سمستی پور میں پہنچا تحریک تحفظ اردو زبان و ادب

Spread the love

سمستی پور میں پہنچا تحریک تحفظ اردو زبان و ادب

اشرف فرید، عبدالسلام انصاری و محمد رفیع کی ٹیم کی ستائش عربی فارسی و اردو زبان میں معاش کے بہتر مواقع، اردو آبادی کو بیدار کرنا ہے اصل مقاصد : محمد رفیع

سمستی پور

اردو اسکولوں میں نہ صرف درس و تدریس کا میڈیم اردو ہو بلکہ اس کا رجسٹر وغیرہ بھی اردو میں ہونا ضروری ہے اور ساتھ ہی اردو زبان و دوسرے مضامین خواہ وہ سائنس ہوں

سماجیات یا پھر حساب سب کے لیے اردو زبان کے جانکار اساتذہ کا ہونا لازمی ہے تبھی اردو میڈیم اسکول کی آبرو بچے گی۔ یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار و تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے سرپرست جناب عبدالسلام انصاری نے سمستی پور میں دانشوران کے ایک مجمعہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے بتایا کہ تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے کارواں کا جو استقبال کیا گیا یہ قابل تعریف ہے۔ اس تحریک کے ذریعہ لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے کارواں جب سمستی پور پہنچا تو مدارس کے اساتذہ بھی استقبال میں کھڑے تھے۔

ان کے کچھ مسائل تھے جس کے سلسلے میں جناب عبدالسلام انصاری نے کہا کہ سچائی ہے کہ کھالی پیٹ ہم اردو کی بات نہیں کر سکتے۔ اس لئے آپ کے مسائل پر میں پہلے ہی کام کر رہا ہوں اور دس دنوں میں رپورٹ بھی جمع کر دونگا۔ مجھے 205 اور 609 زمرہ کے اساتذہ کے مسائل خوب پتہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک کا مثبت اثر آپ کے کاموں پر پڑے گا۔ جناب انصاری نے روزگار کے مواقع کے متعلق کہا کہ اردو، عربی و فارسی زبان کے قریب 20 ہزار اساتذہ بحال ہو چکے ہیں جبکہ دوسرے مضامین کے 5-6 ہزار سے زیادہ اساتذہ بحال نہیں ہوئے ہیں۔

اس لئے اس مواقع کا فائدہ اٹھانے کے لئے ہی لوگوں کو اس تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے ذریعہ سے بیدار کیا جا رہا ہے اور جناب اشرف فرید مدیر اعلی روزنامہ قومی تنظیم کی سرپرستی بھی حاصل ہے جس کی وجہ سے تحریک کامیابی کے راستے پر گامزن ہے۔

تحریک کے روح رواں و قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع نے یومِ جمہوریہ کے موقع پر شہداء ہند کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تحریک کے مقاصد اور ہماری ضرورتوں پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم اردو 10 جنوری کو قائم تحریک تحفظ اردو زبان و ادب پٹنہ سے ویشالی ہوتے ہوئے آج سمستی پور پہنچا ہے۔

جناب رفیع نے کہا کہ اردو کی تحریک تو چلتی رہی ہے لیکن یہ تحریک اردو زبان کے ساتھ ادب کی ہے جس سے یہ چاہا جا رہا ہے کہ زبان کے ساتھ ساتھ ہماری بول چال، رہن سہن یعنی معاشرہ ٹھیک ہو جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ نوکری کے لیے بھٹک رہے ہیں لیکن یہاں اردو، عربی و فارسی زبان میں نوکری کے ڈھیروں مواقع ہیں۔

جناب عبدالسلام انصاری صاحب نے عربی فارسی کی جو ویکینسی دی وہ ابھی آدھی سے زیادہ کھالی ہیں۔ جناب رفیع نے کہا کہ اردو کے نام پر ہم لوگ اپنی آبادی کو تعلیم سے آراستہ کرنے اور بہتر مستقبل بنانے کے لئے اردو آبادی کو جگانے اور اسے گولبند کرنے آیا ہوں۔

جب ہم لوگ ایک جٹ ہو جائیں گے تو ہماری آواز میں وہ قوت ہوگی کہ حکومت بھی سنجیدگی کے ساتھ ہماری باتوں کو سنے گی۔ قومی اساتذہ تنظیم بہار کے صدر تاج العارفین نے کہا کہ روزی روٹی تو ضروری ہے ہی لیکن تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اسے حاصل کرنے کے سمت میں اقدام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کہ ذاتی مفاد سے اوپر عوامی مفاد ہے۔

سیکریٹری محمد تاج الدین نے بھی مجمع سے خطاب کیا اور انہوں نے بتایا کہ اس تحریک کی شروعات کا خیال محمد رفیع کے مضمون ” اردو کا دشمن کون ؟ ” سے آیا۔ کیوں کہ ہم اردو زبان کی زبوں حالی کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔

جہاں تک ادب کا سوال ہے تو میں بتاؤں کہ اس سے لٹریچر مراد ہے جس کا اثر ہمارے معاشرہ پر بھی ہوتا ہے۔ پروگرام کا آغاز ایاض براوی کے تلاوت قرآن پاک سے اقرا پبلک اسکول دھرم پور میں ہوا اور غلام مصطفیٰ نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ پروگرام کی صدارت جناب محمد رفیع نے کی اور نظامت کے فرائض جناب ذاکر حسین نے ادا کئے۔

اس موقع پر جناب حسین کو قومی اساتذہ تنظیم سمستی پور کا کنوینر و محمد شفیع انصاری (اسٹیٹ کوآرڈینیٹر ایم ڈی او) کو معاون کنوینر نامزد کیا گیا۔ پروگرام کا اختتام محمد شفیع انصاری کے اظہار تشکر و مولانا عبدالستار صاحب کی دعا سے ہوا۔

پروگرام میں ایم ڈی او کے ضلع صدر رضوان الحق، جناب سرور اعجازی، محمد شاہ نواز، مولانا عبدالستار، اکرام الحق، مولانا قاسم، جنید عالم، محمد گلاب، غلام مقتدیٰ، تمذید عالم وغیرہ شامل تھے۔

Leave a reply

  • Default Comments (0)
  • Facebook Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *