چاہے ومعیشت کے روپ میں ہو یااقتصادی تعلقات کے روپ میں ,یا عالمی سطح پر بدنامی کا ٹھپہ صرف اور صرف اسکی زمہ دار بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی ہیں کیونکہ بی جے پی نے اپنے دور حکمرانی میں خواہ وہ پارٹی قائدین ہو یا ہندو دھرم گرو سادھو سنتوں بھگوا کارکنوں ان تمام کو اتنی آزادی دے رکھی تھی کہ وہ کھلے عام زہر افشانی کررہے تھے ۔
مسلمانوں کی نسل کشی کی باتیں کررہے تھے,معصوموں کوبیف کے نام پر مار مار کر ہلاک کررہے تھے لیکن کبھی بی جے پی نے نہ انکی زبان پر لگام کسی اور نہ ان پر کچھ کاروائی کی۔
جس کے نتیجہ میں آج عالمی سطح پر ملک کا نام بدنام ہورہا ہے اور بھارت کے واسیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن اب یہی بی جے پی ہر مذہب کی عزت کرنے کا درس دے رہی ہے اور تمام مذاہب کو یکساں دیکھنے کی بات کررہی ہےاگر بی جے پی یہی کام روز اول سے کرتی اپنے کارکنوں پر لگام کستی اور نفرت کا پرچار کرنے والوں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والوں پر کاروائی کرتی تو آج یہ دن دیکھنے نہ پڑتے ۔
لیکن بی جے پی نے عالمی دباؤ کے پیش نظردونوں گستاخ رسولﷺ کو صرف پارٹی سے معطل کیا ہے جو کوئی حقیقی سزا نہیں ہے یہ صرف عالم اسلام کی خوشنودی حاصل کرنے کا زریعہ ہوسکتا ہے۔
اگر بی جے پی واقع ان مجرمین کو سزا دینا چاہتی ہوتو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج کے دکھائے لیکن ایسا ہونا نا ممکن ہے صرف بی جے پی ظاہری الگ اور اندرونی الگ کھیل کھیل رہی ہے۔
چوں کہ نوپور شرما کو بجائے جیل بھجانے کے بجائے دہلی پولیس سیکیوریٹی دے رہی ہے اگر ابھی بھی بی جے پی اس پر قانونی کاروائی نہ کرے گی تو مزید اسطرح کے واقعات رونما ہونے کے شبہات بڑھ جاتے ہیں اگر سخت کاروائی کی جائے گی تو دوبارہ کوئی ایسی غلطی کو نہیں دوہراۓ گا ۔
عالم عرب ہو یا مسلم ممالک اگر دنیا میں کہیں بھی اسلام یا مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہوتی ہے تو فوری اپنی آواز کو بلند کرنا چاہیئے ابھی صرف کچھ عرب ممالک بھارتی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان اور بھارتی سفیروں کو طلب کرتے ہی بھارت کے حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوگئیں اگر چہ اندازہ کیا جائے کہ پوری دنیا کے 57 مسلم ممالک جو دیڑھ ارب کی آبادی رکھتے ہوں ۔
جن کے پاس قیمتی سرمایہ موجود ہے جو قوم نہ مال ودولت سے کمزور ہے نہ طاقت سے اگر یہ انگڑائی لیں گے تو دنیا پر ہیبت طاری ہوجائے گی اتنی بڑی آبادی اور 57 ممالک کو نظر انداز کرکے دنیا جینے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتی بس صرف سوال بیداری کااتحاد کا اوربہترین قیادت کا ہے ۔
لیکن عالم عرب بشمول مسلم ممالک نے دنیا کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ کرہ ارض پر اسلام مخالف اہانت رسولﷺ قطعی بھی برداشت نہیں کریں گے دوسری اہم بات یہ ہیکہ عالم عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ بھی بھارت پر کڑی نظر رکھے تاکہ پچھلے آٹھ سال سے بھارت کے مسلمانوں پر ہورہے ظلم کو روکا جاسکے اور بھارت میں مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے ۔
از قلم : سید سرفراز احمد,بھینسہ