ملک میں نفرت کا ہے ماحول، مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیاں ہیں اسے دور کرنا ہے ضروری
ملک میں نفرت کا ہے ماحول، مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیاں ہیں اسے دور کرنا ہے ضروری : پروفیسر ابوذر کمال الدین
مسلم و اردو رسم الخط کو دیکھ کر غیر مسلموں کو ہوتی ہے نفرت، اسے محبت میں بدلنا ہے ضروری : محمد رفیع
مظفر پورـ: (وجاہت، بشارت رفیع)
ملک میں جس طرح آج نفرت کی ہوا چل رہی ہے، مسلمانوں کے خلاف لوگوں کے دلوں میں غلط فہمیاں ہیں، اس کا ازالہ ضروری ہے۔ اس موضوع پر مسلمانوں کی باتوں کو، ان کے خیالات کو جاننے اور غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے بہار شودھ سمواد میں اس موضوع کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
یہ باتیں آل انڈیا مجلس مشاورت بہار کے ریاستی صدر پروفیسر (ڈاکٹر) ابوذر کمال الدین نے بہار شودھ سمواد کے ایک اہم نشست میں کہی۔ بہار شودھ سمواد کے زیر اہتمام پروفیسر (ڈاکٹر) وجئے کمار جیسوال کی صدارت میں شہنائی میریج ہال، آم گولہ روڈ میں ایک نشست ہوئی ۔
جس میں نظامت کی ذمہ داری مشہور سماج وادی و گنگا مکتی آندولن کے رہنما جناب انیل پرکاش نے ادا کئے۔ اس موقع پر جناب پروفیسر ابوذر کمال الدین نے بہار شودھ سمواد کے رہنما انیل پرکاش سے صاف لفظوں میں کہا کہ آپ کئی اہم موضوع کو ایک ساتھ لے کر چل رہے ہیں جس سے ناکامی ہاتھ لکے گی، اصل اور اہم جو موضوع آج ملک میں آپسی رواداری پیدا کرنے کی ہے اسے آپ موضوع بحث بنائیں اور مسلمانوں کو اپنی بات رکھنے دیں۔
اس موقع پر بیجو کمار نے پروفیسر ابوذر کمال الدین صاحب کی باتوں کو آگے بڑھایا اور کہا کہ ان کے اسکول میں بی پی ایس سی سے ایک مسلم خاتون ٹیچر جو جھارکھنڈ کی ہے، دلی سے وہ اعلی تعلیم حاصل کر کے آئی ہے اور بہت قابل ہے لیکن جب وہ درجہ سشم میں کلاس لینے جاتی ہیں تو بچے ان کو دیکھ کر جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہیں۔
آخر ان میں یہ بات کہاں سے آئی۔ ظاہر ہے سماج میں نفرت کا ماحول پھر قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بات نکلی ہے تو میں بتاؤں کہ میری ٹوپی اور داڑھی کو دیکھ کر پہلی نظر میں لوگ یہ تصور کر لیتے ہیں کہ محمد رفیع کٹر مسلمان ہیں جب کہ میں بہت ہی عام لوگوں کی طرح درج فہرست ذات اور بڑی ذاتی کے لوگوں کا میں دل سے احترام کرتا ہوں اور ان کی تقریبات میں بھی شامل ہوتا ہوں۔ لیکن افسوس کہ مجھے داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے جو جھیلنا ہوتا ہے کہنے کے قابل نہیں ہے۔
میں کبھی سنتا تھا کہ عامر خان اور شاہ رخ خان وغیرہ ایسی باتیں کرتے ہیں، آج میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے دیکھ کر غیر مسلم شرارتی بچے گلی کے موڑ اور چوراہوں پر جس طرح کے فقرے کستے ہیں اسے میں مسکرا کر ٹال دیتا ہوں، اور اس کی نادانی سمجھ کر بھول جاتا ہوں لیکن یہ معاملہ کافی سنجیدہ ہے
ابھی گزشتہ دو دن قبل جب میں ایک ہندو قصبہ سے گزر رہا تھا تو ایک بہت ہی چھوٹے سے بچے نے مجھے دیکھ کر جو کمینٹ پاس کیا وہ کہنے کے قابل نہیں ہے۔
اس لیے میں آپ سے کہتا ہوں کہ ہمارے مسائل کو آپ بہار شودھ سمواد میں ضرور شامل کریں تاکہ ہندو لوگ مسلمانوں کے اخلاقی کردار، ان کے ایثار و قربانی کے جذبہ سے واقف ہو پائیں اور مسلمانوں کو اور اردو رسم الخط کو دیکھ کر ان کے دل میں جو نفرت پیدا ہوتی ہے اسے محبت میں بدلا جائے۔
آج کی اس نشست میں ملک میں نفرت کے ماحول کے خلاف جن جاگرن چلانے والے رام بابو بھکت، رنجیت کمار رام، چندیشور رام، راج منگل رام، شاہد کمال، بی کے یادو، انیل کمار انل، سنیل کمار سرلا، ہرش چندر یادو اور آنند پٹیل وغیرہ شامل تھے۔