فلم ہمارے بارہ کا دندان شکن جواب
فلم ہمارے بارہ کا دندان شکن جواب
از قلم :مفتی محمد ابراہیم آسی
ڈائیلوگ ۱ : سورئہ بقرہ آیت نمبر ۲۲۳ میں اللہ فرماتا ہے تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہے آئو اور جس طرح بھی چاہو اپنی مرضی سے ان میں کھیتی کرو اور اپنے لیے نیک عمل آگے بھیجو۔
جواب: ایک فلم بنی ہے جس کا نام ہے ’’ہمارے بارہ‘‘ اس کا ڈائرکٹر کمل چند راور پروڈیوسر، بریندر بھگت ہے۔
اسلام اور قرآن کے حوالے سے عورت کی کردارکشی کی گئی ہے ۔سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۲۳ کے حوالے سے کہ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہے جس طرح چاہو اس میں کھیتی کرو میرامخاطب فلم کے ڈائریکٹر مکا لمہ نگار، اور پروڈیوسر ہے ۔
میرا سوال اور میرا چیلنج ڈائرکٹر اور پروڈیوسر ہے ۔میں ان کے گھر میں جھانکنا نہیں چاہتا ۔وہ اپنے گریبان میں خود جھانک کے دیکھ لے ۔ میں ڈائریکٹر اور پروڈیوسر سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ تم نے عورت کی زیادہ انسلٹ اور توہین کی ہے یا قرآن نے ؟
قرآن تو کہتا ہے کہ عورت کو شوہر کے علاوہ کوئی ہاتھ لگا نہیں سکتا ہے دوسری طرف تو معاملہ یہ ہے کہ اگر شوہر سے بچہ پیدا نہ ہو تو اپنے دیور ،یا کسی اور سے بچہ پیدا کرانا چاہیے۔ کیا نیوگ بھول گئے۔
قرآن تو ایک کھیت میں ایک کھیتی کرنے والے کو اجازت دیتا ہے۔اور تمہارا معاملہ تویہ ہے کہ ایک کھیت میں پانچ کھیتی کرنے والوں کو اجازت دی گئی ہے ۔کیا دروپتی اور پانچ پانڈو یاد نہیں ہے ؟
قرآن اجازت دیتا ہے۔ اگر عورت کا شوہر مرجائے تو وہ عورت دوسرے سے شادی کرکے زندگی گزار سکتی ہے اور تمہارا معاملہ یہ ہے اگر شوہر مرجائے تو بیوی کو زندہ چتا میں لٹاکر جلا دینی چاہیے ۔ ستی کے بارے میں جانکاری نہیں ہے کیا۔؟
اب میں ڈائرکٹر صاحب اور پروڈیوسر صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ نیوگ پر موی کب بنے گی؟
ڈائرکٹر صاحب اور پروڈیوسر صاحب سےسوال ہے کہ، ایک کھیت پانچ کسان، پر فلم کب بنے گی ؟
سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۲۳ میں نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّـٰى شِئْتُـمْ وَقَدِّمُوْا لِاَنْـفُسِكُمْ
تمہاری عورت تمہاری کھیتی ہے جس طرف سے چاہو آئونیک کام پہلے کرو۔
تو سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے آیت کا ترجمہ غلط بتایا گیا ہے کہ جب چاہو اپنی مرضی سے کھیتی کرو
سورہ بقرہ میں آیت نمبر ۲۲۲ : فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِى الْمَحِيْضِ۔
بیماری کی حالت میں عورت سے دور رہو۔ تو یہ کہنا کیسے درست ہو سکتا ہے؟ جب چاہو اپنی مرضی سے ان میں کھیتی کرو۔
ہر قانون کا ایک پس منظر ہوتا ہے اگر میں یہ کہوں ایک ایسا ملک ہے جہاں کا قانون یہ ہے کہ اگر کوئی مر جائے تو گھر والے اس کو دیکھ نہیں سکتے ۔ اور اس کو چھو نہیں سکتے ۔ حکومت کے ملازمین ہی اس کو لے جا کر دفن کر یں گے یا چتا میں آگ لگا دیں گے ۔تو آپ کہیں گے یہ قانون غلط ہے یہ سراسر ظلم ہے کہ گھر والوں کو دیکھنے نہ دیا ۔یہ قانون ہمارے یہاں بھی لاگو ہو چکا ہے آپ اور ہم اس پر عمل کر چکے ہیں جب کرونا وائرس پھیلا تھا اور لوک ڈائون کا زمانہ تھا۔
اس طرح ہمیں سمجھنا ہے کہ یہ آیت کیوں نازل ہوئی؟ اس کا پس منظر کیا ہے؟ شان نزول کیا ہے؟
عرب کے یہودیوںکا یہ عقیدہ تھا ۔جو اپنی بیوی سے پشت کی جانب یعنی پیچھے کی جانب سے ہمبستری کرتا ہے۔ ان کا بچہ بھینگا پیدا ہوتاہے۔
تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور قرآن نے اس عقیدےکا رد فرمایا کہ اس طرح سے ہمبستری کرنے پربچہ بھینگا پیدا نہیں ہوتا ہے۔ قرآن نے سمجھانے کے لیے کھیتی کی مثال دی ہے۔ بیچ کس طرح بھی ڈالو کھیتی ہوگی ۔یہودیوں کے عقیدہ کی تردید کے لئے یہ آیت نازل ہوئی ۔
قرآن نے عورت کو کھیتی کہکر عورت کے مقام کو بلند فرمایاہے۔ کھیتی کی کتنی اہمیت ہے ۔ پروڈیوسر اور ڈائرکٹرکے دماغ میں سمجھ میں نہیں آسکتا ہے۔
بغیر کھیتی کے دنیا فنا ہو جائیگی۔ دنیا ختم ہو جائیگی۔ بغیر کھیتی کے روٹی، چاول، دال، ساگ، سبزے، پھل فروٹ تمہیں کچھ بھی نہیں مل سکتا۔ کھیتی ہے تو دنیا ہے ۔کھیتی نہیں تو دنیا نہیں۔ کھیتی ہی کی طرح ،عورت ہے تو دنیا ہے۔ عورت نہیں تو دنیا نہیں۔ عورت ہی کی کھیت سے ڈاکٹرس، انجنئیر، لکچرار، پروفیسرس، جج ہیں وزیر اعلی و زیراعظم یہ سب عورت کی کھیتی سے پیدا ہوئے ہیں۔
ان سب کو عورت کا احسان ماننا چاہئے ڈائرکٹرکمل چندرا، اور پروڈیوسر،بریندر بھگت اسی کھیتی کے تو دو پھل ہیں، عورت کو کھیتی بتاکر قرآن نےہی تو عورت کا بلند مقام بتایا ۔اس لئے تو اسلام کہتا ہے کہ جنت عورت کے قدم کے نیچے ہے۔
ڈائیلوگ ۲: عورت کو حمل کی حالت میں شوہر اپنے پاس بلائے عورت نہ کہنے کی اجازت نہیں ہے۔
جواب: یہ بھی سراسر جھوٹ ہے۔ نہ قرآن میں ہے نہ حدیث میں،نہ اسلامی کی کتابوں میں ہے۔ اسلام میں کوئی کام جبرا نہیں ہے
اسلامی لا ء، کی مشہور کتاب ۔ردالمحتار میں ہے ۔لا یحل لہ وطوھا بما یودی الی اضرارھا ۔ اگر بیوی کو تکلیف یا نقصان کا اندیشہ ہو تو اس سے ہمبستری کرنا درست نہیں
حمل کی مدت۹؍ ماہ کا ہے۔ اس میں میاںبیوی فیصلہ کرے کہ کب نقصان ہے کب نقصان نہیں ہے ۔یہ میاں بیوی کی مرضی پر ہے تیسرے کو بیچ میں دخل دینے کی ضرورت کیا ہے۔
ڈائیلوگ ۳: عورت صرف اور صرف اپنے شوہر کی فرمانبرداری کے لئے پیدا کی گئی ہے ۔کیوں کہ خدا ئے رب العزت کی طرف سے اس دنیا کا سب سے بڑا تحفہ مردہے۔
جواب: فلم کے ڈائرکٹر اور پروڈیوسر کو میرا چلنج ہے کہ کہیں بھی قرآن میں حدیث میں اسلامی بکس میں یہ دیکھا دے کہ عورت صرف اور صرف اپنے شوہر کی فرمانبرداری کے لئے پیدا کی گئی ہے۔ مجھے ہر سزا منظور ہے۔ اگر وہ نہ دکھا سکے تو کیا وہ اپنی فلم کو بینڈ کر دے گا کیا میرا چلینج قبول ہے۔ مرد ہو یا عورت صرف اور صرف خدا کی فرمانبرداری کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔
سورہ ذریت آیت نمبر ۵۶ وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْن ۔ِ انسان صرف اور صرف ا للہ کی فرمانبرداری کے لئے پیدا کئے گئے۔ یہ بھی سراسر جھوٹ ہے کہ اللہ کی طرف سے دنیا میں سب سے بڑا تحفہ مرد ہے۔
بلکہ حدیث کے مطابق دنیا میں بہترین تحفہ مرد نہیں۔ بہترین تحفہ عورت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں۔
خیر متاع الدنیا الامراۃ الصالحۃ ۔ نیک عورت دنیا کا بہترین تحفہ ہے۔
اسلام کہہ رہا ہے عورت بہترین تحفہ ہے۔ یہ جھوٹ بیان دے رہا ہے،کہ مرد بہترین تحفہ ہے۔ سفید جھوٹ کی انتہا ہو گئی۔
ڈائیلوگ ۴: شوہر مجازی خدا ہے۔ مجازی خداکے خلاف جانا کفر ہے اور کفر کی سزا موت ہے۔
جواب: یہ بھی سفید جھوٹ ہے۔ میں تو پہلی بار سن رہا ہوں کہ شوہر مجازی خدا ہے، نہ قرآن میں ہے نہ حدیث میں ہے نہ اسلامک
بکس میں ہے نہ کسی اسلامک اسکالر نے آج تک کہا کہ شوہر مجازی خدا ہے۔ اس ڈائیلاگ میں ۳ جھوٹ ہے۔ پہلا جھوٹ شوہر مجازی خدا ہے، دوسرا جھوٹ مجازی خدا کے خلاف جانا کفر ہے، تیسرا جھوٹ کفر کی سزا موت ہے۔
اسلام میں صرف ایک خدا ہے وہ ہے اللہ کی ذات،قرآن فرماتا ہے سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۶۳۔الھکم الہ واحد۔تمہارا خدا ایک خدا ہے۔
مجازی خدا ، دو چار خدا، اسلام میں ہے ہی نہیں ہے۔ تو شوہر مجازی خدا کیسے ہوگیا؟۔
دوسرا جھوٹ کے شوہر کے خلاف جانا کفر ہے، نہ قرآن میں ہے نہ حدیث میں ہے۔ نہ اسلامی لا میں ہے۔ کوئی مائی کا لال یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ شوہر کی نافرمانی کفر ہے۔جب ماں باپ کی نا فرمانی کفر نہیں ،تو شوہر کی نا فرمانی کیسے کفر ہوگیا۔اگر کوئی قرآن و حدیث سےثابت کر دے تو میں ہرسزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں ۔اگرثابت نہ کرسکے تو کیا ڈائرکٹر اورپروڈیوسر ہرسزا بھگتنے کے لیے تیار ہیں۔
اس ڈائیلاگ میں تیسرا جھوٹ یہ ہے کہ کفر کی سزا موت ہے۔ اسلام میں کفر کی سزا موت ہے ہی نہیں۔ اسلامی حکومت میں لاکھوں کافر رہے کسی کو موت کی سزا نہیں دی گئی۔
اسلام میں موت کی سزا صرف قاتل کے لئے اور شادی شدہ زانی کے لیے اس کے علاوہ کسی کے لئے نہیں۔
قرآن فرماتا ہے سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۷۵ ۔كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰىؕ یعنی قاتل کی سزا موت ہے۔
لہٰذا یہ کہنا کفر کی سزا موت۔ سراسر جھوٹ ہے ۔
ڈائیلوگ ۵: عورتیں شلوار کے ناڑے کی طرح ہونا چاہیے جب تک اند رہے گی ، بہتر رہے گی۔
کان کھول کے سن لیں۔ اسلام میں عورت کا مقام شلوارکے ناڑے کی طرح نہیں ہے بلکہ جو مقام مرد کا ہے وہی مقام عورت کا ہے۔
عورت شلوار بھی ہے اور شلوار کا ناڑا بھی اور مرد بھی شلوار ہے اور شلوار کا ناڑا بھی اس کا ثبوت قرآن سے دیتا ہوں۔
سورہ بقرہ آیت ۱۸۷ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ۔میاں بیوی ایک دوسرے کے لباس ہیں
ڈائیریکٹر اور پروڈیوسر نے تو قرآن کا جواب سن لیا۔ اب تو کچھ سمجھ میں آگیا ہوگا کہ اگر عورت شلوار کا ناڑا ہے تو مرد بھی شلوار کا ناڑا ہے۔ کیوں کہ قرآن نے فیصلہ فرما دیا کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لباس ہیں۔۔۔۔۔
اللہ کریم اپنے پیاروں کے صدقے ہماری حفاظت فرمائے
آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ و آلہ و اصحابہ و بارک و سلم اجمعین